صوابی جلسہ: پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کارکنوں کی کم تعداد سے ناخوش،غیر رسمی ملاقاتوں میں تنقید:ذرائع
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
صوابی جلسہ: پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کارکنوں کی کم تعداد سے ناخوش،غیر رسمی ملاقاتوں میں تنقید:ذرائع WhatsAppFacebookTwitter 0 10 February, 2025 سب نیوز
پشاور(آئی پی ایس ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مرکزی قیادت صوابی جلسے میں کارکنوں کی کم تعداد سے ناخوش ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں صوابی میں ہونے والے تحریک انصاف کے جلسے میں کارکنوں کی تعداد کم ہونے پر پارٹی کی مرکزی قیادت ناخوش ہے جبکہ غیر رسمی ملاقاتوں میں صوبائی قیادت پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔
ذرائع کابتانا ہے کہ وزیراعلی علی امین گنڈا پور نے پارٹی رہنماں سے ملاقات میں کارکنوں کی تعداد پرگفتگو کی اور انہوں نے جلسے سے قبل زیادہ کارکنوں لانے کیلیے اراکین اسمبلی کوفون کالز بھی کیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جلسے میں اسٹیج کا انتظام اسد قیصر اور شہرام ترکئی نے کیا جبکہ دیگر انتظامات جنیداکبر نے کیے۔ تحریک انصاف کے ذرائع کے مطابق مظاہروں میں کارکنوں کی گرفتاری، جیلوں میں قید ہونے کی وجہ سے بھی جلسے میں تعداد کم رہی۔
جلسے کی کامیابی یا ناکامی کے حوالے سے پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر نے کہا کہ جس طرح توقع تھی جلسہ اسی طرح کامیاب ہوا۔ عاطف خان نے کہا کہ صوابی میں شاندار جلسہ ہوا،کارکن پرجوش تھے۔اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا کہ جلسے میں کارکنوں کی تعداد زیادہ تھی مگر ڈسپلن کاخیال نہیں رکھاگیا۔
واضح رہے پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے نئے صدرجنید اکبر نے وزیراعلی سے جلسیکے لیے فنڈز لینے سے انکار کیا تھا۔ صدر پی ٹی آئی کے پی نے جلسے کے بعد تمام پارٹی رہنماں سے لائے گئے کارکنوں کی تعداد کے حوالے سے بھی رپورٹ طلب کی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ کے 6 ججز کے ناموں کی منظوری دے دی جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ کے 6 ججز کے ناموں کی منظوری دے دی اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان سے اہم ذمہ داریاں واپس لے... صدر مملکت آصف زرداری لزبن پہنچ گئے، پرنس رحیم آغا خان سے تعزیت کرینگے عمران خان کا آئندہ ہفتے آرمی چیف کو ایک اور خط لکھنے کا اعلان پاکستان میں رمضان کا چاند کب نظر آئے گا، ممکنہ تاریخ سامنے آ گئی فرانس کا دورہ ،مودی اخلاقیات بھول گئے، پاکستانی حدود استعمال کرکے خیرسگالی کا پیغام بھی نہ دیا
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کی مرکزی قیادت کارکنوں کی پی ٹی آئی
پڑھیں:
پاکستانی فضائیہ بمقابلہ بھارتی فضائیہ: صلاحیت، ٹیکنالوجی اور حکمت عملی کا موازنہ
مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے حملے میں کم از کم 28 افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں بھارتی نیوی،انٹیلیجنس ایجنسیز کے اہلکار اور سیاح شامل تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری ’دی ریزسٹنس فرنٹ‘ (TRF) نے قبول کی، جس نے دعویٰ کیا کہ حملے کا مقصد غیر مقامی افراد کی آبادکاری کے خلاف مزاحمت کرنا تھا، جسے وہ 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں ہونے والی آبادیاتی تبدیلی کا حصہ سمجھتے ہیں۔
اس واقعہ نے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت جو جنوبی ایشیا کے دو ایٹمی قوت رکھنے والے ممالک کے درمیان دفاعی توازن اور خصوصاً فضائی طاقت کے موازنے کو توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔ دونوں ممالک نہ صرف زمینی اور بحری محاذوں پر بلکہ فضائی میدان میں بھی مسلسل ایک دوسرے سے برتری کی دوڑ میں شامل ہیں۔
پاکستان ایئر فورس (PAF) کی ریڑھ کی ہڈی JF-17 تھنڈر طیارے ہیں، جن کا جدید ترین ورژن JF-17 Block III ہے۔ یہ طیارے AESA ریڈار، جدید BVR میزائلز اور ڈیجیٹل ایویونکس سے لیس ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کے پاس چین کا J-10C جو ایک جدید 4.5+ جنریشن کا ملٹی رول فائٹر جیٹ ہے اور امریکی F-16 طیارے بھی موجود ہیں، جو ڈاگ فائٹنگ میں فضائی برتری کے لیے بہترین سمجھے جاتے ہیں۔
دوسری جانب بھارتی فضائیہ (IAF) کے پاس فرانس سے حاصل کردہ Rafale طیارے موجود ہیں، جو Meteor بی وی آر میزائل، SCALP کروز میزائل اور جدید الیکٹرانک وارفیئر سسٹمز سے لیس ہیں۔اور اس کے علاوہ بھارت کے پاس Su-30MKI کی بڑی تعداد موجود ہے جبکہ مقامی سطح پر تیار کردہ Tejas LCA بھی بھارتی فضائیہ کا حصہ بن چکے ہیں لیکن یہ طیارے ابھی تک مکمل آپریشنل سطح پر دنیا کی بڑی فضائی طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں سمجھے جاتے۔
بھارت کے پاس تقریباً 600 سے زائد فائٹر جیٹس موجود ہیں جبکہ پاکستان کے پاس یہ تعداد 350 کے لگ بھگ ہےلیکن جب بات آتی ہے آپریشنل ایفی شینسی (operational efficiency) اور فوری فیصلوں کی اہلیت (decision-making agility) کی، تب پاکستان کو JF-17 جیسے cost-effective اور highly integrated پلیٹ فارمز کی وجہ سے برتری حاصل ہے۔
پاکستانی فضائیہ کی دفاعی حکمت عملی، تربیت اور پیشہ ورانہ مہارت اسے کم تعداد میں بھی ایک بہترین فضائیہ بناتی ہے۔ بالاکوٹ واقعہ اس کی واضح مثال ہے جہاں پاکستان نے بھارتی MiG-21 طیارہ مار گرایا اور ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کر کے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ صرف ہتھیاروں کی تعداد نہیں، بلکہ تربیت، تجربہ اور فوری ردعمل کی صلاحیت بھی فیصلہ کن ہوتی ہے۔
بھارتی فضائیہ کے پاس ٹیکنیکل تنوع، بڑی تعداد اور زیادہ فنڈنگ کے فوائد تو ہیں لیکن سسٹمز کے انضمام میں انہیں کئی مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کے برعکس پاکستان کے پاس کم وسائل کے باوجود مربوط منصوبہ بندی، ہم آہنگ ٹیکنالوجی اور متحرک کمانڈ سسٹمز ہیں جو کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری ردعمل کی صلاحیت رکھتے ہیں جدید فضائی جنگ صرف طاقت یا تعداد کا نام نہیں ہے بلکہ اسٹریٹیجک برتری، تیز اور درست فیصلے اور مؤثر تربیت ہی وہ عناصر ہیں جو کسی بھی فضائیہ کو برتری دلواتے ہیں اور اس میدان میں پاکستان بھارت پر سبقت رکھتا ہے۔