امریکا میں ہزاروں سرکاری ملازمین کی نوکریاں چھوڑنے کی خواہش
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 فروری2025ء)امریکی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ 65 ہزار سے زائد ملازمین نے امریکا کی سرکاری ملازمتیں چھوڑنے کی خواہش ظاہر کا اظہار کردیا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ملازمت چھوڑنے کی خواہش ظاہر کرنے والے ملازمین کی تعداد میں روز بروز بڑھ رہی ہے۔
(جاری ہے)
امریکی میڈیا کے مطابق فوج اور پوسٹل سروس کے علاوہ امریکا میں 23 لاکھ وفاقی ملازمین ہیں اور مستعفی ہونے کے خواہشمندوں کی تعداد 3 فیصدتک پہنچ گئی ہے۔
حکومتی استعداد سے متعلق محکمے کے سربراہ ایلون مسک نے تخمینہ لگایا تھا کہ 5 سے 10 فیصد سرکاری ملازمین نوکریاں چھوڑ دیں گے۔ٹرمپ حکومت نے مراعات کے بدلے نوکری چھوڑنا اختیار کیے جانے کی ڈیڈلائن پیر تک بڑھائی تھی تاہم امریکی عدالت کے جج نے ملازمین کو مراعات دے کر برخاست کرنے کا پروگرام روک دیا ہے۔میساچوسٹس کے جج نے قانونی حیثیت کے تعین تک صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدام پر عمل روکا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
پنجاب حکومت کو گندم کی قیمتیں مقرر کرنے سے متعلق بنائے گئے قانون پر عملدرآمد کا حکم
لاہور ہائی کورٹ نے گندم کی قیمت مقرر نہ کیے جانے کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے پنجاب حکومت کو قیمتوں کےتعین سے متعلق بنائے گئے قانون پر عمل درآمد کا حکم دے دیا۔
عدالتی فیصلے میں محکمہ زراعت کی گندم کے فی من اخراجات کی رپورٹ کو شامل کیا گیا ہے جس کے مطابق فی من گندم کی لاگت 3 ہزار 533 روپے ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ سرکاری اداروں نے سیزن کے دوران آئین کے تحت اپنا کردار ادا نہیں کیا اور نہ ہی اخراجات کو مدنظر رکھ کر فی من قیمت کا تعین کیاگیا۔
عدالت نے نشاندہی کی کہ سرکاری وکیل کے مطابق قیمتوں کے تعین کے لیے قانون بنا دیا گیا ہے تاہم کم زمین والے اور ٹھیکے پر کاشتکاری کرنے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ سرکاری اداروں نے تسلیم کیا ہے کہ گندم خوراک کا ایک بنیادی جزو ہے۔
یاد رہے کہ یہ درخواست صدر کسان بورڈ کی جانب سے 8 اپریل 2025 کو دائر کی گئی تھی جس میں وفاقی اور پنجاب حکومت سمیت دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا تھا۔