پیکا قانون کے خلاف صحافیوں کے ملک بھر میں بھوک ہڑتالی کیمپ مظاہرے
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
لاہور/ اسلام آباد:
پی ایف یو جے کی کال پر ملک بھر میں پیکا قانون کے خلاف صحافیوں نے بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے اور احتجاجی مظاہرے کیے۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر مرکزی بھوک ہڑتالی کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے کہا کہ تحریک آزادی صحافت کا آغاز ہو چکا ہے جو اسی طرح جاری رہے گی جیسے جنرل ضیا کے دور میں تین سال تک مزاحمت کی گئی تھی۔
سینئر صحافی ناصر زیدی، صدر نیشنل پریس کلب اظہر جتوئی، صدر آر آئی یو جے طارق ورک اور دیگر نے کہا کہ میڈیا پر کنٹرول کی ہر کوشش کے خلاف مزاحمت کی جائے گی۔
لاہور پریس کلب میں بھوک ہڑتالی کیمپ میں انسانی حقوق کمیشن، پنجاب اسمبلی پریس گیلری ، ایسوسی آف فوٹو جرنلسٹس، وکلاء اور سول سوسائٹی کے نمائندے بھی شریک ہوئے.
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے سیکرٹری جنرل ارشد انصاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اسٹیک ہولڈر سے مذاکرات نہ کیے تو پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دیں گے جبکہ تحریک کے اگلے مرحلے کا اعلان کل احتجاجی کیمپ کے آخری روز کیا جائے گا۔
پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے صدر نعیم حنیف ،جنرل سیکرٹری قمرالزمان بھٹی، سینئر نائب صدر یوسف عباسی، لاہور پریس کلب کے سیکرٹری زاہد عابد، انسانی حقوق کمیشن کے وائس چیئرمین راجہ اشرف، ندیم زعیم ، شیر علی خالطی ، پرویز الطاف اور دیگر نے کہا کہ آزادی اظہار کی راہ میں رکاوٹ قبول نہیں کریں گے ۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھوک ہڑتالی کیمپ پریس کلب کہا کہ
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔