امریکی میڈیا کا دعوی ہے، صدر ٹرمپ دو سال قبل قدامت پسند دانشوروں کے بنائے ’’پروجیکٹ 2025‘‘کے مطابق کام کر رہے ہیں, پْراسرار ’’پروجیکٹ 2025‘‘ کیا نیا ورلڈ آرڈر ہے؟ ۔

یہ منصوبہ امریکا ہی نہیں دنیا بھر میں اہم تبدیلیاں لا سکتا ہے کہ یہ امریکا کو طاقتور ترین ملک بنانا چاہتا ہے۔

اسی لیے ٹرمپ الیکشن جیتتے ہی متنازع اقدامات کرنے لگے ہیں۔ کینیڈا، میکسکیو، پانامہ سے لڑائی کی۔ چین کی مصنوعات پہ ٹیکس لگائے۔ عالمی سماجی اداروں اور معاہدوں کو چھوڑ دیا۔ غزہ پہ قبضے کا اعلان کیا۔ مہاجر مخالف متشدد مہمات شروع کردیں۔

چین سے بڑھتی مخاصمت پاکستان کے لیے بھی پریشان کن ہے کہ ٹرمپ پاکستانی حکومت کواپنے یا چینی کیمپ میں شامل ہونے کا کہہ سکتے ہیں, پاکستان کا نیوٹرل رہنا شاید انھیں منظور نہ ہو۔

پروجیکٹ 2025 کی مزید تجاویز یہ ہیں کہ 21 لاکھ امریکی بیوروکریسی سے ہزارہا لوگوں کو نکالنا ہے تاکہ ٹرمپ اپنے سیاسی ساتھی بھرتی کر کے اپنا ایجنڈا بڑھا سکیں۔

محکمہ تعلیم ، علاج کی سستی خدمات فراہم کرنے والے ادارے سمیت مختلف سرکاری اداروں کا خاتمہ ، صرف دو جنسوں مرد اور عورت کا تسلیم کرنا، اسقاط حمل پہ پابندی لگانے جیسے منصوبے بھی ہیں۔

صدر مخالف ماہرین کا کہنا ہے اس انوکھے پروجیکٹ پہ عمل درآمد ٹرمپ کو ڈکٹیٹر بنا کر امریکا سے جمہوریت اور آزادی کا خاتمہ کر سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پروجیکٹ 2025

پڑھیں:

امریکا کے ساتھ تنازع پیدا ہوا تو ایران خطے میں موجود امریکی اڈوں کو نشانہ بنائے گا .ایرانی وزیردفاع

تہران(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 جون ۔2025 )ایرانی وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل عزیز ناصر زادہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر جوہری مذاکرات ناکام ہو جاتے ہیں اور امریکا کے ساتھ تنازع پیدا ہوا تو ایران خطے میں موجود امریکی اڈوں کو نشانہ بنائے گا یہ بیان ایران اور امریکا کے درمیان چھٹے دور کے متوقع جوہری مذاکرات سے چند دن قبل سامنے آیا ہے.

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بریگیڈیئر جنرل عزیز ناصر زادہ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر مذاکرات کی ناکامی کے بعد ہم پر کوئی تنازع مسلط کیا گیا تو تمام امریکی اڈے ہماری پہنچ میں ہیں اور ہم انہیں میزبان ممالک میں بے خوفی سے نشانہ بنائیں گے.

(جاری ہے)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بارہا ایران کو بمباری کی دھمکی دے چکے ہیں، یہ کہتے ہوئے اگر وہ نئے جوہری معاہدے پر رضامند نہ ہوا تو بمباری کا سامنا کرنا ہوگا امریکا اور ایران کے مابین مذاکرات کا اگلا دور اسی ہفتے ہونا ہے، ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ جمعرات کو ہوں گے جب کہ تہران کا کہنا ہے کہ یہ مذاکرات اتوار کو عمان میں ہوں گے.

صدر ٹرمپ نے پچھلے ہفتے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران سے توقع ہے کہ وہ اس جوہری معاہدے کی امریکی پیشکش کے جواب میں ایک نیا متبادل منصوبہ پیش کرے گا، جسے اس نے پہلے مسترد کر دیا تھا، ایران جوہری مذاکرات میں زیادہ جارحانہ ہو رہا ہے. ناصر زادہ نے کہا کہ تہران نے حال ہی میں 2 ٹن وار ہیڈ والے میزائل کا تجربہ کیا ہے اور وہ کسی قسم کی پابندیوں کو قبول نہیں کرتا ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے فروری میں کہا تھا کہ ایران کو اپنی فوجی صلاحیت خصوصاً میزائل نظام کو مزید ترقی دینی چاہیے.                                                                                              

متعلقہ مضامین

  • امریکاچین تجارتی معاہدہ، عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 2ماہ کی بلندترین سطح پر پہنچ گئی
  • ٹرمپ نے امریکا اور چین کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پانے کا اعلان کردیا
  • چین کے ساتھ معاہدہ مکمل ہو گیا ہے، ٹرمپ
  • ٹرمپ نے چین امریکا تجارتی معاہدہ ہونے کا اعلان کردیا
  • امریکا کے ساتھ تنازع پیدا ہوا تو ایران خطے میں موجود امریکی اڈوں کو نشانہ بنائے گا .ایرانی وزیردفاع
  • ٹرمپ کی پالیسیاں، تنازعات کا ابھار
  • امریکا نے فلسطینیوں کو امداد پہنچانے والے خیراتی اداروں اور افراد پر پابندیاں لگادیں
  • کیا صدر ٹرمپ امریکا کو مارشل لا کی طرف لے جا رہے ہیں؟
  • امریکا سے جوہری مذاکرات کا چھٹا دور اتوار کو ہوگا، ایران
  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل