سربراہ عالمی اٹامک انرجی ایجنسی کی نیوکلیئر سائنس میں پاکستانی خواتین کے کردار کی تعریف
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
ڈائرکٹر جنرل انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے اپنے2 روزہ دورہ پاکستان کے دوران پاکستان میں نیوکلیئر سائنس کے شعبے میں خواتین کی شرکت کو حوصلہ افزا قرار دیا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی ، ڈاکٹررافیل ماریانو گروسی 2 روزہ دورے پر پاکستان میں موجود ہیں، اس دوران انہوں نے وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف سے ملاقات کی اور پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال کے شعبے میں پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔
ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے اشتراک سےمختلف تقاریب میں شرکت کی اور دورے کیے، ڈاکٹررافیل ماریانو گروسی نے چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن ،ڈاکٹر راجہ علی رضا انور اور کمیشن کے ارکان سے بھی ملاقات کی، ملاقات میں پاکستان میں جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے فروغ بالخصوص IAEA کے "ایٹمز فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ" پروگرام کو نافذ کرنے میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے کردار پر تبادلہ خیال کیا۔
ڈی جی آئی اے ای اے نے پاکستان نیوکلئیر ریگولیٹری اتھارٹی میں "نیوکلیئر سائنس اور ٹیکنالوجی میں خواتین کے لئے مواقع‘‘ کے حوالے سے سیمینار میں شرکت کی، سیمنار کا مقصد پرامن مقاصد کیلئے نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے استعمال میں پاکستانی خواتین کے کردار اور شراکت کو بڑھانا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں نیوکلیئر سائنس کے شعبے میں خواتین کی شرکت حوصلہ افزا ہے، رافیل ماریانو گروسی نے کہا کہ خواتین پاکستان میں تمام اہم عہدوں بلخصوص نیوکلیئر سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں اپنے کیریئر کو آگے بڑھا رہی ہیں، نیوکلیئر سائنسز نے صحت کے شعبے بلخصوص کینسر کی تشخیص اور علاج میں اہم کردار ادا کیا، خواتین کی سائنسی علوم میں شرکت عالمی مسائل کے حل کے لئے ضروری ہے۔
رافیل ماریانو گروسی نے کہا کہ غذائی تحفظ، صحت عامہ اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں چیلنجز سے نمٹنے کے لئے سائنسی میدان میں خواتین کی بھرپور شمولیت ناگزیر ہے۔
ڈی جی آئی اے آی اے نے نیوکلیئر سائنس اور ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں پاکستانی خواتین کے کردار کو سراہا اور کہا کہ سائنس کے میدان میں خواتین کی شمولیت اور ان کے کردار کے بارے میں آگاہی مہم وقت کی اہم ضرورت ہے۔
بعدازاں ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے سینٹر فار انٹر نیشنل پیس اینڈ سٹیبلیٹی کابھی دورہ کیا اور کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں نیوکلیئر سائنسز اور ٹیکنالوجی کا کردار اہم ہے، پاکستان کی IAEA کے ساتھ شراکت داری کی اہم تاریخ ہے، بین الااقوامی سطح پر ترقی اور انسانیت کی بھلائی کے لئے نیوکلیئر ٹیکنالوجی کا مثبت استعمال اہم ہے۔
سیمینار میں ملکی اقتصادی ترقی کے لئے زراعت، صحت اور بجلی کی پیداوار کے شعبے میں جوہری ٹیکنالوجی کے استعمال کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سائنس اور ٹیکنالوجی کے نیوکلیئر سائنس ماریانو گروسی میں خواتین کی میں پاکستان پاکستان میں کے شعبے میں خواتین کے کے کردار کہا کہ کے لئے
پڑھیں:
شادی میں تاخیر پاکستانی خواتین کو موٹاپے سے بچانے میں مددگار ثابت
ایک نئی اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ شادی میں تاخیر سے شہری علاقوں میں رہنے والی پاکستانی خواتین میں موٹاپے کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔
ماضی میں کی جانے والی متعدد تحقیقات میں یہ بتایا جا چکا ہے کہ شادی کے بعد مرد و خواتین کا وزن بڑھتا ہے اور بعض جوڑوں میں شادی موٹاپے کا سبب بھی بنتی ہے۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق سال 2012-13 اور 2017-18 کے پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے کے اعداد و شمار کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں نصف سے زیادہ بالغ خواتین زیادہ وزن یا موٹاپے کا شکار ہیں لیکن شادی میں تاخیر کا اثر شہری خواتین کے وزن پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کم عمری میں شادی کرنے سے موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ کم عمری میں خواتین کی زرخیزی کی وجہ سے ان پر بچے پیدا کرنے کا دباؤ ہوتا ہے جب کہ ان میں تعلیم، صحت سے متعلق معلومات اور گھریلو فیصلے کرنے کی صلاحیت بھی کم ہوتی ہے۔
مذکورہ تحقیق یونیورسٹی آف یارک کی سربراہی میں کی گئی، اس میں بتایا گیا ہے کہ صنفی سماجی روایات اور شہری زندگی مل کر پاکستان میں موٹاپے کی شرح بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ شادی میں تاخیر سے خواتین کو زیادہ تعلیم، خواندگی اور صحت سے متعلق معلومات حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے، اس سے وہ بہتر صحت مند عادات اپناتی ہیں اور غذائیت پر زیادہ توجہ دیتی ہیں۔
اسی طرح شادی میں تاخیر سے اکثر شوہر اور بیوی کے درمیان عمر کا فرق کم ہوتا ہے، جس سے خواتین کو خوراک سمیت گھر میں فیصلہ سازی کا زیادہ اختیار ملتا ہے۔
یہ تحقیق اس سے پہلے کے شواہد پر مبنی ہے کہ شادی میں تاخیر سے تعلیم، روزگار کے مواقع، فیصلہ سازی کی طاقت، خواتین کی صحت اور ان کے بچوں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں تقریبا 40 فیصد خواتین 18 سال سے کم عمری میں شادی کر لیتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق شہری علاقوں میں رہنے والی خواتین کے لیے شادی میں ہر اضافی سال کی تاخیر سے موٹاپے کا خطرہ تقریباً 0.7 فیصد کم ہوتا ہے اور 23 سال یا اس کے بعد شادی کرنے والی خواتین اس سے زیادہ فائدہ حاصل کر پاتی ہیں۔