26 نومبر احتجاج؛ 5 پی ٹی آئی کارکنوں کی درخواست ضمانت منظور
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے 26 نومبر کو احتجاج پر درج مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے 5 کارکنوں کی بعد از گرفتاری درخواست ضمانت منظور کرلی۔
انسداد دہشتگری عدالت نمبر 1 کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے پی ٹی آئی کارکنوں کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواست گزاروں کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ اسی مقدمے میں بیشتر ملزمان کی ضمانتیں منظور ہو چکی ہیں۔ ملزمان سے کوئی برآمدگی بھی نہیں ہوئی۔ استدعا ہے کہ عدالت ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں کو منظور کرے۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد ضمانتوں پر فیصلہ سنایا۔ عدالت نے ملزمان کی ضمانتیں 5 ہزار روپے کے مچلکوں کی عوض منظور کیں۔ملزمان کی جانب سے سردار محمد مصروف خان ایڈووکیٹ اور آمنہ علی ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے۔ ملزمان کے خلاف توڑ پھوڑ اور جلاو گھیراؤ کی دفعات کے تحت تھانہ کوہسار میں مقدمات درج ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملزمان کی
پڑھیں:
ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ میں رواں سال کے آغاز پر ایک 12 منزلہ ہوٹل میں لگنے والی خوفناک آگ نے 78 قیمتی جانیں نگل لی تھیں، جن میں 34 معصوم بچے بھی شامل تھے۔
المناک واقعے میں 137 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں سے کئی آج بھی جسمانی اور ذہنی صدمات سے گزر رہے ہیں۔ عدالت کی جانب سے اب اس کیس کا فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں عدالت نے ہوٹل کے مالک سمیت 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
ترک عدالت کے فیصلے کے مطابق ہوٹل انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور ناقص حفاظتی اقدامات اس حادثے کی بنیادی وجہ قرار پائے۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ہوٹل میں ایمرجنسی انخلا کے راستے نہ تھے، فائر الارم سسٹم ناکارہ تھا اور عملہ بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت سے محروم تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ یہ حادثہ انسانی غفلت، بے حسی اور منافع کے لالچ کا نتیجہ ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ہوٹل کے اجازت نامے جاری کرنے والے سرکاری ادارے بھی اپنی ذمہ داریوں میں ناکام رہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر سرکاری محکمے بروقت معائنہ کرتے اور حفاظتی معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بناتے تو اتنی بڑی تباہی روکی جا سکتی تھی۔ عدالت نے انتظامی اہلکاروں کے کردار پر بھی سخت اظہارِ برہمی کیا اور حکومت کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے موثر قانون سازی کی سفارش کی۔
واضح رہے کہ صدر رجب طیب اِردوان نے بھی سانحے کے فوراً بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ حقائق سامنے لائے جا سکیں۔ واقعے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ہوٹل کی عمارت حفاظتی اصولوں کے برعکس تعمیر کی گئی تھی اور اس میں فائر سیفٹی سسٹم محض کاغذی کارروائی تک محدود تھا۔