20 روپے کا پاکستانی نوٹ دیکھ کر بھارتی حکام کی دوڑیں لگ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
بھارت کے ضلع پونے کی بھوکم گاؤں کی مانس لیک ہاؤسنگ سوسائٹی میں پاکستانی 20 روپے کا کرنسی نوٹ برآمد ہوا جو بھارتی نیشنل ڈیفنس اکیڈمی سے محض 18 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق ہاؤسنگ سوسائٹی کے چیئرمین سہدیو یادو کو لفٹ کے قریب 20 روپے کا پاکستانی نوٹ نظر آیا۔ انہوں معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے قریبی باودھن پولیس اسٹیشن سے رجوع کیا۔ پولیس نے فوری طور پر تحقیقات کا آغاز کردیا، لیکن ابھی تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔
ہاؤسنگ سوسائٹی میں 84 فلیٹس ہیں اور لفٹ کے قریب ایک سی سی ٹی وی کیمرہ بھی نصب ہے، مگر بدقسمتی سے وہ 24 نومبر سے خراب پڑا ہے۔ اب پولیس علاقے کے دیگر سی سی ٹی وی فوٹیج چیک کرنے اور رہائشیوں کے بیانات قلمبند کرنے میں مصروف ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ آخر یہ نوٹ یہاں کیسے پہنچا؟
بھارتی میڈیا میں شور بپا ہے کہ آیا یہ نوٹ کسی مسافر کے پرس سے گرا؟ کسی نے مذاق میں چھوڑا؟ یا پھر اس کے پیچھے کوئی گہری سازش ہے؟ کیونکہ نوٹ ملنے کی جگہ این ڈی اے یعنی ’نیشنل ڈیفنس اکیڈمی‘ کے بہت قریب واقع ہے۔
مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔ قومی سلامتی پر بڑھتے خدشات کے تحت علاقے میں خاص نظر اور نگرانی رکھی جائے گی۔ اب پولیس کی تحقیقات پاکستانی نوٹ پر مرکوز ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
بھارتی فضائیہ کے سابق افسر نے ایئر ڈیفنس سسٹم کی حقیقت کاپردہ چاک کردیا
ہندوستانی فضائیہ کے سابق افسر ہرجیت سنگھ نے ہندوستان کے فضائی دفاعی نظام کے بارے میں تشویشناک حقیقتوں کا انکشاف کیا ہے، جس سے اندرونی افراتفری، نفسیاتی دباؤ اور پرانے فوجی انفراسٹرکچر کو بے نقاب کیا گیا ہے۔
دی وائر کے مطابق ہرجیت سنگھ نے بتایا کہ انڈین ایئر ڈیفنس میں بہت سے افسران ذہنی تناؤ اور نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں۔ انہوں نے پورے فضائی دفاعی نظام کو ایک “افسوسناک کہانی اور ایک برا مذاق” کے طور پر بیان کیا، تجویز کیا کہ فضائی دفاع میں شمولیت کو اکثر پرسکون، آسان زندگی کے راستے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستانی فوج کے اندر، ہر افسر ایک جنرل بننے کی خواہش رکھتا ہے، جس سے غیر صحت مند مقابلہ اور نفسیاتی تناؤ پیدا ہوتا ہے، خاص طور پر ایئر ڈیفنس آرٹلری میں، جہاں اس کا دعویٰ ہے کہ اس نے متعدد ذہنی طور پر بیمار افسران کو دیکھا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فضائی دفاعی ہتھیاروں کا تقریباً 80 فیصد اب بھی فرسودہ طیارہ شکن بندوقوں پر مشتمل ہے، جو ڈرونز، کروز میزائلوں اور ہائپر سونک ٹیکنالوجیز کے زیر تسلط جدید جنگی ماحول میں عملی طور پر بیکار ہیں۔
سنگھ نے ہندوستان کے ڈرونز کے معیار پر تنقید کی اور انہیں بمشکل ہوا کے قابل قرار دیا۔ انہوں نے ایک حیران کن منظر نامے پر بھی روشنی ڈالی جہاں فضائی دفاعی افسران پتہ لگانے کے خوف سے ریڈار سسٹم کو آن کرنے سے گریز کرتے ہیں- یہ اہم سوال اٹھاتے ہوئے: اگر راڈار بند رہیں تو خطرات کا کیسے پتہ لگایا جا سکتا ہے؟
یہ انکشافات بھارت کی فضائی دفاعی صلاحیتوں کی ایک تاریک تصویر پیش کرتے ہیں- جو اسے فرسودہ، غیر موثر، اور اندرونی خرابی اور ناقص فیصلہ سازی سے دوچار ہے۔
Post Views: 3