بلدیہ ٹاؤن کراچی میں پانی بجلی اور گیس جیسی بنیادی ضروریات تک کا فقدان ہے لیکن گزشتہ چند برسوں میں اس علاقے نے باکسنگ کی دنیا میں اپنا ایک منفرد مقام حاصل کر لیا ہے۔

ہوٹل پر پراٹھے بنانے والے نوجوان آغا کلیم نے اس علاقے میں باکسنگ کے کھیل کو گلی محلے تک پہنچانے کے بعد عالمی سطح پر نہ صرف پاکستان کا جھنڈا بلند کیا بلکہ لاتعداد میڈلز بھی اپنے نام کیے۔

آغا کلیم کی بین الاقوامی سطح پر کامیابیوں کا بلدیہ ٹاؤن  پر اثر براہ راست ہوا جہاں ان کی دیکھا دیکھی نوجوان باکسنگ کے کھیل طرف راغب ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: ویڈیوز سے سیکھ کر عالمی باکسنگ مقابلے جیتنے والے انجینیئر ریحان اظہر

علاقے میں آغا کلیم نے باکسنگ کلب کا آغاز کیا جہاں زیادہ تعداد ان کھلاڑیوں کی ہے جو فیس نہیں دے سکتے لیکن کھیل سیکھنا چاہتے ہیں اور سیکھ بھی رہے ہیں۔

اس باکسنگ کلب نے نہ صرف لڑکوں بلکہ لڑکیوں کے لیے بھی یکساں مواقع پیدا کیے اور یہی وجہ ہے کہ اس پسماندہ علاقے سے تعلق رکھنے والی سرکاری اسکول کی 10 ویں جماعت کی طالبہ رابعہ نے آذربائیجان میں ہونے والے مقابلوں میں گولڈ میڈل جیت کر ملک کا نام روشن کیا ہے۔

رابعہ کا کہنا ہے کہ انہیں باکسنگ کا بیحد شوق تھا جس کو پورا کرنے کے لیے اس کلب اور ہمدرد لوگوں نے اپنا کردار ادا کیا۔

مزید پڑھیے: عامر خان کو اسلام آباد میں باکسنگ اکیڈمی دوبارہ کھولنے کی اجازت مل گئی

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک پسماندہ علاقہ ہے اور یہاں سے نوجوان اٹھ کر بین الاقوامی سطح پر ملک کی نمائندگی کرتے ہیں لیکن یہاں ایک تو بنیادی سہولیات کا فقدان ہے اور دوسرے کھیل کی جانب بھی کسی کی توجہ نہیں ہے۔

رابعہ نے کہا کہ اگر ہمیں حکومتی سطح پر پذیرائی ملنی شروع ہوجائے تو یہاں ہر گھر میں ٹیلنٹ موجود ہے جو ہر سطح پر ملک کا نام روشن کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

باکسر آغا کلیم باکسنگ گولڈ میڈل بلدیہ ٹاؤن اور باکسنگ کا جنون بلدیہ ٹاؤن کراچی رابعہ باکسر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: باکسر ا غا کلیم بلدیہ ٹاؤن کراچی رابعہ باکسر بلدیہ ٹاؤن

پڑھیں:

فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

یورپی یونین کے قانون سازوں نے ایک ایسے قانون کو حتمی منظوری دے دی ہے جس کا مقصد یورپ میں ہر سال کروڑوں ٹن خوراک کے ضیاع کو کم کرنا اور فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات کو محدود کرنا ہے۔ یورپی یونین نے گھروں، خوردہ فروشوں اور ریستورانوں سے پیدا ہونے والے خوراک کے ضیاع میں 30 فیصد کمی کا ہدف مقرر کیا ہے۔ یہ اہداف 2030 تک حاصل کیے جائیں گے۔ خوراک کی تیاری اور پروسیسنگ سے پیدا ہونے والے ضیاع میں بھی 2021-2023 کی سطح کے مقابلے میں 10 فیصد کمی کی جائے گی۔ یورپی کمیشن کے مطابق یورپی یونین ہر سال تقریباً 6 کروڑ ٹن خوراک ضائع کرتی ہے، جس سے تقریباً 155 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ خوراک کا ضیاع ماحولیات پر بھی بڑا اثر ڈالتا ہے۔ یہ یورپی یونین کے خوراک کے نظام سے پیدا ہونے والی کل گرین ہاؤس گیسوں کا تقریباً 16 فیصد پیدا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، خوراک کا ضیاع زمین اور پانی جیسے نایاب قدرتی وسائل کی ضروریات میں بھی اضافہ کرتا ہے۔

ویب ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد میں گولڈ اور دیگر قیمتی پتھروں کی نمائش
  • کراچی، اورنگی ٹاؤن میں پولیس کا مقابلہ، ایک ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار
  • فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات
  • مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب صیہونی مافیا گروہوں کے درمیان جنگ کا میدان بن چکا ہے، عبری ذرائع
  • کراچی میں سڑکیں ٹھیک نہیں لیکن بھاری ای چالان کیے جارہے ہیں، حافظ نعیم
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • کراچی: اورنگی ٹاؤن میں گھر میں آتشزدگی، 2 خواتین جاں بحق
  • مجھے اختیارات سے محروم رکھاگیا ہے، عمر عبداللہ کا اعتراف
  •  بینائی سے محروم افراد کے لئے پہلی بار سندھ میں اسکینرز اسٹک تیار
  • کرسٹیانو رونالڈو کے بیٹے نے بین الاقوامی میچ کھیل کر فٹبال کی دنیا میں باضابطہ قدم رکھ لیا