Jasarat News:
2025-05-12@03:52:38 GMT

اشتہار

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

اشتہار

اشتہار.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

امریکا اور چین میں تجارتی خسارہ کم کرنے پر معاہدہ، تفصیلات مؤخر کیوں کی گئیں؟

امریکا کے سیکریٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ چین کے ساتھ 2 روزہ مذاکرات کے بعد ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کا مقصد امریکا کے تجارتی خسارے میں کمی لانا ہے۔ تاہم انہوں نے معاہدے کی تفصیلات سوموار تک مؤخر کر دی ہیں۔

بیسنٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ مذاکرات انتہائی مفید رہے، اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس پیشرفت سے مکمل طور پر آگاہ ہیں۔ مذاکرات میں چینی نائب وزیر اعظم ہی لی فینگ اور دیگر اعلیٰ حکام شریک تھے۔

دونوں امریکی عہدیداروں نے موجودہ بھاری ٹیرف چینی مصنوعات پر 145 فیصد اور امریکی مصنوعات پر چین کی جانب سے 125 فیصد محصولات کے خاتمے یا نرمی کے حوالے سے کچھ نہیں کہا۔ گریئر نے ان مذاکرات کو چینی شراکت داروں کے ساتھ طے پانے والا معاہدہ قرار دیا اور کہا کہ اس سے امریکا کے 1.2 ٹریلین ڈالر کے تجارتی خسارے کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ ٹیرف اور تجارت پر مذاکرات کو خوش آئند قرار دے دیا

یہ ملاقات صدر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد امریکا اور چین کے اعلیٰ حکام کی پہلی بالمشافہ ملاقات تھی۔ یاد رہے کہ ٹرمپ نے فروری میں چین پر 20 فیصد نیا ٹیرف عائد کرکے عالمی تجارتی محاذ کھولا تھا، جس کے بعد اپریل میں یہ شرح 34 فیصد تک جا پہنچی اور بعد ازاں 145 فیصد ہو گئی۔

چین کی طرف سے مسلسل مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ مذاکرات کے لیے ٹیرف میں کمی ضروری ہے۔ صدر ٹرمپ نے جمعہ کو پہلی بار یہ عندیہ دیا کہ 80 فیصد ٹیرف مناسب معلوم ہوتا ہے، جو کسی خاص ہدف کی طرف پہلا اشارہ تھا۔

گریئر نے بتایا کہ جنیوا میں مذاکرات سے قبل کافی تیاری کی گئی تھی اور یہ معاہدہ امریکی قومی ہنگامی صورتحال کے تناظر میں کیا گیا ہے جو تجارتی خسارے سے جڑی ہوئی ہے۔ چینی حکام اتوار کی شام جنیوا میں صحافیوں کو بریفنگ دینے والے تھے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کا چینی مصنوعات پر ٹیرف 80 فیصد تک لانے کا عندیہ

دوسری طرف، وائٹ ہاؤس کے معاشی مشیر کیون ہیسیٹ نے کہا کہ چین انتہائی سنجیدگی سے تجارتی توازن پر بات چیت کا خواہاں ہے، اور آئندہ چند دنوں میں دیگر ممالک کے ساتھ بھی تجارتی معاہدوں کا امکان ہے۔

صدر ٹرمپ نے ان مذاکرات کو دوستی پر مبنی مگر تعمیری قرار دیا اور سوشل میڈیا پر لکھا: “GREAT PROGRESS MADE!!!”

یہ مذاکرات جنیوا کے ایک پرتعیش ولا میں ہوئے، جو سوئٹزرلینڈ کے اقوامِ متحدہ کے سفیر کی ملکیت ہے اور جھیل جنیوا کے کنارے واقع ہے۔ سوئٹزر لینڈ نے غیر جانبدار میزبان کے طور پر کردار ادا کیا۔ چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی شِنہوا نے مذاکرات کو مثبت اور ضروری قدم قرار دیا جس سے اختلافات کم ہوں گے اور کشیدگی میں اضافہ روکا جا سکے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ٹرمپ ٹیرف چین خبر رساں ایجنسی شِنہوا سوئٹزرلینڈ

متعلقہ مضامین