وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے لیبیا کشتی حادثے میں جاں بحق 16 افراد میں سے 7 کے پاکستانی ہونے کی تصدیق کردی۔

گزشتہ روز لیبیا میں کشتی ڈوبنے کا واقعہ ہوا جس میں 65 افراد سوار تھے، بعدازاں 65 میں سے 16 افراد کے جاں بحق ہونے کی خبر موصول ہوئی اور اب ایف آئی اے نے تصدیق کی ہے کہ ان 16 میں سے 7 کا تعلق پاکستان سے ہے۔

ایف آئی آئی کے مطابق جاں بحق 7 افراد کا تعلق پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا سے ہے جن میں 6 کا تعلق ضلع کرک اور ایک کا تعلق باجوڑ سے ہے۔

مزید پڑھیں: لیبیا میں 65 مسافروں سے بھری کشتی الٹ گئی، پاکستانی بھی سوار تھے، ترجمان دفتر خارجہ

واضح رہے کہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے آج صبح گزشتہ روز لیبیا میں کشتی ڈوبنے کے واقعے کی مزمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لیے دعا اور لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے واقعے کی رپورٹ  طلب کی تھی۔

شہباز شریف نے اپنے بیان میں وزارت خارجہ کے حکام کو ہدایت کی تھی کہ وہ واقعے میں جاں بحق پاکستانیوں کی شناخت جلد مکمل کرکے رپورٹ پیش کریں۔

وزیراعظم نے حکام کو ہدایت جاری کی تھی کہ متاثرہ افراد کو ہر ممکن امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

اپنے بیان میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انسانی اسمگلنگ جیسے مکروہ کام میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی ہوگی اور اس حوالے سے کسی بھی قسم کی کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز لیبیا کے ساحل کے قریب بحری حادثہ پیش آیا جس میں 65 مسافروں سے بھری کشتی الٹ گئی۔ پاکستانی سفارتخانے کے مطابق حادثے میں پاکستانی شہری بھی متاثر ہوئے ہیں تاہم ابھی تک تعداد کے بارے میں کوئی بات یقین سے نہیں کی جاسکی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق حادثہ لیبیا کے شہر زوایہ کے شمال مغرب میں مرسا ڈیلا کے قریب پیش آیا۔

مزید پڑھیں: انسانی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن: ایف آئی اے کے 13 اہلکار برطرف، اہم گرفتاریاں

یہ بات یاد رہے کہ یہ پہلا کشتی واقعہ نہیں جس میں پاکستانی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں بلکہ گزشتہ ڈیرھ سال میں لیبیا، مراکش اور یونان میں متعدد واقعات ہوچکے ہیں جس میں اب تک 500 سے زائد پاکستانی جاں بحق ہوئے۔

اس دوران حکومت کی جانب سے کئی کارروائیاں بھی عمل میں آئیں جن میں انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کی گرفتاریاں بھی ہوئیں اور ایف آئی اے کے کئی ملازمین بھی برطرف ہوئے مگر یہ واقعات رکنے کا نام نہیں لے رہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایف ا ئی اے ایف ا ئی ا کا تعلق

پڑھیں:

دلی میں کشمیری تاجر کی حراستی موت پر مقبوضہ کشمیر میں غم و غصے کی لہر

ذرائع کے مطابق سری نگر کے علاقے علی کدل کا رہائشی زبیر احمد مئی کے آخر میں کاروباری مقاصد کے لیے دہلی گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں 30 سالہ کشمیری تاجر زبیر احمد بٹ کی حراستی موت نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر غم و غصے کو جنم دیا ہے اور بھارت میں مقیم کشمیری طلباء اور تاجروں کی سلامتی کے حوالے سے تحفظات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سری نگر کے علاقے علی کدل کا رہائشی زبیر احمد مئی کے آخر میں کاروباری مقاصد کے لیے دہلی گیا تھا۔ 3 جون کو وہ وہاں کے ایک پارک میں پراسرار حالت میں مردہ پایا گیا۔ نوجوان کے اہلخانہ نے کہا کہ زبیر کو دلی پولیس نے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے مار ڈالا ہے۔ زبیر کا جسد خاکی 4 جون کو سری نگر پہنچایا گیا۔ نوجوان کے جنازے میں بری تعداد میں کشمیری شریک تھے۔ انہوں نے اس موقع پر زبیر کے بہیمانہ قتل کے خلاف نعرے لگائے اور انصاف کا مطالبہ کیا۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ نے کہا کہ زبیر کا قتل انتہائی تشویشناک اور قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دلسوز واقعے نے بھارت میں مقیم کشمیریوں کی سلامتی کے حوالے سے سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں اور ہزاروں کشمیری طلبہ، تاجروں اور مزدوروں کے دلوں میں خوف اور عدم تحفظ کا احساس مزید گہرا کر دیا ہے۔ میر واعظ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد کشمیریوں کو بھارت میں سخت ہراساں کیا گیا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور واپس کشمیر لوٹنے پر مجبور کیا گیا جو انتہائی افسوسناک ہے۔ میر واعظ نے بھارتی حکومت زور دیا کہ وہ اپنی آئینی و اخلاقی ذمہ داری پورا کرے اور کشمیریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کو یقینی بنائے۔

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی رہنما التجا مفتی نے جنہوں نے غمزدہ خاندان کے گھر جا کر اظہار تعزیت کیا، ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا ”اہلخانہ نے جو اسکرین شاٹس اور زبیر کے پیغامات فراہم کیے ہیں وہ واضح طور پر اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ زبیر کو قتل کیا گیا ہے۔ انہوں نے واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ پی ڈی پی کے ایک اور رہنما ذہیب یوسف بھٹ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ سری نگر کے سابق میئر جنید عظیم نے بھی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • ایک سال میں کتنے لاکھ پاکستانی ملازمت کیلیے بیرون ملک منتقل ہوئے؟ رپورٹ جاری
  • ایک سال میں کتنے لاکھ پاکستانی ملازمت کیلئے بیرون ملک منتقل ہوئے؟ رپورٹ جاری
  • ایک برس میں 7 لاکھ 27 ہزار سے زائد پاکستانی ملازمت کیلیے بیرون ملک منتقل
  • اسرائیل نے غزہ پٹی کے لیے امداد لے جانے والے کشتی روک لی
  • راولپنڈی میں لرزہ خیز واردات؛ باپ کو 2 بیٹوں سمیت موت کے گھاٹ اتاردیا گیا
  • راولپنڈی: گھر میں سوئے ہوئے افراد پر فائرنگ کا واقعہ، باپ اور 2 بیٹے جاں بحق
  • گلشن راوی کے معروف ریسٹورنٹ میں آتشزدگی، 3 افراد زخمی
  • دلی میں کشمیری تاجر کی حراستی موت پر مقبوضہ کشمیر میں غم و غصے کی لہر
  • تربت: مسلح افراد کی فائرنگ سے 1 شخص جاں بحق، 3 زخمی
  • گلگت بلتستان، اساتذہ کی ڈگریوں کی تصدیق کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی گئی