ایک شخص رات کی تاریکی میں قبل از فجر دریا کنارے بیٹھا تھا کہ کنکریوں سے معمور اک زنبیل اس کے ہاتھ لگی، اس نے ہاتھ بڑھا کر زنبیل سے کنکری لی اور دریا میں پانی کی طرف اچھال دی، جسکے دریا میں گرنے سے پانی سے پیدا ہونے والی آواز اسے سرور آگیں محسوس ہوئی، تو دوبارہ اک اور کنکری پانی کی طرف اچھالی، پھر یونہی اس صدائے آب سے محظوظ ہونے واسطے یکے بعد دیگرے کنکریاں پھینکتا رہا، یہاں تک کہ آفتاب کی شعائیں رات کی تاریکی کو چیرتی ہوئی نمودار ہونے لگیں، اور پاس پڑی زنبیل سے سیاہی چھٹنے لگی، جس میں اب صرف ایک کنکری باقی تھی، اتنے میں بیاضِ شمس نے سوادِ لیل پر غلبہ پا کر چار سو کو منور کیا، اس آدمی نے وہ باقی بچی کنکری کو بغور دیکھا، تو معلوم ہوا کہ وہ کنکری نہیں، بلکہ قیمتی نگینہ ہے، اب اس پر یہ عیاں ہوا کہ جنہیں وہ پتھر سمجھ کر دریا میں پھینکے جا رہا تھا حقیقت میں وہ پتھر نہیں، بلکہ جواہر تھے۔
پھر مارے ندامت کے، کف افسوس ملتے ہوئے بڑبڑانے لگا : ہائے میری کم عقلی، پتھر سمجھ کر نگینوں کو پھینکتا رہا، محض اک آواز سے محظوظ ہونے واسطے، اگر مجھے انکی قیمت کا اندازہ ہوتا تو یہ غلطی کبھی نہ کرتا۔
جانتے ہیں کہ وہ شخص کون ہے؟
وہ شخص میں ہوں، آپ ہیں، ہم سب ہیں؛
جواہر سے بھری وہ زنبیل” زندگی و عمر ہے، جسکی ہر آن و گھڑی ہم بے مقصد، بلا فائدہ ضائع کرتے چلے جا رہے ہیں۔
صدائے آب” (جس میں وہ شخص مدہوش ہوا تھا وہ) دنیا کا فانی مال و متاع اور خواہشات ہیں۔
رات کی تاریکی” غفلت ہے
سورج کا ظہور” وقت أجل حقیقت کا عیاں ہونا ہے، جس سے واپسی کا کوئی راستہ نہیں۔
تو چلیے : ابھی سے بیدار ہو جاتے ہیں، جواہر جیسے ان قیمتی لمحات کو یوں بے فائدہ ضائع نہیں کرتے، وگرنہ اس وقت ندامت ہو گی، جب یہ پشیمانی کچھ فائدہ نہ دے گی۔
(اک عربی تحریر کا اُردو ترجمہ)
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مستقل طور پر بھارت منتقل ہونے والا سکھر کا جوڑا قتل، بھارتی حکومت سے لاشیں حوالے کرنے کا مطالبہ
علامتی فوٹوپاکستان سے مستقل بھارت منتقل ہونے والے جوڑے کو قتل کردیا گیا۔
سکھر کی رہائشی مقتولہ لڑکی کے والد نے جیو نیوز کو بتایا کہ بھارت سے بیٹی اور داماد کے قتل کی اطلاع فون پر دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ میری بیٹی اور داماد پاکستان سے مستقل طور پر بھارت منتقل ہوگئے تھے، جنہیں وہاں قتل کردیا گیا ہے۔
مقتولہ لڑکی کے بھائی نے کہا کہ بہن اور بہنوئی 6 ماہ قبل مستقل طور پر بھارت منتقل ہوگئے تھے اور کارروبار بھی سیٹ کرلیا تھا۔
والد نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ دونوں لاشیں پاکستان میں ورثاء کے حوالے کی جائیں، مقتولین کے 2 چھوٹے بچے بھی ہمارے حوالے کئے جائیں۔
سربراہ ہندو پنچایت ایشور لال نے کہا کہ خدشہ ہے بھارتی حکومت انصاف دینے میں تاخیر کرے گی، لاشیں بھیجی جائیں تاکہ آخری رسومات پاکستان میں ادا کرسکیں۔