پاکستان میں پہلا روزہ کب ہوگا؟ ممکنہ تاریخ سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)محکمہ موسمیات کے مطابق ملک میں رمضان کے چاند کی پیدائش 29 شعبان کو ہوگی، 28 فروری کی شام 5 بج کر 45 منٹ پرنئے چاند کی پیدائش ہوگی تاہم اس روز چاند نظر آنے کا امکان نہیں ہے۔غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمر 13 گھنٹے 12 منٹ کی ہوگی جبکہ نظر آنے کے لیے چاند کی عمر 19 گھنٹے ہونا ضروری ہے۔ لہٰذا چاند نظر آنے کا امکان یکم مارچ کو ہے، جس کے نتیجے میں 2 مارچ کو پہلا روزہ ہو سکتا ہے۔
رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کیلئے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس طلب، پہلا روزہ کب ہوگا؟قبل ازیں عالمی میڈیا کیجانب سے پہلے ہی پیشگوئی کی جاچکی ہے کہ رواں برس متحدہ عرب امارات سمیت خلیجی ممالک میں رمضان کا چاند 28 فروری کو نظر آنے کا قوی امکان ہے۔یاد رہے کہ سعودی ایوان شاہی کے مشیر اور سعودی علمابورڈ کے رکن شیخ عبد اللہ بن سلیمان المنیع کا کہنا تھا کہ فلکی حساب سے یکم مارچ کو مملکت میں پہلا روزہ ہوگا۔
یکم ر مضان کا باقاعدہ اعلان سعودی عرب کی سپریم کورٹ کر ے گی۔علاوہ ازیں ماہرینِ فلکیات نے عیدالفطر کا چاند 29 مارچ (ہفتہ) یا 30 مارچ (اتوار) کو نظر آنے کا امکان ظاہر کیا ہے، یوں پاکستان میں عیدالفطر 30 مارچ (اتوار) یا 31 مارچ (پیر) کو منائے جانے کا امکان ہے۔
انجری کا شکار ہونیوالےحارث رؤف کا متبادل کون؟ 3 نام سامنے آگئے
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نے کا امکان نظر ا نے کا پہلا روزہ چاند کی
پڑھیں:
جرمنی کو ایک اور ممکنہ کساد بازاری کا سامنا، بنڈس بینک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) جرمنی کے بنڈس بینک کہلانے والے وفاقی مالیاتی ادارے کے صدر یوآخم ناگل نے خبردار کیا ہے کہ یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کو اسی سال ممکنہ طور پر ایک اور کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یوآخم ناگل نے کہا کہ اس کی ایک بڑی وجہ وہ تجارتی جنگ بھی ہو گی، جو حال ہی میں امریکی صدر ٹرمپ نے بیرون ملک سے امریکہ میں تجارتی درآمدات پر اچانک بہت زیادہنئے محصولات عائد کرنے کے اپنے اعلان کے ساتھ شروع کی تھی۔
جرمنی میں کساد بازاری خارج از امکان نہیں، ناگلڈوئچے بنڈس بینک کے صدر نے واشنگٹن میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک کے موسم بہار کے اجلاسوں میں اپنی شرکت کے موقع پر کہا کہ سست روی کی شکار جرمن معیشت کے لیے اب تک نظر آنے والا مقابلتاﹰ بہتر امکان تو یہ ہے کہ وہ اسی جمود کا شکار رہے، جو تقریباﹰ اب بھی ہے۔
(جاری ہے)
جرمنی کو 2040ء تک سالانہ قریب تین لاکھ غیر ملکی کارکن درکار
بنڈس بینک کے سربراہ کے مطابق دوسری صورت میں خدشہ یہ ہے کہ جرمن معیشت رواں سال کے دوران ایک بار پھر کساد بازاری کا شکار بھی ہو سکتی ہے۔
یوآخم ناگل کے الفاظ میں، ''میں اس بات کو خارج از امکان قرار نہیں دے سکتا کہ جرمنی میں 2025ء میں ہلکی سے کساد بازاری بھی دیکھنے میں آ سکتی ہے۔
اس لیے کہ بے یقینی کا دور ابھی ختم نہیں ہوا۔‘‘ اقتصادی شرح نمو سے متعلق جرمن حکومتی پیش گوئیواشنگٹن میں جرمنی کے بنڈس بینک کے صدر کے اس موقف سے محض چند گھنٹے قبل جمعرات 24 اپریل ہی کے روز برلن حکومت نے بھی ایک اعلان کیا تھا، جو ملکی معیشت کے لیے خوش کن نہیں تھا۔
اس اعلان میں جرمنی کی وفاقی حکومت کی طرف سے کہا گیا تھا کہ سال رواں کے دوران ملکی معیشت میں شرح نمو اب تک کے اندازوں سے بھی کم رہے گی اور اسی لیے اب یہ متوقع شرح کم کر کے صفر فیصد کر دی گئی ہے۔
قبل ازیں اس سال کے آغاز پر برلن حکومت نے جنوری میں کہا تھا کہ اس سال ملکی اقتصادی ترقی کی شرح 0.3 فیصد رہے گی۔
جرمنی پر ایک اور کساد بازاری کی لٹکتی ہوئی تلوار، رپورٹ
آئندہ جرمن چانسلر فریڈرش میرس کی قیادت میں نئی ملکی حکومت کے اقتدار میں آنے سے قبل، اب تک برسراقتدار چانسلر اولاف شولس کی کابینہ میں اقتصادی امور کے وزیر روبرٹ ہابیک نے کہا، ''اس سال جرمن معیشت میں ترقی کی شرح صفر فیصد رہے گی اور معیشت جمود کا شکار ہو جائے گی۔‘‘
ہابیک نے بھی اس منفی پیش رفت کی وجہ امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ غیر معمولی تجارتی محصولات اور ان کی وجہ سے شروع ہو جانے والی بے یقینی اور تجارتی جنگ بتائیں۔
ادارت: امتیاز احمد