انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی ہو گی،وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہ کرنے کا تاکید ،زیراعظم نے لیبیا کشتی حادثے کی رپورٹ طلب کر لی
وزارت خارجہ کو جاں بحق پاکستانیوں کی شناخت جلد مکمل کرنے ، متاثرہ افراد کو امداد فراہم کی ہدایت
وزیراعظم شہباز شریف نے لیبیا کے ساحل پر کشتی کے حادثے اور اس میں پاکستانی شہریوں کی قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی بلند درجات کیے لیے دعا کی اور جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔ بیان کے مطابق وزیراعظم نے متعلقہ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ، وزیراعظم کی وزارت خارجہ حکام کو جاں بحق پاکستانیوں کی شناخت جلد از جلد مکمل کرنے اور متاثرہ افراد کو ہر ممکن امداد فراہم کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ جیسے مکروہ عمل میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی ہو گی اس حوالے سے کسی بھی قسم کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، انسانی اسمگلنگ کے خلاف بھرپور اقدامات اٹھا رہے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز لیبیا میں پاکستانی سفارتخانے نے بتایا تھا کہ 65 مسافروں کو لے جانے والی کشتی مرسا ڈیلا کی بندرگاہ کے قریب الٹی گئی تھی۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین ہلاک جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ اس مہلک راستے پر پیش آیا ہے جسے افریقی ممالک سے تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔
اگست میں، اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی طرح جون میں، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
حالیہ برسوں میں یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کر کے اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں بڑھا دی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے مزید خطرناک قرار دیتی ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ ہونے والی تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کی بھی نشاندہی کی ہے،جہاں ہزاروں لوگ بدترین حالات میں حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔