سراج کو اسکواڈ سے کیوں باہر کیا؟ گوتم گمبھیر پر مسلم مخالف ہونے کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
بھارتی ٹیم کے ہیڈکوچ گوتم گمبھیر کو محمد سراج کی جگہ ہرشیت رانا کو اسکواڈ کا حصہ بنانے پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہرشیت رانا کو ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر کے پسندیدہ کھلاڑیوں کے طور پر سمجھا جاتا ہے اور انہیں تجربہ کار فاسٹ بولر محمد سراج کی جگہ شامل کرنے پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
انگلینڈ کے خلاف اپنی پہلی ون ڈے سیریز کھیل رہے ہیں، جہاں انہوں نے دو میچوں میں چار وکٹیں حاصل کیں۔ اس کے باوجود، دائیں ہاتھ کے تیز گیند باز کے پاس لسٹ اے میں کوئی قابل ذکر کارکردگی نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی سے قبل بھارتی ٹیم کو بڑا دھچکا، جسپرت بمراہ ایونٹ سے باہر
انہوں نے لسٹ اے کے 16 میچز میں 26 جبکہ ٹی20 مقابلوں میں 26 میچوں میں 31 وکٹیں حاصل کررکھی ہیں۔
مسلمان مخالف سمجھے جانیوالے بھارتی ٹیم کے ہیڈکوچ گوتم گمبھیر کو ٹیم میں جانبداری کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، 2023 میں بھارت میں ہونیوالے ورلڈکپ میں بھی سراج انڈین ٹیم کے بمراہ کے بعد لیڈنگ فاسٹ بولر تھے جنہیں نظر انداز کیا گیا۔
مزید پڑھیں: آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کیوجہ سے انجرڈ بمراہ پر کرکٹ بورڈ کا دباؤ بڑھنے لگا
آئی پی ایل فرنچائز کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے ہرشیت رانا اور ورون چکرورتی کے بھارتی اسکواڈ میں جگہ دینے پر انہیں ٹرول کیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی؛ پاک بھارت میچ سے قبل انڈین میڈیا کا نسیم شاہ پر الزام
دوسری جانب محمد سراج کو آئندہ 8 ملکی ٹورنامنٹ کیلئے نان ٹریولنگ ریزرو کے طور پر رکھا گیا ہے، جس میں یاشاسوی جیسوال اور شیوم دوبے بھی شامل ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گوتم گمبھیر
پڑھیں:
برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد
برطانیہ میں تین ایرانی شہریوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایران کی غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد کر رہے تھے اور برطانیہ میں مقیم صحافیوں کے خلاف پرتشدد کارروائی کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔
ان تینوں افراد — مصطفی سپاہوند (39 سال)، فرہاد جوادی منش (44 سال) اور شاپور قلهعلی خانی نوری (55 سال) — پر برطانیہ کے نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت الزامات لگائے گئے ہیں، جو غیر ملکی ریاستوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق، یہ کارروائی اگست 2024 سے فروری 2025 کے دوران انجام دی گئی، جس کا تعلق ایران سے ہے۔
مصطفی سپاہوند پر سنگین پرتشدد کارروائی کی تیاری کے لیے نگرانی کرنے کا اضافی الزام بھی ہے، جب کہ منش اور نوری پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے ایسے افراد کے لیے نگرانی کی جن سے توقع تھی کہ وہ تشدد میں ملوث ہوں گے۔
تینوں ملزمان نے لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے مختصر پیشی کے دوران اپنے وکلا کے ذریعے الزامات سے انکار کیا اور ستمبر 26 کو باقاعدہ فردِ جرم کی سماعت تک جیل بھیج دیے گئے۔ مقدمے کی سماعت اکتوبر 2026 میں شروع ہونے کا امکان ہے۔
پراسیکیوشن کے مطابق، یہ سازش ان صحافیوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی تھی جو برطانیہ میں قائم ایران مخالف نشریاتی ادارے "ایران انٹرنیشنل" سے وابستہ ہیں۔
واضح رہے کہ یہ گرفتاری اسی روز عمل میں آئی جب انسداد دہشت گردی پولیس نے ایک علیحدہ کارروائی میں پانچ دیگر افراد کو حراست میں لیا، جن میں چار ایرانی شامل تھے۔ تاہم انہیں بعد میں بغیر کسی الزام کے رہا کر دیا گیا۔