دہشتگردی کی بنیادی وجوہات کا حل تلاش کیا جائے، پاکستان کا سلامتی کونسل کو مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان نے واضح کیا ہے کہ ہمیں دہشتگردی کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا چاہیے جن میں غربت، ناانصافی، دیرینہ حل طلب تنازعات اور غیر ملکی قبضے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی ٹی پی، مجید بریگیڈ اور داعش کے خطرے کا نوٹس لیا جائے، پاکسانی مندوب کا سلامتی کونسل میں خطاب
ترجمان دفترخارجہ نے منگل کو اپنے بیان میں کہا کہ 10 فروری کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں ’دہشت گردانہ کارروائیوں سے پیدا ہونے والے بین الاقوامی امن و سلامتی کو لاحق خطرات‘ پر بریفنگ ہوئی جس میں پاکستان کے مستقل نمائندے نے کہا کہ دہشتگردی کی وجوہات میں نوآبادیاتی اور غیر ملکی تسلط اور اجنبی حکمرانی کے تحت لوگوں کے حق خودارادیت سے انکار بھی شامل ہے۔ پاکستانی مندوب نے واضح کیا کہ فلسطین اور جموں و کشمیر کے مقبوضہ علاقوں میں یہ حالات موجود ہیں۔
دہشت گردی اور غیر ملکی قبضے کے حوالے سے پاکستان کے مؤقف کے حوالے سے میڈیا کے سوالات پر رد عمل دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ دہشت گردی اور غیر ملکی قبضے سے متعلق پاکستان کی پالیسی بدستور برقرار ہے تاہم ہمیں افسوس ہے کہ میڈیا کے بعض حلقوں نے اس موضوع پر پاکستان کے مؤقف کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی۔
شفقت علی خان نے کہا کہ اس سے انسداد دہشتگردی اور غیر ملکی قبضے پر او آئی سی اور بین الاقوامی اتفاق رائے کی بھی غلط تشریح ہوتی ہے۔
مزید پڑھیے: پاکستان نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر ذمہ داریاں سنبھال لیں
ترجمان دفتر خارجہ نے 10 فروری کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل بریفنگ کے حوالے سے مزید بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے مستقل نمائندے نے یہ بھی واضح کیا کہ بنیادی وجوہات کو حل کیے بغیر ایسی پالیسیوں کے نتائج تک محدود رہنے پر بہت کم کامیابی کی توقع کی جانی چاہیے۔
پاکستان کا دہشتگردی کے خلاف ایک جامع نقطہ نظر کی ضرورت پر زورترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان اور او آئی سی نے طویل عرصے سے انسداد دہشتگردی کے لیے ایک ایسے جامع نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیا ہے جو دہشت گردی کی بنیادی وجوہات کو حل کرے۔
مزید پڑھیں: سلامتی کونسل میں پاکستان کی غیرمستقل رکنیت ایک اعزاز ہے، اسحاق ڈار
شفقت علی خان نے کہا کہ ان میں تنازعات کا حل، غیر ملکی قبضے کا خاتمہ، جبر کی مخالفت، اور پائیدار اقتصادی ترقی اور ترقی کو فروغ دیتے ہوئے غربت کے خاتمے کی کوششیں شامل ہیں اور یہ موقف اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی قرارداد 60/288 کے ساتھ بھی مطابقت رکھتا ہے۔
’دہشتگردی اور قومی آزادی کی جائز جدوجہد میں واضح فرق ہے‘ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ او آئی سی کے ساتھ ساتھ پاکستان نے مسلسل اس بات کو برقرار رکھا ہے کہ دہشتگردی کی ایک ایسی تعریف ہونی چاہیے جو دہشتگرد کارروائیوں اور خود ارادیت و قومی آزادی کے لیے غیر ملکی یا استعماری قبضے کے تحت لوگوں کی جائز جدوجہد کے درمیان واضح طور پر فرق کرسکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ دہشتگردی دہشتگردی اور قومی آزادی کی جدوجہد دہشتگردی کی وجوہات سلامتی کونسل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ دہشتگردی دہشتگردی اور قومی ا زادی کی جدوجہد سلامتی کونسل ترجمان دفتر خارجہ اور غیر ملکی قبضے سلامتی کونسل میں بنیادی وجوہات دہشتگردی اور اقوام متحدہ دہشتگردی کی پاکستان کے سلامتی کو نے کہا کہ
پڑھیں:
سردار مسعود خان کا تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مکمل عملدرآمد پر زور
ذرائع کے مطابق سردار مسعودخان نے اسکالرز اور طلبہ کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے نصب العین کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا بلکہ یہ وقار، آزادی اور بین الاقوامی انصاف کیلئے ایک زندہ و جاوید جدوجہد ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر اور اقوام متحدہ، امریکہ اور چین میں پاکستان کے سابق سفیر سردار مسعود خان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کے ذریعے دیرینہ تنازعہ کشمیر کے پرامن حل پر زور دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سردار مسعودخان نے اسکالرز اور طلبہ کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے نصب العین کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا بلکہ یہ وقار، آزادی اور بین الاقوامی انصاف کیلئے ایک زندہ و جاوید جدوجہد ہے۔سردار مسعود خان نے اس بات پر زور دیا کہ حالیہ پاک بھارت جنگ کی بنیادی وجہ بھی حل طلب تنازعہ کشمیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ پہلگام واقعہ سے شروع ہوئی اور مسئلہ کشمیر کی مرکزی حیثیت کے اعادے پر اختتام پذیر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات سے عالمی سطح پر کشمیر کے مسئلے کی حیثیت بحال ہوئی۔ سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے مسلسل انکار کر کے جنوبی ایشیا کے امن کو مسلسل دائو پر لگا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حل طلب تنازعہ کشمیر سے خطے کو دو ہمسایہ جوہری طاقتوں کے درمیان جنگ کا مسلسل خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دیے بغیر جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔ آزاد کشمیر کے سابق صدر نے کہا کہ کشمیر کا مستقبل نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد آزادی کو علمی، ڈیجیٹل اور سفارتی سمیت ہر پلیٹ فارم پر اجاگر کریں۔انہوں نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول تک انکی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے کے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔