حسینہ واجد کے ’آئینہ گھر‘ بنگلہ دیش میں خوف کی علامت کیوں تھے؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر یونس نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے دور حکومت میں ٹارچر سیلز کو خوفناک قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈھاکا: مشتعل مظاہرین نے مفرور وزیراعظم حسینہ واجد کا آبائی گھر گرا دیا
ڈاکٹر محمد یونس نے انسانی حقوق کمیشن کے نمائندون کے ہمراہ ڈھاکہ کے گاؤں میں قائم آئینہ گھروں (ٹارچرز سیلز) کا دورہ کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا ’یہ ایک خوفناک منظر ہے، وہاں جو کچھ ہوا وہ خوفناک تھا، جو میں نے سنا ہے وہ ناقابل یقین ہے کہ کیا یہ ہماری دنیا اور ہمارا معاشرہ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ آئینہ گھر جو ’ٹارچر سیل اور خفیہ جیلوں‘ کے طور پر استعمال ہوتے تھے، یہ نمونہ تھا کہ انہوں نے (شیخ حسینہ واجد) نے کیسے زمانہ جاہلیت قائم کیا۔
ڈاکٹر محمد یونس نے کہا ’میں نے ان لوگوں سے سنا ہے جو بربریت کا شکار تھے، انہیں سڑکوں سے اٹھایا گیا تھا اور دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑیوں میں رکھا گیا تھا، انہیں عسکریت پسندوں اور دہشتگردوں کے طور پر برانڈ کیا گیا تھا، معلوم ہوا ہے کہ ملک بھر میں اور بھی بہت سارے تشدد کے سیل موجود ہیں۔‘
ڈاکٹر محمد یونس کے پریس سیکریٹری شفیق العالم نے بتایا کہ آئینہ گھروں میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کی سیکیورٹی فورسز نے ہزاروں افراد کو 8 سال سے قید میں رکھا ہوا تھا، خود حسینہ واجد نے سیکیورٹی فورسز کو لاپتا کرنے اور غیر قانونی قتل عام کرنے کا حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش نے سابق وزیراعظم حسینہ واجد کا پاسپورٹ منسوخ کردیا
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر محمد یونس نے انسانی حقوق کمیشن کے نمائندوں کے ہمراہ ڈھاکہ کے اگرگاؤں ، کچوکھیت اور اتترا کے علاقوں میں خفیہ ٹارچر سیلز کا دورہ کیا۔
خفیہ ٹارچرز سیلز کے دورے کے دوران ڈاکٹر محمد یونس کو ’الیکٹرک کرسی‘ بھی دکھائی گئی جس کا استعمال اگرگاؤں میں ٹارچر سیل میں کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آئینہ گھر بنگلہ دیش خفیہ ٹارچر سیل ڈاکٹر محمد یونس شیخ حسینہ واجد.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئینہ گھر بنگلہ دیش ڈاکٹر محمد یونس شیخ حسینہ واجد ڈاکٹر محمد یونس شیخ حسینہ واجد ا ئینہ گھر بنگلہ دیش ٹارچر سیل یونس نے
پڑھیں:
کشمیر میں اگر سب کچھ معمول پر ہے تو جامع مسجد کیوں بند ہے، التجا مفتی
پی ڈی پی کی خاتون لیڈر نے کہا کہ بھارت کی واحد اور سب سے بڑی مسلم اکثریتی ریاست کے طور پر ہم کشمیریوں کو عبادت کا حق حاصل ہے، بنیادی ڈھانچے سے زیادہ ہمیں عزت اور جان کی حفاظت کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی حکام نے آج تاریخی جامع مسجد سرینگر میں نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ حکام نے مسجد کے دروازے بند کر دئے گئے اور باہر پولیس اہلکار تعینات کر دئے گئے۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے اس اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا "افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج نہ عیدگاہ میں نماز کی اجازت ملی اور نہ ہی جامع مسجد کھولی گئی، یہ مسلسل ساتواں سال ہے کہ مجھے بھی میرے گھر میں نظربند کر دیا گیا ہے۔ درایں اثنا درگاہ حضرت بل سرینگر میں نماز عید کی ادائیگی کے بعد پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی اور پی ڈی پی کے خاتون لیڈر التجا مفتی نے جامع مسجد میں نماز عید کی ادائیگی پر پابندی اور میرواعظ عمر فاروق کو گھر میں نظربند کرنے پر حکومت پر کڑی تنقید کی۔محبوبہ مفتی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ "ہم نے فلسطین کے لوگوں کی بھلائی کے لئے دعا کی، ہم دعا کرتے ہیں کہ فلسطین جلد اسرائیل کے مظالم سے آزاد ہو"۔
اس دوران التجا مفتی نے کہا کہ بدقسمتی سے حکومت نے اس مقدس دن میں جامع مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا اور میر واعظ عمر فاروق کو نظربند کر دیا گیا۔ التجا مفتی نے کہا "میں ریاستی حکومت کے خلاف بھی احتجاج کرتی ہوں جو صرف سب کچھ دیکھ رہی ہے اور کچھ نہیں کر رہی"۔ پی ڈی پی کی خاتون لیڈر التجا مفتی نے کہا "میں نیشنل کانفرنس کی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ جب آپ سب کچھ نارمل ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، تو میرواعظ کو ابھی تک نظر بند کیوں رکھا گیا ہے"۔ التجا مفتی نے مزید کہا کہ "بھارت کی واحد اور سب سے بڑی مسلم اکثریتی ریاست کے طور پر ہم کشمیریوں کو عبادت کا حق حاصل ہے، بنیادی ڈھانچے سے زیادہ ہمیں عزت اور جان کی حفاظت کی ضرورت ہے"۔