ایشیائی سرمائی کھیلوں کے دوران متعدد ایشیائی ممالک کے لوگوں نے مل کر چینی نئے سال کا جشن منایا
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
بیجنگ :
ہاربن میں جاری 9 ویں ایشیائی سرمائی کھیلوں کے دوران ہاربن میں ایک منفرد ثقافتی تبادلہ سرگرمی کا انعقاد کیا گیا ۔ منگولیا، تھائی لینڈ، فلپائن، ویتنام، بھارت، نیپال اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباً 20 ایتھلیٹس، عملے کے ارکان اور میڈیا نمائندگان نے چائنا میڈیا گروپ کے اسٹوڈیو میں برفانی موسم میں جشن بہار کا تہوار منایا ۔
چینی قمری کیلنڈر کے پہلے مہینے کے 15 ویں دن لالٹین فیسٹیول کے موقع پر سی ایم جی کے اسٹوڈیو کے باہر برفیلے میدان میں 20 سے زائد افراد پر مشتمل لوک رقاصوں کی ٹیم نے مختلف ممالک سے آنے والے مہمانوں کے لیے جوش و خروش سے یانگ گےنامی رقص پیش کیا۔ غیر ملکی مہمان بھی سازوں کی دھن میں یانگ گے کی ٹیم میں شامل ہوگئے۔ خوشگوار ماحول میں خوشی اپنی عروج پر پہنچ گئی ۔
سرگرمی میں غیر ملکی مہمانوں نے آئس پرنٹس، شوگر پینٹنگز، گیہوں کے بھوسے سے بنائی جانے والی پینٹنگز، پیپر کٹنگ اور دیگر غیر مادی ثقافتی ورثے کے فنون میں گہری دلچسپی لی، اس کے علاوہ منجمد ناشپاتی اور منجمد پرسیمونز کا خاص ذائقہ چکھا، لالٹین فیسٹیول کے موقع پر خصوصی پکوان یوان شیاو کی تیاری میں حصہ لیا ۔یوں ، انہوں نے چینی نئے سال کے رسم و رواج اور غیر مادی ثقافتی ورثہ اسپرنگ فیسٹیول سے بھرپور لطف اٹھایا ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کو 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد دینے کا اعلان
ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان میں سماجی تحفظ پروگرام کیلئے 33کروڑ ڈالر اضافی امداد دے گا۔ایشیائی ترقیاتی بینک نے سالانہ رپورٹ جاری کردی، سماجی تحفظ پروگرام سے 93 لاکھ افراد مستفید ہوں گے، بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم کیلیے مشروط نقد منتقلی فراہم کیجائے گی۔امدادی رقم سے بہتر غذائیت تک رسائی میں اضافہ کیا جائے گا، آفت زدہ علاقوں میں خواتین، نوجوان لڑکیوں اور بچوں کیلئے صحت کی خدمات شامل ہیں۔وسطی اور مغربی ایشیاکواب بھی ترقیاتی تفریق اورسماجی بہبود کے چیلنجز کا سامناہے، افغانستان، کرغزستان اور پاکستان کو بلند غربت جیسے مسائل درپیش ہیں۔ ان ممالک کو ضروری خدمات تک محدود رسائی جیسے مسائل درپیش ہیں ان ممالک کے عوام کو ضروری سہولیات تک رسائی محدود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بینک ایسے اقدامات کی حمایت کرتا ہے جو سماجی فلاح کو فروغ دیں۔۔علاوہ ازیں صحت کی سہولیات کی فراہمی بھی امدادی پروگرام کا حصہ ہو گی۔یہ سہولیات ان طبقات کے لیے ہوں گی جنہیں عمومی طور پر نظر انداز کیا جاتا ہے۔