Express News:
2025-04-25@10:33:45 GMT

خواتین کے قومی دن پرلاہور میں عورت مارچ کا انعقاد

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

لاہور:

خواتین کے قومی دن کے موقع پرلاہور میں عورت مارچ کا انعقاد کیا گیا، جس میں خواتین، مذہبی و صنفی اقلیتوں، اور دیگر پسے ہوئے طبقات کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا گیا۔

 مارچ لاہور پریس کلب سے شروع ہوا اور شرکاء ایجرٹن روڈ سے گزرتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے قریب پہنچے، جہاں خواتین کو درپیش مسائل کو خاکوں اور گیتوں کے ذریعے اجاگر کیا گیا۔

عورت مارچ کی شرکاء نے مطالبہ کیا کہ مذہبی، لسانی، صنفی اقلیتوں اور سیاسی مخالفین کو عام زندگی سے مٹانے کے سلسلے کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے پنجاب پروٹیکشن آف ویمن قانون کو مؤثر انداز میں نافذ کرنے، کام کی جگہوں پر جنسی ہراسانی کے خلاف قائم کمیٹیوں کو مضبوط بنانے، جبری طور پر مذہب کی تبدیلی کا خاتمہ کرنے، اور مذہبی اقلیتوں سے متعلق قوانین پر عوامی مشاورت کے ساتھ نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا۔

شرکا نے خواجہ سرا اور صنفی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور تشدد کے خاتمے، اور افراد کو اپنی جنس کے تعین کا حق برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے آزادی اظہار پر سینسر شپ کے لیے فائر وال جیسی ٹیکنالوجی کے خاتمے، اسموگ کے مؤثر حل کے لیے پالیسی بنانے، اور زرعی اراضی کو ذاتی مفادات کے لیے استعمال کرنے والے منصوبوں کو بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

گزشتہ برس کی نسبت اس سال عورت مارچ کے شرکا کی تعداد خاصی کم نظر آئی جبکہ ماضی کی طرح کے انتظامات بھی نہیں کیے گئے تھے تاہم پولیس کی طرف سے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات تھے۔ خواتین پولیس اہل کاروں کی بڑی تعداد سیکیورٹی پر تعینات تھی۔

شرکا کی طرف سے ’ میرا جسم میری مرضی ‘ اور ’عورت کیا مانگے آزادی ‘ کے نعرے بھی لگائے جاتے رہے۔ خواتین آرٹسٹوں نے مختلف گیتوں اور خاکوں کے ذریعے مسائل کو اجاگر کیا۔ 

عورت مارچ سے قبل ویمنز ایکشن فورم اور عورت مارچ لاہور کی منتظمین نے لاہور پریس کلب میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اپنے مطالبات پیش کیے۔ ویمنز ایکشن فورم کی کنوینر نائلہ ناز، بانی رکن خاور ممتاز، اور عورت مارچ کی نمائندہ نادیہ اور فاطمہ سمیت دیگر خواتین رہنماؤں نے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا۔

خواتین رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ عورتوں، مذہبی، لسانی و صنفی اقلیتوں، اور سیاسی مخالفین و مزاحمتی تحریکوں کو عام زندگی سے مٹانے کے سلسلے کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ان افراد کی جدوجہد کی اصل کہانیوں کو مکمل سچائی کے ساتھ تعلیمی نصاب، عجائب گھروں، اور تاریخی دستاویزات کا حصہ بنایا جائے جنہوں نے پدرشاہی اور ریاستی جبر کے خلاف مزاحمت کی۔

انہوں نے پنجاب پروٹیکشن آف ویمن ایگینسٹ وائیلنس ایکٹ 2012 کو مؤثر انداز میں نافذ کرنے، کام کی جگہوں پر جنسی ہراسانی کے ازالے کے لیے بنائی جانے والی انکوائری کمیٹیوں کو بلا خوف و خطر اپنا کام سرانجام دینے کی اجازت دینے، اور جبری طور پر مذہب کی تبدیلی کا خاتمہ کرنے کا مطالبہ کیا۔

خواتین رہنماؤں نے ٹرانسجینڈر اور خواجہ سراؤں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک اور تشدد کا خاتمہ کرنے، ٹرانس جینڈر پر سنٹز پروٹیکشن ایکٹ 2018 کو مضبوط بنانے، اور تمام لڑکیوں کے لیے تعلیم کے حق کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اظہار اور اختلاف رائے کی آزادی کو یقینی بنانے، جبری گمشدگیوں کا خاتمہ کرنے، اور تمام جبری طور پر لاپتہ افراد کو واپس لانے کا مطالبہ بھی کیا۔

انہوں نے آزادی اظہار پر سینسر شپ کے لیے فائر والز اور حکمرانی کی ٹیکنالوجیز کے استعمال کو روکنے، پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2012 میں کی گئی ترمیم کو واپس لینے، اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 جیسے جابرانہ قوانین کے دائرہ کار کو مزید بڑھانے کے سلسلے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

خواتین رہنماؤں نے کہا کہ سب کے لیے صاف اور محفوظ ہوا کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے ریاست سے مطالبہ کیا کہ وہ سموگ سے مؤثر طور پر نمٹنے کے لیے محفوظ عوامی نقل و حمل میں سرمایہ کاری کرے۔ انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والی نقل مکانی کو عوامی ایمرجنسی تسلیم کرنے، اور زرعی اراضی کو ذاتی مفاد میں استعمال کر کے غذائی قلت پیدا کرنے والے منصوبوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے آئی ایم ایف کے کہنے پر کیے جانے والے کفایت شعارانہ اقدامات کو ختم کرنے، تمام ورکرز کو گزارے لائق اجرت دینے، اور ایسے مالکان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا جو ورکرز کو گزارے لائق اجرت دینے سے انکاری ہوں۔

عورت مارچ کے شرکاء نے اپنے مطالبات کو پرزور انداز میں پیش کیا اور حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کرنے کا مطالبہ کیا خواتین رہنماؤں نے کا خاتمہ کرنے انہوں نے کے ساتھ کے لیے کو ختم

پڑھیں:

پہلگام فالس فلیگ کے بعد بھارت کا ایک اور مذموم منصوبہ بے نقاب

پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کے بے نقاب ہونے  پر بھارت نے نیا ڈراما رچانے کا منصوبہ بنا لیا۔

ذرائع کے مطابق 2003 سے بھارتی جیلوں میں قید 56 بے گناہ پاکستانیوں کو استعمال کرنے کا بھارتی منصوبہ بے نقاب ہوگیا ہے۔

بھارت میں قید56 بے گناہ پاکستانیوں میں زیادہ تر ماہی گیر اور غلطی سے ایل او سی پار کرنے والے شامل ہیں، بھارت تشدد کے ذریعے ان 56 قیدیوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق بھارت پاکستانی قیدیوں سے تشدد کے ذریعے زبر دستی پاکستان کیخلاف زہر اگلوا سکتا ہے۔ ان قیدیوں کو جعلی انکاؤنٹر میں دہشتگرد ظاہر کر کے شہید کرسکتا ہے۔

ذرائع نے بھارت قید پاکستانیوں کی فہرست جاری کی ہے، جس مقصد ان قیدیوں کے بل پر کی جانے والی کسی بھارتی سازش کو قبل از وقت تشت از بام کرنا ہے۔

 کوٹ بھلوال جیل میں قید پاکستانی

محمد ریاض 25 جون 1999 سے تاحال،

ملتان کے محمد عبداللہ مکی 8 اگست 2002 سے تاحال

ظفر اقبال 11 اگست 2007 سے تاحال

عبد الرزاق شفیق نومبر  2010 سے تاحال

محمد زبیر 14 جنوری 2015 سے تاحال

عبد الرحمن 15 مئی 2015 سے تاحال

نوید احمد 2015 سے تاحال

ذبیح اللہ 22 مارچ 2018 سے تاحال

اماد اللہ عرف بابر پترا 26ستمبر 2021 سے تاحال

حبیب خان نومبر 2021 سے تاحال

 ادھم پور جیل میں قید پاکستانی

تفہیم اکمل ہاشمی 28 جولائی 2006 سے تاحال

نوید الرحمن 17 اپریل 2013 سے تاحال

عبدالحنان اکتوبر 2021 سے تاحال

 کٹھوا جیل میں قید پاکستانی

محمد عباس 12 مارچ 2013 سے تاحال

صدیق احمد 7 نومبر 2014 سے تاحال

سجاد بلوچ 14 جولائی 2015 سے تاحال

وقاص منظور 2015 سے تاحال

محمد عاطف 7 فروری 2016 سے تاحال

حنظلہ 20 جون 2016 سے تاحال

سلمان شاہ اکتوبر 2021 سے تاحال

تہاڑ جیل میں قید پاکستانی

امجد علی 28 مارچ 1994 سے تاحال

نذیر احمد یکم دسمبر 1994 سے تاحال

خالد محمود 1994 سے تاحال

عبدالرحیم 28 مئی 1995 سے تاحال

ذوالفقار علی 27 فروری 1998 سے تاحال

محمد عارف 26 دسمبر سن 2000 سے تاحال

محمد نعیم بٹ 18 اپریل 2003 سے تاحال

محمد عادل 24 نومبر 2011 سے تاحال

محمد عامر 21 نومبر 2017 سے تاحال

کولکتہ کی علی پور جیل میں قید پاکستانی

ارشد خان 29 اکتوبر 2001 سے تاحال

محمد ایاز کھوکھر 6 مارچ 2004 سے تاحال

عبداللہ اصغر علی 31 مارچ 2007 سے تاحال

محمد یونس 31 مارچ 2007 سے تاحال

شہباز اسماعیل قاضی 5 اکتوبر 2008 سے تاحال

شہباز اسماعیل نومبر 2008 سے تاحال

اتر پردیش کی لکھنؤ جیل میں قید پاکستانی

محمد یاسین 14 ستمبر 2006 سے تاحال

عمران شہزاد 10 فروری 2008 سے تاحال

فاروق بھٹی 10 فروری 2008 سے تاحال

کرناٹک کی بنگلور جیل میں قید پاکستانی

محمد فہد 27 اکتوبر 2006 سے تاحال

محمد فہد 10 نومبر 2006 سے تاحال

دہلی کی جیل میں قید پاکستانی

محمد حسن منیر 21 اپریل 2007 سے تاحال

بہادر علی 25 جولائی 2016 سے دہلی کی مندولی جیل میں قید ہیں

الٰہ آباد جیل میں قید پاکستانی

مرزا راشد بیگ 17 نومبر 2007 سے تاحال

محمد عابد 17 نومبر 2007 سے تاحال

سیف الرحمن 17 نومبر 2007 سے تاحال

راجستھان جیل میں قید پاکستانی

عبد المتین 7 مئی 1997 سے تاحال

جودھپور جیل میں قید پاکستانی

محمد رمضان 25 جون 1999 سے تاحال

احمد آباد کی جیل میں قید پاکستانی

شاہنواز 27 مئی 2001 سے تاحال

بارہ مولہ جیل میں قید پاکستانی

محمد وقار اپریل 2019 سے تاحال

بھارتی کی دیگر جیلوں میں قید پاکستان

خیام مقصود 24 اگست 2021 سے تاحال

دلشن 28 فروری 2022 سے تاحال

عثمان ذوالفقار 16 مئی 2023 سے تاحال

ابو وہاب علی 7 اگست 2023 سے تاحال

محمد ارشاد 13 اکتوبر 2023 سے تاحال

محمد یعقوب 25 جنوری 2025 سے تاحال

قادر بخش 19 مارچ 2025 سے تاحال

ذرائع کے مطابق بھارت بالا کوٹ طرز پر نام نہاد دہشتگرد کیمپوں کا بیانیہ بنا کر حملہ کرسکتا ہے۔

اس حوالے سے دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کسی قسم کا دہشتگرد کیمپ موجود نہیں ہے۔ اگر بھارت جھوٹے بیانیے کی بنیاد پر پاکستان میں کسی فرضی کیمپ کو نشانہ بنانے کی کوشش کرے گا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا۔

دفاعی ماہرین کے مطابق پہلگام کا جعلی ڈراما بے نقاب ہو چکا ہے کیونکہ اس میں کئی واضح خامیاں سامنے آئی ہیں۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی عوام نے بھی وہاں موجود 9 لاکھ بھارتی فوج کی ناکامی پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ بھارت کسی دہشتگرد کی لاش تک نہیں دکھا سکا جو ثابت کرتا ہے کہ پہلگام حملہ بھی ماضی کے فالس فلیگ آپریشنز کی طرح کا ڈراما ہے۔

دفاعی ماہرین کے مطابق پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت پاکستان پاکستانی قیدی پہلگام جیل دفاعی ماہرین فالس فلیگ آپریشن

متعلقہ مضامین

  •   وفاقی وزیر عمران  شاہ کابی آئی ایس پی ہیڈ کوارٹرز کا دورہ،مستحق افراد کی بروقت مالی امداد پر زور
  • پہلگام فالس فلیگ کے بعد بھارت کا ایک اور مذموم منصوبہ بے نقاب
  • کینال تنازع پروزیر اعظم بے بس ہیں تواقتدار چھوڑ دیں،پیپلزپارٹی کا مطالبہ
  • سپریم کورٹ بار کا بھارتی سفارتکاروں کو بے دخل کرنے کا مطالبہ
  • پاکستان کا دورہ کرکے جانیوالے امریکی رکن کانگریس کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
  • ''اسرائیل مردہ باد'' ملین مارچ
  • سکھر دھرنا: کراچی چیمبر آف کامرس کا حکومت سے مذاکرات کے ذریعے قومی شاہراہ بحال کرنے کا مطالبہ
  • سکھر دھرنا، کراچی چیمبر کا حکومت سے قومی شاہراہ بحال کرنے کا مطالبہ
  • خواتین کے ذریعے شہریوں کو ہنی ٹریپ کرنے والے 2 گینگ گرفتار، تہلکہ خیز انکشافات
  • حکومت کی اعلان کردہ مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے حاصل کریں، شرائط کیا ہیں؟