خواتین یونیورسٹیوں میں مرد پروفیسرز ٹیچرز کوہٹانے فیصلہ کرلیا گیا ہے ، گورنر پنجاب
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13فروری 2025ء)گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کا کہنا ہے کہ خواتین یونیورسٹیوں میں مرد پروفیسرز ٹیچرز کوہٹانے فیصلہ کرلیا گیا ہے، یونیورسٹیوں میں ہراساں کرنے والوں کوسخت سزائیں ہوں گی، خواتین کو ہراسگی کا نشانہ بنانے کے حوالے سے ملنی والی شکایات کے بعد اس اقدام کا فیصلہ کیاگیا ہے،میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر پنجاب نے مزید کہا کہ خواتین کو بلیک میلنگ سے بچانے کیلئے پیپرز بنانے اور ان کی چیکنگ کا نظام تبدیل کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کارکردگی کی بنیاد پر سزا اور جزا کا فیصلہ کیا جائے گا۔ پیپرز لینے اور چیکنگ کا سسٹم تبدیل کرنے کیلئے تمام یونیورسٹی انتظامیہ کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ وائس چانسلرز اور پروفیسرز کی کارکردگی کیلئے پرفارما تقسیم کئے جائیں گے۔(جاری ہے)
اس سلسلے میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی۔دوسری جانب نجی پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں داخلے کیلئے دوسری سلیکشن لسٹ جاری کر دی گئی۔
نئے امیدواروں کیلئے فیس جمع کروانے اور جوائننگ کی آخری تاریخ 17 فروری مقرر کی گئی ہے۔پنجاب کے 32 پرائیویٹ میڈیکل کالجوں میں داخلوں کی دوسری سلیکشن لسٹ جاری کر دی گئی ہے۔اپ گریڈ امیدواروں کیلئے بھی مقررہ تاریخ تک نئے کالجوں میں رپورٹ کرنا لازم قرار دیا گیا۔اپ گریڈ ہونے والے امیدواروں کی فیس انکے کالجزنئے کالجوں کو ٹرانسفر کریں گے۔ لاہور میں کم سے کم میرٹ عذرا ناہید میڈیکل کالج کا 77.2470 فیصد رہا۔یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے سلیکشن لسٹ اپنی ویب سائٹ پر جاری کردی۔دوسری سلیکشن لسٹ ایم بی بی ایس کی 1744 خالی سیٹوں کیلئے لگائی گئی۔دوسری لسٹ میں ایم بی بی ایس کے کم از کم میرٹ میں 4.17 فیصد کمی ہوئی۔اسی طرح سہارا میڈیکل کالج نارووال کا میرٹ سب سے کم 75.5682 فیصد رہا جبکہ العلیم میڈیکل کالج لاہور کا میرٹ سب سے زیادہ 91.3515 فیصد رہا۔یاد رہے کہ اس سے قبل پنجاب کے نجی میڈیکل کالجز میں داخلے کیلئے عبوری میرٹ لسٹ جاری کی گئی تھی۔ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے تمام 8104 درخواست گزاروں کی میرٹ کے لحاظ سے فہرست ویب سائٹ پراپ لوڈکردی گئی تھی۔میرٹ لسٹ اوپن میرٹ اور اوورسیز کیٹگری کیلئے علیحدہ علیحدہ جاری کی گئی تھی۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سلیکشن لسٹ
پڑھیں:
’بُنا‘ سے انضمام: حکومت نے صارفین کو ڈیجیٹل ادائیگیوں میں بڑی سہولت دینے کا فیصلہ کرلیا
پاکستان نے عرب دنیا کے علاقائی ادائیگی پلیٹ فارم ’بُنا‘ (Buna) سے اپنے ڈیجیٹل ادائیگی نظام کو جوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس انضمام کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی رقوم (Remittances) تیز، محفوظ اور جدید طریقے سے ملک میں منتقل ہو سکیں گی۔ تاہم، فی الحال اس نظام کے ذریعے پاکستان سے رقم باہر بھیجنے (Outflows) کی اجازت نہیں ہوگی۔
انگریزی اخبار سے وابستہ رپورٹر مہتاب حیدر کے مطابق یہ فیصلہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں سامنے آیا، جس کی صدارت سید نوید قمر نے کی۔ گورنر اسٹیٹ بینک، جمیل احمد، نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کا مقامی ڈیجیٹل نظام ’راست‘ (Raast) بہت تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ راست کے آغاز پر سالانہ لین دین کا حجم ایک کھرب روپے کے قریب تھا، لیکن اب یہ حجم صرف 9 دنوں میں ایک کھرب روپے سے بڑھ جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے طلبا کے لیے خوشخبری، تعلیمی اخراجات کے لیے ڈیجیٹل فائنانسنگ کی جانب پیشقدمی
’بُنا‘ پلیٹ فارم کیا ہے؟بُنا عرب مانیٹری فنڈ (AMF) کے زیر انتظام ایک کراس بارڈر اور ملٹی کرنسی ادائیگی پلیٹ فارم ہے، جو 2020 میں شروع کیا گیا۔ یہ پلیٹ فارم عرب اور بین الاقوامی کرنسیوں میں لین دین کی سہولت فراہم کرتا ہے، مثلاً سعودی ریال اور اماراتی درہم۔ مستقبل میں دیگر کرنسیوں، مثلاً چینی یوآن، کو بھی شامل کیا جائے گا تاکہ خطے میں معاشی انضمام اور تجارت کو فروغ دیا جا سکے۔
مرچنٹس سے ڈیجیٹل ٹرانزیکشن فیس نہ لینے کا فیصلہگورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اس نئے انتظام سے ترسیلات زر تیز اور محفوظ ہو جائیں گی۔ 2028 تک ہدف ہے کہ پاکستان کے 75 فیصد نوجوان ڈیجیٹل مالیاتی سہولیات استعمال کریں۔ جون 2026 تک وفاقی اور صوبائی سطح پر کیش لیس اکانومی (Cashless Economy) متعارف کروا دی جائے گی۔ اسٹیٹ بینک نے اب تک 5 ڈیجیٹل ادائیگی کمپنیوں کو لائسنس جاری کیے ہیں۔ ڈیجیٹل لین دین پر مرچنٹس سے 0.5 فیصد فیس نہیں لی جائے گی؛ یہ لاگت حکومت برداشت کرے گی تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ اس نظام کو اپنائیں۔
اہم اعداد و شمارڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سلیم اللہ کے مطابق ملک میں 9 کروڑ 50 لاکھ افراد موبائل بینکنگ ایپس استعمال کر رہے ہیں۔ 22 کروڑ 60 لاکھ بینک اکاؤنٹس میں سے 9 کروڑ 60 لاکھ اکاؤنٹس منفرد صارفین کے ہیں۔ 19 ہزار بینک برانچز اور 20 ہزار اے ٹی ایمز فعال ہیں۔ 8 لاکھ 50 ہزار سے زائد QR کوڈ مرچنٹس نظام میں شامل ہیں۔
کمیٹی چیئرمین سید نوید قمر نے نشاندہی کی کہ پاکستان کی معیشت کا 50 فیصد حصہ غیر دستاویزی ہے، اس لیے آف لائن ٹرانزیکشنز کی سہولت لازمی ہونی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگی کے لیے ’گوگل والٹ‘ کا اجرا
حنا ربانی کھر نے کہا کہ انٹرنیٹ کی سست رفتار اور بار بار تعطل کی وجہ سے ڈیجیٹل معیشت کے فروغ میں رکاوٹ آئے گی۔
دیگر اموراجلاس میں کارپوریٹ سوشل ریسپانسبلٹی (CSR) بل کا بھی جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین ایس ای سی پی نے بتایا کہ 2024 میں 447 کمپنیوں میں سے 315 نے CSR سرگرمیاں کیں اور 22 ارب روپے خرچ کیے۔ تاہم 199 کمپنیوں نے کوئی تفصیل نہیں دی اور 100 نے کچھ بھی خرچ نہیں کیا۔ تجویز دی گئی کہ CSR اخراجات کو لازمی قرار دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے وزیراعظم شہبازشریف نے ڈیجیٹل ادائیگیوں کا ہدف دوگنا کردیا
مزید برآں، اجلاس میں نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی 2025–30 پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا اور وزارت صنعت و پیداوار کو اگلے اجلاس میں بریفنگ دینے کی ہدایت کی گئی۔
قرضوں کی ادائیگی اور بین الاقوامی مارکیٹگورنر اسٹیٹ بینک نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان 30 ستمبر 2025 کو یورو بانڈ کی 50 کروڑ ڈالر کی قسط بروقت ادا کرے گا اور اس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ نہیں پڑے گا۔
ذرائع کے مطابق حکومت جلد ہی چینی مارکیٹ میں پانڈا بانڈز (Panda Bonds) کے اجرا کی تیاری کر رہی ہے، جس کا پہلا اجرا دسمبر 2025 میں متوقع ہے، جس سے 20 سے 25 کروڑ ڈالر حاصل ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بزنس ڈیجیٹل ادائیگی