چیف جسٹس پاکستان کا عمران خان سے متعلق بڑا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفرید ی کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی جو ہم سے چاہتے ہیں، وہ آرٹیکل 184کی شق تین سے متعلق ہیں،میں نے کمیٹی سے کہا اس خط کا جائزہ لیکر فیصلہ کریں، بانی پی ٹی آئی کا خط ججز آئینی کمیٹی کو بجھوایا ہے، وہ طے کریں گے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ یہ معاملہ آرٹیکل184کی شق تین کے تحت آتا ہے، اسے آئینی بنچ نے ہی دیکھنا ہے، آجکل میں نے اٹارنی جنرل کے زریعے وزیراعظم کو پیغام بجھوایا ،میرا سلام وزیرا عظم صاحب کو پہنچائیں،میں نے وزیراعظم صاحب کو بذریعہ اٹارنی جنرل کہا کہ اپنی ٹیم کیساتھ آئیں ،ہم نے قائد خزب اختلاف سے بھی بڑی مشکل سے رابطہ کیا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم حکومت اور اپوزیشن دونوں سے عدالتی اصلاحات کیلئے ایجنڈا مانگا ہے، پاکستان ہم سب کا ملک ہے،میں نے آئی ایم ایف وفد کو جواب دیا ہم نے آئین کے تحت عدلیہ کی آزادی کا حلف اٹھا رکھا ہے،میں نے وفد کو بتایا یہ ہمارا کام نہیں ہے آپکو ساری تفصیل بتائیں، پاکستان میں نے وفد کو نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے ایجنڈے کا بتایا۔چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ میں نے وفد کو بتایا کہ ماتحت عدلیہ کی نگرانی ہائیکورٹس کرتی ہیں، و فد نے کہا معاہدوں کی پاسداری، اور پراپرٹی حقوق بارے ہم جاننا چاہتے ہیں، میں نے جواب دیا اس پر اصلاحات کر رہے ہیں،میں نے ججز سے کہا سسٹم کو چلنے دیں، سسٹم کو نہ روکیں،میں نے کہا مجھے ججز لانے دیں،میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو سپریم کورٹ لانے کا حامی ہوں، میرے بھائی ججز جو کارپوریٹ کیسز کرتے تھے، وہ آجکل کیسز ہی نہیں سن رہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
عمران خان کی ویڈیو لنک پیشی سے متعلق عدالت کی سخت ایس او پیز جاری
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ویڈیو لنک پیشی سے متعلق عدالت نے سخت ایس او پیز جاری کردیں۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کے معاملے پر ایس او پیز جاری کردی گئی ہیں۔ عدالت عالیہ کے حکم کے پیرا 11 اور 12 پر مبنی یہ ایس او پیز انسداد دہشت گردی عدالت کے اندر اور باہر نمایاں جگہوں پر آویزاں کی جائیں گی۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق ویڈیو لنک کارروائی کی ریکارڈنگ صرف عدالت ہی کر سکے گی جبکہ کسی اور شخص کو اس کی اجازت نہیں ہوگی۔ عدالت کے اندر موبائل فون یا کسی بھی قسم کی ریکارڈنگ ڈیوائس لے جانا سختی سے ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا سٹار عمر شاہ کے آخری لمحات کیسے تھے؟ چچا کا ویڈیو بیان وائرل
عدالت نے ایس او پیز میں واضح کیا ہے کہ اگر کوئی شخص ریکارڈنگ کرتے ہوئے پکڑا گیا تو اس کے خلاف فوجداری قوانین کے تحت کارروائی ہوگی۔ مزید برآں کوئی بھی شخص ویڈیو لنک کارروائی کا ٹرانسکرپٹ حاصل نہیں کر سکے گا۔
مزید :