لندن: مشہور پاکستانی اداکارہ میرا (سیدہ ارتضیٰ رباب) کو برطانیہ میں داخلے پر 10 سالہ پابندی کا سامنا رہا، جس کی وجہ اب سامنے آگئی ہے۔ 

دستاویزات کے مطابق، میرا کو انگریزی زبان کے انٹرویو میں ہونے والی غلط فہمی کے باعث برطانوی امیگریشن حکام نے روک دیا تھا۔

اداکارہ کی والدہ شفقت زہرا بخاری کے مطابق، میرا کو ہیتھرو ایئرپورٹ پر امیگریشن افسر نے 'ٹرانزٹ' سے متعلق سوال کیا، لیکن میرا نے بار بار 'ٹرانزیکشن' کا ذکر کیا، جس سے دونوں جانب غلط فہمی پیدا ہوئی۔ مزید برآں، میرا اپنی والدہ کا مکمل نام بھی صحیح طریقے سے نہیں بتا سکیں، جس کی وجہ سے معاملہ مزید خراب ہوگیا۔

میرا کی 10 سالہ پابندی ختم ہونے کے بعد، ان کے ٹریول ایجنٹ نے دوبارہ وزٹ ویزہ کے لیے درخواست دی، لیکن غلط معلومات فراہم کرنے کی وجہ سے اسے مسترد کر دیا گیا۔ میرا نے تصدیق کی کہ انہوں نے ایک نیا وکیل ہائر کر لیا ہے، جو ان کی ویزہ اپیل پر کام کر رہا ہے۔

میرا کی والدہ نے برطانوی ہائی کمیشن سے اپیل کی ہے کہ ان کی بیٹی کو ویزہ دیا جائے، کیونکہ ان کی چھوٹی بہن جرمنی میں اور دوسری بہن لندن میں وکیل ہیں، جبکہ ان کی ماں زیادہ تر برطانیہ میں رہتی ہیں۔

والدہ نے مزید کہا: "میرا کے کئی فلمی پروجیکٹس لندن میں شوٹ ہونے ہیں، جو صرف اسی وقت مکمل ہو سکتے ہیں جب وہ برطانیہ آ سکیں۔ میرا عالمی سطح کی اداکارہ ہیں اور دنیا بھر میں کام کر رہی ہیں، برطانوی حکومت کو انہیں ویزہ دینا چاہیے!"

میرا گرین کارڈ ہولڈر ہیں اور باقاعدگی سے امریکہ جاتی ہیں، لیکن برطانیہ میں ان کی انٹری اب بھی ممکن نہیں ہو سکی۔ والدہ کے مطابق، کئی بین الاقوامی سرمایہ کار میرا کی فلموں میں سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں، لیکن ویزہ نہ ملنے کی وجہ سے یہ پروجیکٹس تعطل کا شکار ہیں۔

میرا کی والدہ نے ان کی مقبولیت پر بات کرتے ہوئے کہا: "میرا بہت ذہین ہیں، وہ جانتی ہیں کہ میڈیا میں کیسے رہنا ہے۔ وہ متنازع بیانات دیتی ہیں اور وائرل ہو جاتی ہیں۔ وہ ہمارے خاندان کی کفیل ہیں اور سب کا خیال رکھتی ہیں۔ وہ سب سے مہربان انسان ہیں، اللہ نے انہیں بہت نوازا ہے!"

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: برطانیہ میں کی وجہ سے ہیں اور میرا کی

پڑھیں:

تین سال پہلے کے نرخ اب؟

جس دن وزیراعظم نے بجلی کے بلوں میں ’’باتصویر‘‘ کمی کا اعلان کیا اس سے اگلے دن ہم اخبارات کا بے چینی سے انتظار کررہے تھے کہ ’’لازم وملزوم‘‘ اس پر کیا بیان آئے گا؟

’’لازم وملزوم‘‘خیبر پختون خوا کے اخبارات کا وہ کام ہے جو معاون خصوصی برائے اطلاعات کو مستقل طورپر الاٹ کی جا چکی ہے یہ جگہ پہلے صفحے کے عین بیچوں بیچ دائیں طرف واقع ہے نہ ایک انچ ادھر نہ ایک انچ ادھر۔ سرکاری جگہ میں معاون خصوصی کے ’’عہدوں‘‘ ڈگریوں سے مزین گل افشانی ہوتی ہے ۔ عین ممکن ہے کہ وزیراعظم ، صدر ، گورنر ،وزیراعلیٰ کے بیانات میں ناغہ ہوجائے لیکن ڈگریوں، عہدوں اور تصویر سے مزین اس شاعری میں ناغہ نہیں ہوسکتا ہے اوراس دن بھی ناغہ نہیں ہوا تھا لیکن جو بیان آیا تھا اس نے ہمیں حیران پریشان ، ناطقہ سربگریبان اورخامہ انگشت بدندان کردیا تھا کہ ’’بجلی اورپٹرولیم کے نرخوں میں جس نے یہ کمی کی تھی وہ جیل میں پڑا ہے ‘‘

 ظاہرہے کہ یہ بہت بڑا انکشاف بلکہ کشاف الاکشاف تھا، بجلی اورپٹرولیم وغیرہ میں ’’جس ‘‘ نے کمی کی تھی وہ سال ڈیڑھ سال سے جیل میں ہے ، اس سے پہلے بھی اسلام آباد پر چڑھائیوں میں مصروف تھے یعنیکل ملا کر اگر وہ نرخوں میں ’’کمی‘‘ کرچکے تھے تو اسے تین سال کا عرصہ تو یقیناً گزرا ہے تو یہ کمی اب تک کہاں تھی ؟ اتنی دیر سے کیوں پہنچی ، ہمارا خیال ہے یہ ’’کمی ‘‘ کسی خرگوش کی پیٹھ پر سوار کی گئی تھی اگر کچھوے کی پیٹھ پر ہوتی تو پھر بھی سال چھ مہینے میں اسے پہنچ جانا چاہیے تھا لیکن سلسلہ مواصلات یقیناً ’’خرگوش‘‘ تھا جو کہیں کسی درخت کے سائے میں یاکسی اے سی کمرے میں سو گیا ہوگا ۔

اس پر ہمیں وہ شخص یاد آیا جس کا ذکر ہم نے کہیں کیا بھی ہے ۔ وہ پڑوس کے گاؤں سے ہمارے پاس اپنی شاعری سنانے آتا تھا کیوں کہ اس کاکہنا تھا کہ صرف ہم ہی اس کی شاعری کو سمجھتے ہیں ، ایک بات اس نے یہ بتائی تھی کہ اس نے بینظیر بھٹو پر ایک نظم لکھی تھی جس کے عوض پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے پانچ لاکھ روپے کی پیش کش کی تھی لیکن میں نے رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ تمہاری نظر میں بینظیر کی قیمت صرف پانچ لاکھ روپے کی ہے اورمیری نظر میں اس کی قیمت قارون کے سارے خزانوں سے بھی زیادہ ہے ۔دوسری بات یہ کہ جب ہم نے جان چھڑا نے کے لیے کہا کہ ہم ایک جنازے میں جارہے ہیں، دو نوجوان بھائی ایک روڈایکیسڈنٹ میں مرے ہیں اوریہ بات سچ تھی ۔ تو اس نے کہا اگر کوئی جیب میں ’’پریزیڈنٹ پن‘‘ رکھے تو اسے کوئی حادثہ پیش نہیں آسکتا۔لیکن اس کا تیسرا نظریہ یا دعویٰ ہم نے آپ کو نہیں بتایا ہے ، اس کا دعویٰ تھا کہ رحمان بابا کادیوان اصل میں میرا دیوان ہے ۔میں نے جب رحمان بابا اوراس کے زمانے کی بات کی تو اس نے کہا کہ وہ اس جنم سے پہلے رحمان بابا کے زمانے میں بھی پیدا ہوا تھا بلکہ رحمان بابا میرا شاگرد ہوا کرتا اورمجھ پر جب بھی ’’آمد‘‘ طاری ہوجاتی تھی،رحمان بابا اسے لکھنے لگتا تھا ۔پھر ایک خاتون کے عشق میں جب اس کے بھائیوں نے مجھے مرتبہ شہادت پر پہنچایا تو میرا کلام رحمان بابا کے پاس رہ گیا ۔ لیکن اس نے خود یہ خیانت نہیں کی تھی بلکہ جب وہ فوت ہوگیا تھا اوراس کے سامان میں چند تصویر بتاں کے ساتھ یہ کلام بھی نکل آیا تو لوگوں میں اس کا یہ کلام مشہورہوگیا۔دراصل کچھ غلطی میری بھی تھی کہ میں اپنے کلام میں تخلص نہیں استعمال کرتا تھا کیوں کہ ہم دونوں کا نام رحمان تھا۔

ہمارا خیال ہے کہ یہ بجلی وجلی کے نرخوں کاچکر بھی کچھ ایسا ہی ہے کام بلکہ کارنامہ اس کا تھاجو جیل میں ہے اوربیچارا دیسی گھی میں دیسی مرغ کھانے پر مجبور ہے ۔خیر اس کا بدلہ تو ہم لے کر رہیں گے اوران مینڈیٹ چوروں کو اس سے ڈبل عرصہ دیسی مر غ اوردیسی گھی کھلائیں گے جو انھوں نے ’’بانی‘‘ کو کھلائے ہیں ۔

اوراس بیان پر ہمیں پکا پکا یقین اس لیے ہے کہ ہمارے معاون خصوصی برائے اطلاعات کبھی جھوٹ نہیں بولتے اورجو بھی بولتے ہیں سچ بولتے ہیں اوریہ صرف ہم نہیں کہہ رہے بلکہ صوبہ خیر پخیرکا بچہ بچہ جانتا ہے کہ ان کے بیانات ’’سچ‘‘ کاسرچشمہ ہوتے ہیں ، خاص طورپر وہ جو کچھ پنجاب اوروفاق کی مینڈیٹ چورحکومتوں کے بارے میں بولتے ہیں ۔

  ویسے یہ اطلاعات بھی آرہی ہیں کہ ان کے بیانات پڑھ پڑھ کر اوراس میں حد سے زیادہ سچائی پاکر لوگ الٹیاں کرنے لگ گئے ہیں کیوں کہ ملاوٹ کے عادی معدے اتنی خالص سچائیاں ہضم نہیں کرپارہے ہیں

سچ بڑھے یاگھٹے تو سچ نہ رہے

جھوٹ کی کوئی انتہا ہیں نہیں

متعلقہ مضامین

  • جاوید شیخ نے اداکارہ میرا سے متعلق ماضی کا دلچسپ قصہ سنا دیا
  • نیشنل کرکٹ اکیڈمی کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا میرا مقصد ہے: عاقب جاوید
  • عامر خان کی 91 سالہ والدہ نے بھی فلمی دنیا میں قدم رکھ دیا
  • غزہ کو ایک "حقیقی جہنم" میں بدل دیا گیا ہے، یونیسیف
  • ثنا جاوید اور شعیب ملک کی عید کی تصاویر نے سب کی توجہ سمیٹ لی
  • ملکی سیاسی حالات خراب ہو رہے ہیں، شیخ رشید
  • ملکی سیاسی حالات خراب ہو رہے ہیں: شیخ رشید احمد
  • ملکی سیاسی حالات خراب ہوتے جارہے ہیں: شیخ رشید
  • میرا جسم میری مرضی کا مطلب فحاشی نہیں, خود مختاری ہے؛ میرا سیٹھی
  • تین سال پہلے کے نرخ اب؟