سائنس دانوں نے بالآخر انسان کے سوچنے کے عمل کی رفتار کا تعین کرلیا ہے۔ اس پیش رفت سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ہم ایک وقت میں صرف ایک سوچ پر عمل کیوں کر پاتے ہیں۔

انسانی جسم کے نظام حس، جن میں آنکھیں، کان، جلد اور ناک شامل ہیں، ہمارے ماحول کے بارے میں ایک ارب بٹس فی سیکنڈ کی شرح سے ڈیٹا اکٹھا کرتے ہیں۔

تاہم محققین نے اس مطالعے میں دریافت کیا ہے کہ دماغ ان سگنلز کو صرف10 بٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ہی پروسیس کر پاتا ہے۔ یہ رفتار اسے ملنے والے مواد کی رفتار سے لاکھوں گنا سست ہے۔ بٹ ایک عام وائی فائی کنکشن کے ساتھ کمپیوٹنگ معلومات کی بنیادی اکائی ہے جہاں تقریباً 5کروڑ بٹس فی سیکنڈ پروسیسنگ ہوتی ہے۔

انسانی دماغ میں 85 ارب سے زیادہ نیوران ہوتے ہیں، جن میں سے ایک تہائی اعلیٰ درجے کے سوچنے کی صلاحیت والے برین سیلز بیرونی دماغ کے زیادہ ترقی یافتہ بیرونی حصے کارٹیکس میں موجود ہوتے ہیں۔

محققین نے انسانی رویوں، جیسے پڑھنے، لکھنے، ویڈیو گیمز کھیلنے اور روبکس کیوب کو حل کرنے پر موجودہ سائنسی لٹریچر کا جائزہ لیا اور حساب لگایا کہ انسان 10 بٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے سوچتے ہیں جو ان کے نزدیک ’انتہائی سست‘ رفتار ہے۔

تحقیق کے شریک مصنف مارکس میسٹر نے کہا ’ہر لمحے، ہم ہمارے نظام حس سے ٹریلین بٹس میں سے صرف 10 بٹس کا استعمال ہی کر پاتے ہیں اور ان 10 بٹس کو اپنے اردگرد کی دنیا کو سمجھنے اور فیصلے کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اس سے یہ ظاہری تضاد پیدا ہوتا ہے کہ دماغ ان تمام معلومات کو فلٹر کرنے کے لیے کیا کرتا ہے؟‘

دماغ میں انفرادی اعصابی خلیے طاقتور معلوماتی پروسیسرز کے طور پر جانے جاتے ہیں جو آسانی سے 10 بٹس فی سیکنڈ سے زیادہ معلومات کو منتقل کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ تاہم نئے نتائج بتاتے ہیں کہ وہ اتنی تیزرفتاری سے خیالات یا سوچ کو پروسیس کرنے میں مدد نہیں کرتے، جس کی وجہ سے انسان نسبتاً سست عمل سے خیالات کو متوازی طور پر پروسیس کرنے سے قاصر ہیں۔ یہ ایسے حالات کو روکتا ہے جیسے ایک شطرنج کا کھلاڑی مستقبل کی کئی چالوں کا تصور کر سکے اور اس کے بجائے لوگوں کو ایک وقت میں صرف ایک ممکنہ ترتیب کو دریافت کرنے کی اجازت دیتا ہے، نہ کہ کئی کو بیک وقت۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ دماغ میں اس ’رفتار کی حد‘ کے ظاہری تضاد کی دریافت نیوروسائنس میں مزید تحقیق کا تقاضا کرتی ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ رفتار کی حد ممکنہ طور پر ان پہلے جانداروں میں پیدا ہوئی تھی جن کے پاس اعصابی نظام تھا۔ ان مخلوقات نے ممکنہ طور پر اپنے دماغ کو محض خوراک حاصل کرنے اور شکاریوں سے بچنے کے لیے بنیادی طور پر نیویگیشن کے لیے استعمال کیا تھا۔

چونکہ انسانی دماغ ان سادہ نظاموں پر چلنے کے لیے تیار ہوا ہے، جیسا کہ اس مطالعے کے محققین نے بتایا کہ یہ ہوسکتا ہے کہ ہم ایک وقت میں سوچ کے صرف ایک ’راستے‘ پر ہی چل سکیں۔ ان کے بقول ’ہمارے آباؤ اجداد نے ایک ماحولیاتی مقام کا انتخاب کیا ہے جہاں دنیا اتنی سست ہے کہ وہ ان کے بقا کو ممکن بنا سکتی ہے۔

حقیقت میں فی سیکنڈ10 بٹس کی ضرورت صرف بدترین صورت حال میں ہوتی ہے اور زیادہ تر وقت ہمارا ماحول بہت زیادہ آرام دہ رفتار سے ہی بدلتا ہے۔‘ تحقیق کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ مشینیں آخرکار ہر اس کام کو انجام دے سکتی ہیں جو فی الحال انسانوں کرسکتے ہیں کیونکہ ان کی کمپیوٹنگ طاقت ہر دو سال بعد دوگنی ہو رہی ہے۔

سائنس دان کہتے ہیں کہ ’یہ بحث کہ خودکار گاڑیاں ٹریفک میں انسان جتنی کارکردگی حاصل کریں گی، اب پرانی لگتی ہے کیونکہ سڑکیں، پل اور چوراہے ان مخلوق کے لیے بنائے گئے ہیں جو معلومات کو 10 بِٹ فی سیکنڈ کی رفتار تک ہی پروسیس کر پاتے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بٹس فی سیکنڈ فی سیکنڈ کی رفتار سے کی رفتار کے لیے ہیں جو

پڑھیں:

اسرائیلی فوج نے غزہ میں امداد لینے والے 1000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا، اقوامِ متحدہ کا انکشاف

اسرائیلی فوج نے غزہ میں امداد لینے والے 1000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا، اقوامِ متحدہ کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 23 July, 2025 سب نیوز

جنیوا(آئی پی ایس) اقوامِ متحدہ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں خوراک حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے ایک ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے۔
یہ شہادتیں اُس وقت شروع ہوئیں جب سے غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن (GHF) نے اپنی امدادی سرگرمیاں 26 مئی سے شروع کیں۔
یو این ہیومن رائٹس آفس کے ترجمان ثمین الخیطٰان نے بتایا کہ 21 جولائی تک ہمارے پاس ایسے 1,054 افراد کی اموات کا ریکارڈ موجود ہے جو غزہ میں خوراک لینے کی کوشش کے دوران اسرائیلی فائرنگ کا نشانہ بنے۔
ان میں سے 766 افراد GHF کے مراکز کے قریب اور 288 افراد اقوامِ متحدہ اور دیگر انسانی فلاحی اداروں کے قافلوں کے قریب شہید ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اعداد و شمار گراؤنڈ پر موجود قابلِ اعتماد ذرائع جیسے میڈیکل ٹیمز، انسانی حقوق کے اداروں اور فلاحی تنظیموں سے حاصل کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ نے غزہ میں شدید انسانی بحران پیدا کر دیا ہے، جہاں 20 لاکھ سے زائد افراد خوراک، پانی اور دیگر بنیادی ضروریات کی قلت کا شکار ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرملک ظہیر نواز کی بیٹی کا نکاح، غلام سرور خان، راجہ بشارت سمیت متعدد رہنماؤں کی شرکت بارشوں سے اموات 242 تک جاپہنچیں، مون سون کا حالیہ اسپیل 25 جولائی تک جاری رہے گا ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر بارک اوباما کو غدار قرار دے دیا پختونخوا، گلگت بلتستان میں سیلابی صورتحال، پنجاب میں طوفانی بارشیں، نالہ لئی میں طغیانی سلامتی کونسل میں عالمی امن کیلیے پاکستان کی قرارداد متفقہ طور پر منظور ضرورت پڑی تو واشنگٹن دوبارہ حملہ کرے گا، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو پھر دھمکی بھارت کا پے در پے حادثات کے بعد مِگ 21طیاروں کو ہمیشہ کیلئے غیرفعال کرنے کا فیصلہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • معروف ہالی ووڈ اسٹار نے وزن کم کرنے کیلئے اوزیمپک کے استعمال کا اعتراف کرلیا
  • کینیڈا کا فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے سفارتی کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ
  • نسل کشی کا جنون
  • ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم کی غزہ کیلئے عالمی رہنماؤں سے آواز بلند کرنے کی اپیل
  • راکیش روشن کی گردن کی اچانک سرجری، اب حالت کیسی ہے؟
  • اسرائیلی فوج نے غزہ میں امداد لینے والے 1000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا، اقوامِ متحدہ کا انکشاف
  • 9 مئی کے کیس میں انصاف کا بول بالا ہوا ہے، بیرسٹر عقیل
  • مستقبل میں پروٹیکٹڈ صارفین کی کٹیگری ختم ‘ بے نظرانکم سپورٹ پروگرام پر تعین کیلا جائیگا ِ سکر ٹر یک پاور 
  • ’لارڈز ٹیسٹ میں انگریز اوپنرز 90 سیکنڈ لیٹ آئے‘، بھارتی کپتان نے چالاکی پر سوال اٹھادیا
  • 9 مئی کیس،عدالتی فیصلے سے آئین اور قانون کا بول بالا ہوا، عقیل ملک