حکومت نے 454 ارب کے انویسٹمنٹ بانڈ نیلام کیے ہیں، اسٹیٹ بینک
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے تصدیق کی ہے کہ حکومت نے 454 ارب روپے مالیت کے انویسٹمنٹ بانڈ نیلام کیے ہیں۔
ایس بی پی اعلامیے کے مطابق نیلامی میں 2، 3، 5، 10 سال کے انویسٹمنٹ بانڈ شامل ہیں، حکومت نے 2 سال کے 83 ارب روپے مالیت کے انویسٹمنٹ بانڈ بیچے۔
اعلامیے کے مطابق 2 سال کے انویسٹمنٹ بانڈکی کٹ آف ایلڈ 25 بیسسز پوائنٹس کم ہو کر 11 اعشاریہ 69 فیصد رہی۔
ایس بی پی اعلامیے کے مطابق حکومت نے 3 سال کے 8 ارب روپے مالیت کے انویسٹمنٹ بانڈ بیچے، 3 سال کے بانڈ کی کٹ آف ایلڈ 11 اعشاریہ 889 فیصد برقرار رہی۔
اعلامیے کے مطابق حکومت نے 5 سال کے 233 ارب روپے مالیت کے انویسٹمنٹ بانڈ بیچے، 5 سال کے انویسٹمنٹ بانڈ کی کٹ آف ایلڈ1 بیسسز پوائنٹ کم ہوکر 12 اعشاریہ 389 فیصد رہی۔
ایس بی پی اعلامیے کے مطابق حکومت نے 10 سال کے 130 ارب روپے مالیت کے انویسٹمنٹ بانڈ بیچے، 10 سال کےانویسٹمنٹ بانڈ کی کٹ آف ایلڈ 1 بیسسز پوائنٹ کم ہوکر 12 اعشاریہ 79 فیصد رہی۔
اعلامیے کے مطابق حکومت نے15 سالہ بانڈ خریداری کی تمام پیشکش مسترد کردیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اعلامیے کے مطابق حکومت نے ایس بی پی کی کٹ ا ف سال کے
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 جون 2025ء ) وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیاہے۔اے آروائی نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 13، 13لاکھ مقرر کردی گئی۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025ء سے ہوگا، وزارت پارلیمانی امور نے تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی اس سے پہلے تنخواہ 2 لاکھ 5ہزار روپے تھی۔اس سے قبل ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں بھی 5لاکھ 19ہزار روپے اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔(جاری ہے)
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس سال بھی تنخواہ دار طبقے نے 499 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا جبکہ جاگیردار طبقے نے چار، پانچ ارب سے زیادہ ٹیکس جمع نہیں کرایا، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک لاکھ 25 ہزاز ماہانہ تنخواہ والے کو ٹیکس سے استشنیٰ دیا جائے، بجلی کی قیمتوں میں کمی مستقل بنیادوں پر کی جائے، بجلی کی پیداواری لاگت کے حساب سے عوام سے بل وصول کیے جائیں اور بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے۔ حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرنے کے بجائے بڑھا رہی ہے، ملک میں موجود پروفیشنلز ڈاکٹر ز، انجینئرز، بزنس ایڈ منسٹریشن کے لوگوں کے لیے ملک سے باہر بھی مواقع ہوتے ہیں اگر ان کی تنخواہیں بڑھانے کے بجائے ان پر ٹیکس بڑھا یا جائے گا تو وہ ملک میں کیوں رکیں گے، پروفیشنل لوگوں کو باہر جانے پر مجبور نہ کیا جائے، تنخواہ دار لوگوں پر ٹیکس کے سارے نظام پر نظر ثانی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ بجلی پر 7روپے 41 پیسے کمی کی گئی ہے لیکن یہ کمی ٹیرف میں کیوں نہیں کی جارہی؟ کمی مستقل بنیاد پرہونی چاہیے اور یہ 7 روپے 41پیسے کمی کچھ بھی نہیں ہے اگر ایوریج بجلی کی قیمت دیکھیں تو 13,12 روپے سے زیادہ نہیں ہوتی، اسکا مطلب ہے کہ بجلی ہمارے پاس زیادہ بھی ہے اور اس زیادہ بجلی کا ہمارے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو بجلی بن نہیں رہی ہم اس کے پیسے بھی اداکررہے ہیں اور وہ ہزاروں ارب روپے اداکررہے ہیں، آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ بھی دیا ہوا ہے، بجلی کا بل ایک دن کوئی جمع نہ کرائے تو بجلی کاٹ دی جاتی ہے اب میٹروں کا ایک نیا نظام متعارف کرانا شروع کردیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ عام صارفین سے ہر صورت میں لوٹ مار کر نا چاہتے ہیں۔