پریس کانفرنس میں سینئر رہنما فاروق ستار نے کہا کہ انٹر بورڈ میں صرف 30 فیصد بچے پاس ہوئے ہیں، داخلہ پالیسی میں ہمارے بچوں کو ڈومیسائل کی مار ماری جا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے میڈیکل کالجز و جامعات میں داخلوں کیلئے ڈومیسائل ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ منگل کو مرکز بہادرآباد کراچی میں پریس کانفرنس میں فاروق ستار نے کہا کہ انٹر بورڈ میں صرف 30 فیصد بچے پاس ہوئے ہیں، داخلہ پالیسی میں ہمارے بچوں کو ڈومیسائل کی مار ماری جا رہی ہے۔ ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ 50 فیصد سیٹیں اندرونِ سندھ اور دیگر علاقوں کے طلبا کو دی جا رہی ہیں، حالانکہ ان سیٹوں پر صرف کراچی کے بچوں کا 90 فیصد حق ہے۔ فاروق ستار نے کہا کہ کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے کہ جو چاہے، جب چاہے آ کر ڈومیسائل بنوا لے، ملک کی سیاسی جماعتوں کو کراچی کے نوجوانوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ فاروق ستار نے کہا کہ میڈیکل اور انجینئرنگ کالجز کی سیٹوں میں آبادی کے لحاظ سے اضافہ ہونا چاہیے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

گھوٹکی میں سیلاب، 60 سالہ خاتون ہنر کی بدولت اپنے بچوں کا سہارا بن گئیں


گھوٹکی میں دریائے سندھ کے اونچے درجے کے سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو نقل مکانی کے بعد شدید مشکلات کا سامنا ہے، جہاں ایک خاتون نے حالات سے ہار ماننے کے بجائے اپنے روایتی ہنر کو سہارا بنالیا ہے۔

سیلاب کی تباہ کاریاں بہت سے گھروں کو اجاڑ گئیں، مگر حوصلے اور ہنر کے ساتھ جینے کی جستجو آج بھی زندہ ہے۔ سیلاب سے متاثر دریائے سندھ میں واقع ضلع گھوٹکی کے گاؤں ابرو لکھن کی 60 سالہ مائی ڈاتول نے اپنے ہاتھوں کی محنت سے نہ صرف اپنے بچوں بلکہ اپنے پالتو جانوروں کا بھی سہارا بن کر سب کیلئے ایک مثال قائم کر دی ہے۔

جلال پور پیروالا سے پانی نہ نکالا جاسکا، ایم فائیو موٹروے پر شگاف ڈالنے کی تجویز

محکمہ انہار نے پر موٹروے پر شگاف ڈالنے کو انتہائی ضروری قرار دیا، چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) اور متعلقہ حکام پر مشتمل کمیٹی آج جائزہ لے گی۔

یہ بہادر خاتون مختلف رنگوں کے دھاگوں اور شیشہ کا استعمال کرکے سندھی ٹوپیاں بنا کر فروخت کرتی ہیں۔

خاتون کا کہنا ہے کہ سیلاب نے سب کچھ بہا دیا، مگر میرے ہاتھوں کا ہنر میرے ساتھ ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ میرے بچے بھوکے نہ سوئیں اور جانور بھی زندہ رہیں۔ مشکل حالات کے باوجود ان کے عزم میں کوئی کمی نہیں آئی۔

دریائے راوی کی زمین پر بنی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے متاثرین کو فی کس 2 کروڑ کے قریب واپس کردیے گئے

حالیہ سیلاب میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹی کے تمام گھر سیلابی پانی میں ڈوب گئے تھے، روڈا اور ایل ڈی اے سے دریائے راوی کی زمین پر غیر قانونی سوسائٹیوں کا ریکارڈ طلب کرلیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب میں گھر بہہ گیا، مجبوری ہے اب یہاں بیٹھے ہیں،  بچیوں کیلئے ٹینٹ ملا ہے مگر کھانا خوراک کچھ نہیں دیا ابرو کے گاؤں سے آئے ہیں۔

خاتون نے مزید کہا کہ ٹوپیاں بناتی ہوں، اس میں ایک سے دو ہفتے لگ جاتے ہیں اور 500 سے ایک ہزار میں فروخت ہوتی ہے، سات بچے ہیں ان کا کھانا پورا کروں یا مال مویشی کا چارہ پورا کروں۔

مقامی لوگ بھی اس خاتون کے حوصلے کو سراہتے ہیں اور انہیں ایک جیتی جاگتی مثال قرار دیتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اور سماجی ادارے ایسے باہمت سیلاب متاثرین کی مدد کریں تو یہ نہ صرف اپنے گھر بلکہ اس عارضی خیمہ بستی میں مکین خاندانوں کیلئے روشنی کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں پڑوسی کی دو کم عمر بچوں سے متعدد بار بدفعلی
  • سرکاری اسکولوں کے صرف 12 فیصد طلبا کراچی کے بڑے کالجوں میں داخلہ لے سکے
  • ایم ڈی کیٹ امتحان اب ڈومیسائل کی بنیاد پر ہوگا، پی ایم ڈی سی کا فیصلہ
  • ٹرمپ کے مطالبہ منظور، امریکی سینٹرل بینک نے شرح سود میں کمی کردی
  • گھوٹکی میں سیلاب، 60 سالہ خاتون ہنر کی بدولت اپنے بچوں کا سہارا بن گئیں
  • ایم ڈی کیٹ 2025ء: 1 لاکھ 40 ہزار سے زائد امیدواروں کی رجسٹریشن
  • جامعات ‘حکومتی اداروںکو موسمی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنا ہو گا: گورنر پنجاب
  • جماعت اسلامی کے تحت کراچی چلڈرن غزہ مارچ کل ہوگا
  • کراچی: بچوں سے زیادتی کے ملزم کو عدالت میں متاثرہ بچیوں کے تھپڑ پڑ گئے
  • عرب اسلامی سربراہی اجلاس۔۔ اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرانے کا مطالبہ