اسلام آباد ہائیکورٹ نے نابالغ بیٹے کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر فیصلہ سنادیا،فوری بازیابی کاحکم
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اسلام آباد ہائیکورٹ نے نابالغ بیٹے کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے والد سے فوری بازیابی کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ایس ایچ او گولڑہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ 19 فروری کو بچے کو والد کی تحویل سے بازیاب کرا کے عدالت میں پیش کرے۔
محمد ابراہیم عباسی
جسٹس راجہ انعام منہاس نے درخواست پر احکامات جاری کیے۔ درخواست گزار خاتون نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے پہلے بھی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ سے رجوع کیا تھا، تاہم پولیس رپورٹ کی بنیاد پر درخواست خارج کر دی گئی تھی۔ پولیس رپورٹ کے مطابق، بچہ دیے گئے پتے پر موجود نہیں تھا، اور مکان گزشتہ دو سے تین دنوں سے بند پایا گیا تھا۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق، درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ بچے کا والد اپنے بھائی مختار احمد کے ساتھ رابطے میں ہے، جو اسلام آباد کے سیکٹر F-8/4 میں رہائش پذیر ہے۔ عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ وہ مختار احمد کی مدد سے بچے کو بازیاب کرے اور 19 فروری کو عدالت میں پیش کرے۔
عدالت نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 19 فروری تک ملتوی کر دی۔
مزیدپڑھیں:بھارتی وزیراعظم نریندرامودی کو سبکی کا سامنا، فرانسیسی صدر کا مصافحہ کرنے سے انکار
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسلام آباد
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کمیشن کو معیشت کے تمام شعبوں میں انکوائری اور کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
عدالت کے فیصلے نے ٹیلی کام انڈسٹری کے اس طویل مقدمے کا اختتام کر دیا جو گزشتہ ایک دہائی سے زیرِ سماعت تھا۔
تفصیلات کے مطابق جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب سمیت 7 بڑی کمپنیوں نے کمپٹیشن کمیشن کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ کمپنیوں کا مؤقف تھا کہ ٹیلی کام سیکٹر پہلے ہی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے ضابطوں کے تحت کام کرتا ہے، اس لیے کمپٹیشن کمیشن کو مداخلت کا اختیار حاصل نہیں۔
عدالت نے واضح فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کمیشن کا دائرہ کار معیشت کے تمام شعبوں پر محیط ہے، بشمول ٹیلی کام سیکٹر کے۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی ریگولیٹری ادارے کی موجودگی کمیشن کے اختیارات کو محدود نہیں کرتی، بلکہ قانون کے مطابق کمیشن کو مارکیٹ میں شفاف مقابلے، منصفانہ پالیسیوں اور صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے کارروائی کا مکمل حق حاصل ہے۔
یہ مقدمہ اس وقت شروع ہوا تھا جب کمپٹیشن کمیشن نے مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کو گمراہ کن مارکیٹنگ کے الزام میں شوکاز نوٹسز جاری کیے تھے۔ ان نوٹسز میں کمپنیوں سے وضاحت طلب کی گئی تھی کہ وہ ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ جیسے دعووں کے باوجود صارفین کو محدود سروس فراہم کیوں کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ پری پیڈ کارڈز پر ’’سروس مینٹیننس فیس‘‘ کے اضافی چارجز کو بھی غیر منصفانہ قرار دیا گیا تھا۔
ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء میں ان شوکاز نوٹسز پر اسٹے آرڈر حاصل کر رکھا تھا، جس کے باعث کئی سال تک کمیشن کی کارروائی معطل رہی، تاہم اب عدالت نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ کمپٹیشن کمیشن کو تمام اقتصادی شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے، ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دی ہیں۔