ملک بھر میں بجلی سستی ہونے کا امکان، صارفین ریلیف کیلیے پُرامید
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد:کراچی سمیت ملک بھر کے بجلی صارفین کے لیے اچھی خبر ہے کہ نیپرا نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے تقسیم کار کمپنیوں کی درخواست پر سماعت مکمل کر لی ہے اور اگر درخواست منظور ہو جاتی ہے تو صارفین کو فی یونٹ تقریباً 2 روپے سستی بجلی ملنے کا امکان ہے، جس سے مجموعی طور پر 52 ارب 12 کروڑ روپے تک کا ریلیف دیا جا سکتا ہے۔
نیپرا کی سماعت کے دوران سی پی پی اے (سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی) نے بتایا کہ کے فور منصوبے کی ڈیٹ ری پروفائلنگ سے 18 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے۔ دورانِ سماعت انکشاف ہوا کہ گردشی قرض پر سود کی ادائیگی کا بوجھ براہ راست صارفین پر منتقل کیا جا رہا ہے، جو فی یونٹ 2 روپے 83 پیسے بنتا ہے۔
سی پی پی اے کے مطابق اس وقت ملک میں گردشی قرض 2384 ارب روپے کی حد تک پہنچ چکا ہے جب کہ کے الیکٹرک کا گزشتہ 4سال میں گردشی قرضہ 500 ارب روپے کے قریب ہے۔
نیپرا سے بجلی کی قیمت میں متوقع کمی رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت مانگی گئی ہے، جس میں کپیسٹی چارجز کی مد میں 50 ارب 66 کروڑ روپے، ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نقصانات میں 2 ارب 66 کروڑ روپے اور آپریشنز اینڈ مینٹی نینس کے لیے 2 ارب 69 کروڑ روپے کی کمی کی درخواست شامل ہے۔
الیکٹرک وہیکلز چارجنگ اسٹیشنز کے لیے بجلی کے نئے نرخ متوقع
دوسری جانب الیکٹرک وہیکلز (EV) چارجنگ اسٹیشنز کو فی یونٹ 23 روپے 57 پیسے میں بجلی فراہم کیے جانے کا امکان ہے، تاہم مختلف ٹیکسز اور ایڈجسٹمنٹ کے بعد چارجنگ اسٹیشنز کو بجلی 39 روپے فی یونٹ میں ملے گی۔
حکومت نے ای وی چارجنگ اسٹیشنز کے لیے نئے نرخ مقرر کرنے کے لیے نیپرا سے رجوع کر لیا ہے۔حکومتی درخواست میں کہا گیا ہے کہ پہلے سے نافذ نرخ اور نئے نرخ کے درمیان فرق کو کراس سبسڈی کے ذریعے مینیج کیا جائے گا۔
نئے نرخوں پر تمام ٹیکسز اور ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق ہوگا، جس سے 2030 تک پاکستان میں 30 فیصد گاڑیوں کو الیکٹرک وہیکلز میں منتقل کرنے کے اہداف حاصل کیے جا سکیں گے۔
درخواست میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس وقت ای وی چارجنگ اسٹیشنز پر موجودہ نرخ تقریباً 45 روپے فی یونٹ ہے جبکہ ٹیکسز شامل کرنے کے بعد یہ لاگت 71 روپے 10 پیسے تک پہنچ جاتی ہے۔
اگر نیپرا حکومت کی درخواست کو منظور کر لیتا ہے تو الیکٹرک وہیکلز کے لیے بجلی کے نرخوں میں کمی سے ملک میں ماحول دوست ٹرانسپورٹ کو فروغ ملے گا اور صارفین کے اخراجات میں بھی کمی آئے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چارجنگ اسٹیشنز الیکٹرک وہیکلز کروڑ روپے فی یونٹ کے لیے
پڑھیں:
ملکی تاریخ میں پہلی بار ’’فری انرجی مارکیٹ پالیسی‘‘کے نفاذکااعلان
اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے اعلان کیا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ “فری انرجی مارکیٹ پالیسی” آئندہ دو ماہ میں حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا عمل مستقل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔
یہ بات انہوں نے عالمی بینک کے اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان و پاکستان، جناب عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔
وزیر توانائی نے بتایا کہ نئے ماڈل CTBCM (Competitive Trading Bilateral Contract Market) کے تحت ملک میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی، جس میں “وِیلنگ چارجز” اور دیگر ضروری میکانزم شامل کیے جا رہے ہیں۔ اس نظام کے تحت حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس منتقلی کا عمل بتدریج اور جامع حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھایا جائے گا تاکہ بجلی کے نظام میں استحکام برقرار رکھا جا سکے۔
ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی جاری توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری اقدامات، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے آگاہ کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس تبدیلی میں بھرپور کردار ادا کریں۔
عالمی بینک کے نائب صدر عثمان ڈیون نے پاکستان کے توانائی شعبے میں جاری اصلاحات کو قابلِ تحسین قرار دیا اور کہا کہ توانائی کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کی بنیاد ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کے ساتھ اپنی شراکت داری جاری رکھے گا۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ عالمی بینک پاکستان کے لیے ایک پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کی تشکیل میں بھرپور تعاون فراہم کرے گا۔
آخر میں وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو توانائی اصلاحات پر مبنی جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور امید ظاہر کی کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مستحکم ہو گی۔
صارفین کے لیے “فری انرجی مارکیٹ” کے ممکنہ فوائد:
صارفین کو مختلف بجلی فراہم کنندگان میں سے مسابقتی نرخوں پر بجلی خریدنے کی آزادی ہوگی۔
مارکیٹ میں مسابقت بڑھنے سے بجلی کی قیمتوں میں کمی آنے کا امکان ہے۔
نجی کمپنیاں بہتر سروس فراہم کرنے کے لیے ایک دوسرے سے مقابلہ کریں گی، جس سے کسٹمر سروس، بلنگ کا نظام اور شکایات کے ازالے میں بہتری آئے گی۔
صنعتیں اپنی ضروریات اور استعمال کے مطابق سستا اور مستحکم توانائی معاہدہ کر سکیں گی، جو برآمدات اور پیداواری لاگت پر مثبت اثر ڈالے گا۔
صارفین سولر، ونڈ یا دیگر گرین انرجی ذرائع سے بجلی خریدنے کے آپشنز کو ترجیح دے سکیں گے، جس سے ماحول دوست توانائی کو فروغ ملے گا۔
جن گھریلو یا صنعتی صارفین کے پاس سولر پینل نصب ہوں گے، وہ بجلی فروخت بھی کر سکیں گے، جس سے آمدن حاصل کی جا سکتی ہے۔
جب حکومت بجلی خریدنا بند کرے گی، تو اس پر موجود گردشی قرضوں (circular debt) کا دباؤ کم ہوگا، جس کا بالآخر فائدہ صارفین کو مستحکم نظام کی صورت میں ملے گا۔