امریکا میں ہزاروں سرکاری ملازمین کی نوکریاں چھوڑنے کی خواہش
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 فروری2025ء)امریکی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ 65 ہزار سے زائد ملازمین نے امریکا کی سرکاری ملازمتیں چھوڑنے کی خواہش ظاہر کا اظہار کردیا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ملازمت چھوڑنے کی خواہش ظاہر کرنے والے ملازمین کی تعداد میں روز بروز بڑھ رہی ہے۔
(جاری ہے)
امریکی میڈیا کے مطابق فوج اور پوسٹل سروس کے علاوہ امریکا میں 23 لاکھ وفاقی ملازمین ہیں اور مستعفی ہونے کے خواہشمندوں کی تعداد 3 فیصدتک پہنچ گئی ہے۔
حکومتی استعداد سے متعلق محکمے کے سربراہ ایلون مسک نے تخمینہ لگایا تھا کہ 5 سے 10 فیصد سرکاری ملازمین نوکریاں چھوڑ دیں گے۔ٹرمپ حکومت نے مراعات کے بدلے نوکری چھوڑنا اختیار کیے جانے کی ڈیڈلائن پیر تک بڑھائی تھی تاہم امریکی عدالت کے جج نے ملازمین کو مراعات دے کر برخاست کرنے کا پروگرام روک دیا ہے۔میساچوسٹس کے جج نے قانونی حیثیت کے تعین تک صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدام پر عمل روکا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، ہزاروں افراد محصور
خرطوم: سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "قیامت خیز" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔
سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔