متحدہ عرب امارات نے بلیو ویزا کے پہلے مرحلے کا آغاز کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
ابوظہبی (انٹرنیشنل ڈیسک)متحدہ عرب امارات نے اپنے بلیو ویزا کے پہلے مرحلے کا آغاز کر دیا ہے، جو کہ ایک 10 سالہ رہائشی پرمٹ ہے جو ان افراد کو دیا جائے گا جنہوں نے ماحولیاتی تحفظ اور پائیداری میں غیر معمولی خدمات انجام دی ہیں، جیسا کہ خلیج ٹائمز نے رپورٹ کیا۔
یہ اعلان ورلڈ گورنمنٹ سمٹ 2025 میں منگل کو کیا گیا۔
اپنے ابتدائی مرحلے میں، بلو ویزا 20 پائیداری کے ماہرین اور موجدین کو دیا جائے گا، جیسا کہ وزارت ماحولیاتی تبدیلی اور ماحولیات اور وفاقی اتھارٹی برائے شناخت، شہریت، کسٹمز اور پورٹس سیکیورٹی (ICP) نے بتایا۔
بلیو ویزا ماحولیاتی کام کے چیمپئنز کو تسلیم کرنے اور ان کی حمایت کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، یہ بین الاقوامی تنظیموں کے ارکان، عالمی کمپنیوں کے ایگزیکٹوز، غیر سرکاری تنظیموں کے اراکین، عالمی ایوارڈ جیتنے والے، اور ماحولیاتی کام میں مصروف ممتاز سرگرم کارکنوں اور محققین کو ہدف بناتا ہے۔
بلیو ویزا متحدہ عرب امارات کے گولڈن اور گرین رہائشی پروگراموں کی توسیع ہے، جو اس سے پہلے غیر معمولی صلاحیتوں اور سرمایہ کاری کو ملک میں متوجہ کرنے کے لیے شروع کیے گئے تھے۔
درخواست کا عمل درخواست کے پہلے مرحلے میں، مستحق حکومتی ایجنسیوں کی جانب سے کی جانے والی سبمیشنز کے ذریعے الیکٹرانک منظوری دی جائے گی۔ درخواستیں ICP کی آفیشل ویب سائٹ کے ذریعے پروسیس کی جا سکتی ہیں۔
جو افراد بلیو ویزا کے لیے درخواست دینا چاہتے ہیں وہ براہ راست ICP کے پلیٹ فارم پر درخواست دے سکتے ہیں یا یو اے ای میں متعلقہ حکام کی طرف سے نامزد ہو سکتے ہیں۔ ICP اپنی ویب سائٹ اور موبائل ایپ کے ذریعے 24/7 بلو ویزا درخواست سروس فراہم کرے گا، منظور شدہ شرائط و ضوابط کے تحت۔
بلیو ویزا کا آغاز متحدہ عرب امارات کی ماحولیاتی پائیداری کے لیے کمٹمنٹ اور سبز جدت میں عالمی مرکز بننے کی خواہش کو اجاگر کرتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات بلیو ویزا کے لیے
پڑھیں:
افغان باشندے دوبارہ پاکستان آنا چاہیں تو ویزا لے کر آ سکتے ہیں: طلال چوہدری
وزیرِ مملکت طلال چوہدری---فائل فوٹووزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ افغان باشندے دوبارہ پاکستان آنا چاہیں تو ویزا لے کر آ سکتے ہیں۔
اسلام آباد میں ’جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو میں طلال چوہدری نے کہا کہ حکومت نے ون ڈاکومنٹ پالیسی کا نفاذ کیا ہے، جو بھی پاکستان آئے گا وہ ویزا لے کر قانونی دستاویزات کے ساتھ آئے گا، پاکستان نے اپنی ویزا پالیسی نرم کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ون ڈاکومنٹ پالیسی کے تحت 8 لاکھ 57 ہزار 157 افراد کو اپنے ملکوں میں واپس بھیجا گیا، پالیسی کے تحت واپس بھیجے گئے غیر ملکیوں میں بڑی تعداد افغان باشندوں کی ہے۔
وفاقی وزیرِ مملکت داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان سے کوئی فیک پاسپورٹ پر سفر نہیں کر سکتا۔
طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان نے افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ تک رضا کارانہ واپس جانے کی ہدایت کی، یکم اپریل سے ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد بے دخلی کا سلسلہ شروع ہوا، پروف آف رجسٹریشن کے حامل افغان باشندوں کو 30 جون تک کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے کہ خود واپس لوٹ جائیں۔
ن لیگی رہنما نے کہا ہے کہ جو دنیا کے شہریوں کے پاکستان آنے کے اصول ہیں وہی افغان شہریوں پر بھی لاگو کیے گئے ہیں، پاکستان کی افغان شہریوں کے لیے بہت نرم پالیسی ہے، نہایت احترام کے ساتھ افغان باشندوں کو گھر چھوڑ کر آ رہے ہیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ جس گھر میں افغان سٹیزن کارڈ اور پروف آف رجسٹریشن والے افراد ہیں ان کے انخلاء کی میعاد 30 جون تک بڑھائی ہے، افغان حکومت کی طرف سے ایک افغان خاتون کی ہلاکت کی اطلاع ملی، تصدیق پر یہ خبر جھوٹ ثابت ہوئی۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ افغان ہمارے مہمان تھے، ہمارے مہمان ہیں اور ان کو احترام سے واپس چھوڑ کر آ رہے ہیں، اس جدید دنیا میں مادر پدر آزادی ناممکن ہے، سعودی عرب، گلف، یورپین ممالک سے بہت شکایات ملی تھیں کہ پاکستان کے جعلی پاسپورٹ کے حامل افراد پکڑے گئے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو افغان شہری واپس نہیں جاتے مقررہ ڈیڈ لائن میں انہیں پہلے مطلع کیا جاتا ہے پھر ریفیوجی سینٹرز میں رکھا جاتا ہے، بے دخلی سے قبل اسکروٹنی کی جاتی ہے، کھانا پینا چھت سب فراہم کیا جاتا ہے۔