Express News:
2025-09-20@13:45:59 GMT

خواتین کے قومی دن پرلاہور میں عورت مارچ کا انعقاد

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

لاہور:

خواتین کے قومی دن کے موقع پرلاہور میں عورت مارچ کا انعقاد کیا گیا، جس میں خواتین، مذہبی و صنفی اقلیتوں، اور دیگر پسے ہوئے طبقات کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا گیا۔

 مارچ لاہور پریس کلب سے شروع ہوا اور شرکاء ایجرٹن روڈ سے گزرتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے قریب پہنچے، جہاں خواتین کو درپیش مسائل کو خاکوں اور گیتوں کے ذریعے اجاگر کیا گیا۔

عورت مارچ کی شرکاء نے مطالبہ کیا کہ مذہبی، لسانی، صنفی اقلیتوں اور سیاسی مخالفین کو عام زندگی سے مٹانے کے سلسلے کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے پنجاب پروٹیکشن آف ویمن قانون کو مؤثر انداز میں نافذ کرنے، کام کی جگہوں پر جنسی ہراسانی کے خلاف قائم کمیٹیوں کو مضبوط بنانے، جبری طور پر مذہب کی تبدیلی کا خاتمہ کرنے، اور مذہبی اقلیتوں سے متعلق قوانین پر عوامی مشاورت کے ساتھ نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا۔

شرکا نے خواجہ سرا اور صنفی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور تشدد کے خاتمے، اور افراد کو اپنی جنس کے تعین کا حق برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے آزادی اظہار پر سینسر شپ کے لیے فائر وال جیسی ٹیکنالوجی کے خاتمے، اسموگ کے مؤثر حل کے لیے پالیسی بنانے، اور زرعی اراضی کو ذاتی مفادات کے لیے استعمال کرنے والے منصوبوں کو بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

گزشتہ برس کی نسبت اس سال عورت مارچ کے شرکا کی تعداد خاصی کم نظر آئی جبکہ ماضی کی طرح کے انتظامات بھی نہیں کیے گئے تھے تاہم پولیس کی طرف سے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات تھے۔ خواتین پولیس اہل کاروں کی بڑی تعداد سیکیورٹی پر تعینات تھی۔

شرکا کی طرف سے ’ میرا جسم میری مرضی ‘ اور ’عورت کیا مانگے آزادی ‘ کے نعرے بھی لگائے جاتے رہے۔ خواتین آرٹسٹوں نے مختلف گیتوں اور خاکوں کے ذریعے مسائل کو اجاگر کیا۔ 

عورت مارچ سے قبل ویمنز ایکشن فورم اور عورت مارچ لاہور کی منتظمین نے لاہور پریس کلب میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اپنے مطالبات پیش کیے۔ ویمنز ایکشن فورم کی کنوینر نائلہ ناز، بانی رکن خاور ممتاز، اور عورت مارچ کی نمائندہ نادیہ اور فاطمہ سمیت دیگر خواتین رہنماؤں نے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا۔

خواتین رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ عورتوں، مذہبی، لسانی و صنفی اقلیتوں، اور سیاسی مخالفین و مزاحمتی تحریکوں کو عام زندگی سے مٹانے کے سلسلے کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ان افراد کی جدوجہد کی اصل کہانیوں کو مکمل سچائی کے ساتھ تعلیمی نصاب، عجائب گھروں، اور تاریخی دستاویزات کا حصہ بنایا جائے جنہوں نے پدرشاہی اور ریاستی جبر کے خلاف مزاحمت کی۔

انہوں نے پنجاب پروٹیکشن آف ویمن ایگینسٹ وائیلنس ایکٹ 2012 کو مؤثر انداز میں نافذ کرنے، کام کی جگہوں پر جنسی ہراسانی کے ازالے کے لیے بنائی جانے والی انکوائری کمیٹیوں کو بلا خوف و خطر اپنا کام سرانجام دینے کی اجازت دینے، اور جبری طور پر مذہب کی تبدیلی کا خاتمہ کرنے کا مطالبہ کیا۔

خواتین رہنماؤں نے ٹرانسجینڈر اور خواجہ سراؤں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک اور تشدد کا خاتمہ کرنے، ٹرانس جینڈر پر سنٹز پروٹیکشن ایکٹ 2018 کو مضبوط بنانے، اور تمام لڑکیوں کے لیے تعلیم کے حق کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اظہار اور اختلاف رائے کی آزادی کو یقینی بنانے، جبری گمشدگیوں کا خاتمہ کرنے، اور تمام جبری طور پر لاپتہ افراد کو واپس لانے کا مطالبہ بھی کیا۔

انہوں نے آزادی اظہار پر سینسر شپ کے لیے فائر والز اور حکمرانی کی ٹیکنالوجیز کے استعمال کو روکنے، پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2012 میں کی گئی ترمیم کو واپس لینے، اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 جیسے جابرانہ قوانین کے دائرہ کار کو مزید بڑھانے کے سلسلے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

خواتین رہنماؤں نے کہا کہ سب کے لیے صاف اور محفوظ ہوا کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے ریاست سے مطالبہ کیا کہ وہ سموگ سے مؤثر طور پر نمٹنے کے لیے محفوظ عوامی نقل و حمل میں سرمایہ کاری کرے۔ انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والی نقل مکانی کو عوامی ایمرجنسی تسلیم کرنے، اور زرعی اراضی کو ذاتی مفاد میں استعمال کر کے غذائی قلت پیدا کرنے والے منصوبوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے آئی ایم ایف کے کہنے پر کیے جانے والے کفایت شعارانہ اقدامات کو ختم کرنے، تمام ورکرز کو گزارے لائق اجرت دینے، اور ایسے مالکان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا جو ورکرز کو گزارے لائق اجرت دینے سے انکاری ہوں۔

عورت مارچ کے شرکاء نے اپنے مطالبات کو پرزور انداز میں پیش کیا اور حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کرنے کا مطالبہ کیا خواتین رہنماؤں نے کا خاتمہ کرنے انہوں نے کے ساتھ کے لیے کو ختم

پڑھیں:

پیپلزپارٹی کا پنجاب میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور عالمی برادری سے مدد لینے کا مطالبہ

 پاکستان پیپلز پارٹی نے پنجاب حکومت سے صوبے بھر میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے، سیلاب متاثرین کو بجلی کے بلوں سے مکمل چھوٹ دینے، بین الاقوامی برادری کے تعاون سے تعمیر نو کے منصوبے شروع کرنے کا بھی مطالبہ کر لیا ہے۔

سندھ کے سینئر وزیر صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے سیکریٹری اطلاعات شرجیل انعام میمن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پنجاب میں سیلاب کی وجہ سے کھیت تباہ ہوچکے، کسان مشکلات کا دوچار، عام عوام کی زندگیاں اجیرن ہوچکی ہیں، حالیہ بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں پنجاب میں 21 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی رقبہ زیرِ آب آچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب اور بارشوں نے چاول، کپاس، گنے اور مکئی جیسی اہم فصلوں کو مکمل طور پر متاثر کیا ہے، سبزیوں کی بربادی کے باعث مارکیٹ میں شدید قلت اور قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، ہزاروں مویشی بھی سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں، جو کسانوں کی جمع پونجی سمجھے جاتے تھے۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ نقصانات نے کسانوں کو کمر توڑ معاشی بحران میں دھکیل دیا، قومی معیشت کو بھی کاری ضرب لگائی ہے، مجموعی طور پر معیشت کو اربوں کا نقصان پہنچ چکا ہے، ملک کو فوڈ سیکیورٹی کے سنگین خطرات لاحق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرح پنجاب حکومت کی جانب سے بھی صوبے میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنی چاہئے، کسانوں کی بروقت ریلیف اور قومی فوڈ سکیورٹی سے بچنے کے لئے پنجاب میں ایگریکلچرل ایمرجنسی ناگزیر ہے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے معاشی بوجھ کو کم کرنے کے لیے نہ صرف کسانوں بلکہ تمام سیلاب متاثرین کو بجلی کے بلوں سے مکمل چھوٹ دی جائے، یہ وقت صرف ہمدردی کے اظہار کا نہیں بلکہ عملی اقدامات اٹھانے کا ہے۔

سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حکومت پاکستان اور حکومت پنجاب کو چاہیے کہ وہ فوری امداد کے لئے عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کو اعتماد میں لے اور عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے پنجاب کے عوام کے لیے بڑے پیمانے پر بحالی کے منصوبے شروع کیے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں تباہ کن سیلاب کے بعد اکیس لاکھ گھروں کی تعمیر اور متبادل توانائی کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں، سندھ کے طرز پر پنجاب میں بھی بحالی اور تعمیرِ نو کے لیے منصوبہ بندی کی جائے۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ میں حکومت نے عالمی اداروں کے اشتراک سے نہ صرف گھر تعمیر کرائے ہیں بلکہ مفت سولر پلیٹس بھی تقسیم کی جارہی ہیں، یہی ماڈل پنجاب میں بھی اپنایا جانا چاہیے تاکہ متاثرین کو پائیدار ریلیف اور بہتر مستقبل میسر آسکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں سندھ کے عوام اور حکومت مکمل طور پر پنجاب کے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • جنوبی وزیرستان: غیر حاضری پر 119 مرد و خواتین اساتذہ معطل
  • جامعہ کراچی میں سالانہ یوم مصطفیٰ (ص) کا انعقاد، اساتذہ سمیت طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد میں شرکت
  • ’میری بیوی عورت ہی ہے، ٹرانس جینڈر نہیں‘ فرانسیسی صدر نے ثبوت پیش کرنے کا اعلان کردیا
  • پیپلزپارٹی کا پنجاب میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور عالمی برادری سے مدد لینے کا مطالبہ
  • کراچی میں مارچ 2026ء تک نادرا کے مزید 3 میگا سینٹر کھولنے کا اعلان
  • مالدیپ کے سپیکر کی سربراہی میں وفد کی ایاز صادق سے ملاقات
  • آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنیوالے ممالک کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
  • آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
  • مساوی محنت پھر بھی عورت کو اجرت کم کیوں، دنیا بھر میں یہ فرق کتنا؟