دمشق: سریا کے نئے عبوری صدر احمد الشعارا نے کہا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فلسطینیوں کو غزہ سے نکال کر وہاں کی اقتصادی ترقی کے منصوبے کو ایک سنگین جرم سمجھتے ہیں جو منصوبہ بالآخر ناکام ہوگا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شامی صدر نے کہاکہ میرے خیال میں کوئی طاقت لوگوں کو ان کی سرزمین سے نہیں نکال سکتی۔ کئی ممالک نے یہ کوشش کی ہے اور سب کو ناکامی کا سامنا ہوا ہے، خاص طور پر گزشتہ ایک سال اور نصف میں غزہ کی جنگ کے دوران۔

انہوں نے مزید کہاکہ  فلسطینیوں کو اُن کی سرزمین سے نکالنے کا عمل نہ تو عقلمندی ہے اور نہ ہی اخلاقی یا سیاسی طور پر درست ہے کہ ٹرمپ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے نکالنے کی کوشش کریں،80 سال سے اس تنازعے میں، فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے نکالنے کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں؛ جو لوگ وہاں سے نکلے تھے، وہ اپنے فیصلے پر پچھتائے ہیں۔”

احمد الشعار کاکہنا تھاکہ حماس کی جہدوجہد سے ہر نسل نے یہ سبق سیکھا ہے کہ اپنی زمین کو تھامے رکھنا کتنا اہم ہے؟ غزہ کے لوگوں کے لیے اپنی سرزمین پر قائم رہنا ان کی شناخت اور مستقبل کے لیے ضروری ہے۔

خیال رہےکہ  ٹرمپ نے یہ بیان دیا تھا کہ امریکہ غزہ کی جنگ سے تباہ حال پٹی کو اپنے قبضے میں لے گا اور وہاں فلسطینیوں کو کہیں اور آباد کر کے اس علاقے کو اقتصادی طور پر ترقی دے گا، اس منصوبے کے تحت فلسطینیوں کو غزہ میں واپسی کا حق نہیں دیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فلسطینیوں کو کی سرزمین سے

پڑھیں:

کییف پر حملوں کے بعد ٹرمپ کی پوٹن پر تنقید

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 اپریل 2025ء) امریکی صدر ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر تنقید کرتے ہوئے ٹروتھ سوشل پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، "یہ ضروری نہیں تھا، اور بہت برے وقت ہوا۔ ولادیمیر، رک جاؤ۔" انہوں نے مزید کہا، "کییف پر ہونے والے روسی حملوں سے میں خوش نہیں ہوں۔"

انہوں نے روسی صدر پر جنگ بند کرنے اور معاہدہ کرنے کے لیے زور دیتے ہوئے کہا، "ایک ہفتے میں 5000 فوجی مر رہے ہیں۔

چلو امن کے لیے معاہدہ کرتے ہیں۔"

ٹرمپ کا یہ بیان یوکرین کے خلاف ماسکو کی جارحیت کی مسلسل کارروائیوں کے درمیان امریکی صدر پوٹن کے لیے ایک نادر سرزنش کی نمائندگی کرتا ہے۔

ان کا یہ بیان کییف پر روسی میزائلوں کے حملے کے بعد آیا ہے، جس میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور 70 سے زائد زخمی ہوئے۔

(جاری ہے)

گزشتہ برس جولائی کے بعد سے یہ دارالحکومت کییف پر سب سے مہلک حملہ تھا۔

یوکرین جنگ: زیلنسکی امن معاہدے میں رخنہ ڈال رہے ہیں، ٹرمپ

ٹرمپ نے ماسکو کی 'بڑی رعایت' پر روس کی تعریف کی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یوکرین پر مکمل طور پر قبضہ نہ کرنے کے لیے روس کی رضامندی ماسکو کی طرف سے "بہت بڑی رعایت" کی نمائندگی کرتی ہے۔

ٹرمپ نے یہ تبصرہ ناروے کے وزیر اعظم جوناس گہر سٹور سے ملاقات کے دوران اس وقت کیا جب ان سے ایک رپورٹرنے سوال کیا کہ روس نے امن معاہدے تک پہنچنے کی پیشکش کے لیے کیا مراعات پیش کی ہیں۔

'ایسٹر جنگ بندی' ختم، یوکرین امن کوششوں کا اب کیا ہو گا؟

امریکی صدر نے کہا، "پورے ملک کو لینے سے رک جانا ہی بہت بڑی رعایت ہے۔" ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ امن معاہدے کے امکان کے بارے میں پراعتماد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "ہم روس پر بہت زیادہ دباؤ ڈال رہے ہیں اور روس یہ جانتا ہے۔"

روس امن معاہدہ چاہتا ہے یہ جنگ کو جاری رکھنا؟

یوکرین کے وزیر خارجہ اندری سیبیہا کا کہنا ہے کہ روس کے مسلسل حملے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ کریملن امریکی قیادت میں امن کی کوششوں کے باوجود اپنے حملے کو جاری رکھنا چاہتا ہے۔

تاہم روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے امریکہ اور روس کے درمیان بات چیت "صحیح سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔"

یوکرین اور روس میں رواں ہفتے ہی معاہدے کی امید، ٹرمپ

جمعرات کے روز امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران بات کرتے ہوئے لاوروف نے کہا کہ ماسکو معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے۔

روس کے اعلیٰ سفارت کار نے انٹرویو کے دوران کہا، "لیکن ابھی بھی کچھ مخصوص نکات ہیں، اس معاہدے کے عناصر جن کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔" اسے اتوار کو مکمل طور پر نشر کیے جانے کی توقع ہے۔

لاوروف نے کہا کہ ماسکو اس بات سے مطمئن ہے کہ بات چیت کس طرح آگے بڑھ رہی ہے کیونکہ "صدر ٹرمپ شاید زمین پر واحد رہنما ہیں، جنہوں نے اس صورتحال کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کی ضرورت کو تسلیم کیا ہے۔

"

روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی

کییف پر روسی حملہ زمینی کارروائی کے لیے

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس نے زمینی دراندازی میں اضافے کے لیے راتوں رات بڑے پیمانے پر فضائی حملے کرنے کی کوشش کی ہے۔

یوکرین کے اعلیٰ فوجی کمانڈر اولیکسینڈر سیرسکی کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ البتہ زمینی حملوں کو کامیابی سے پسپا کر دیا گیا ہے۔

زیلنسکی نے ٹیلی گرام پر کہا، "روسیوں نے اپنے زبردست فضائی حملے کی آڑ میں زمینی حملے کی کارروائیوں کو تیار کرنے کی کوشش کی۔"

ان کا مزید کہنا تھا، "جب ہماری افواج کی زیادہ سے زیادہ توجہ میزائلوں اور ڈرونز کے خلاف دفاع پر مرکوز تھی، تو روسیوں نے اپنے زمینی حملوں کو نمایاں طور پر تیز کر دیا۔ تاہم روسیوں کو اس کا مناسب جواب ملا۔"

اس دوران ملک کے دوسرے بڑے شہر خارکیف سمیت پورے یوکرین میں میزائل اور ڈرون حملوں کی بھی اطلاعات ہیں۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

متعلقہ مضامین

  • شامی صدراحمد الشرع سے رکن کانگریس کوری ملز کی ملاقات، اسرائیل کیساتھ تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق
  • کییف پر حملوں کے بعد ٹرمپ کی پوٹن پر تنقید
  • سری نگر میں مسلح غیر ملکی موجود ہیں، پاکستان جانتا ہے کہ وہ کیوں وہاں موجود ہیں
  • حکومت کا دریائے سندھ پر نہروں کا منصوبہ ختم کرنے کا فیصلہ
  • بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا امن کیلئے سنگین خطرہ ہے: شرجیل میمن
  • آئی ایم ایف : 14 برس بعد شام کے لیے سربراہ کی تقرری
  • مریم نواز کے بیٹے جنید کی شادی کی ناکام کیوں ہوئی؟ شادی میں فوٹوگرافی کرنے والے عرفان احسن نے تقریب کا آنکھوں دیکھا حال سنا دیا 
  • دریائے سندھ سے سونا نکالنے کا کام شروع
  • منشیات کی قطر، سعودی عرب اور دبئی  اسمگلنگ کی کوششیں ناکام؛ ملزمان گرفتار
  • دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کیا جائے، مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت گرانے کی دھمکی دیدی