جے یو آئی قانون کی بالادستی کیلئے بار ایسوسی ایشنز اور وکلا کے ساتھ ہے، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13فروری 2025ء)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ جے یو آئی قانون کی بالادستی کیلئے۔ بار ایسوسی ایشنز اور وکلا کے ساتھ ہے،صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں رؤف عطا نے سربراہ جے یوآئی (ف) مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی،صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں راؤف عطاء نے مولانا فضل الرحمان کی خیریت دریافت کی اور ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات کے دوران بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میر عطائاللہ لانگو، انجینئر ضیاء الرحمان بھی موجود تھے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قانون کی بالادستی کیلئے جے یوآئی بار ایسوسی ایشنز اور وکلاء کے ساتھ ہے۔(جاری ہے)
ہم وکلاء کے شانہ بشانہ ہر وقت کھڑے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعیت علماء اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سے ملاقات ایسے وقت میں ہوئی جب آئی ایم ایف کا مشن بھی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے کل ملاقات کریگا۔
بتایا گیا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مشن نے چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات کے بعد اب سپریم کورٹ بار ایسوسی سے بھی ملاقات کا فیصلہ کیا ہے۔آئی ایم ایف مشن نے اس سلسلے میں بذریعہ ای میل سپریم کورٹ سے رابطہ کیا او یہ ملاقات کل دوپہر 3 بجے ہوگی۔ خیال رہے کہ اس سے قبل آئی ایم ایف کے 6رکنی وفد نے چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی تھی۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے وفد کو ملاقات کے دوران بتا دیا تھا کہ عدلیہ کی آزادی کا حلف اٹھا رکھا تھا اور یہ ہمارا کام نہیں ہے کہ آپ کو ساری تفصیلات بتائی جائیں۔آئی ایم ایف وفد کی چیف جسٹس سے ملاقات کرنے پر اپنے ردعمل میں گزشتہ روزجمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف وفد کی چیف جسٹس سے ملاقات منفرد واقعہ تھا۔ اس ملاقات سے ظاہر ہوتا تھا کہ معیشت کا عدل و انصاف سے براہ راست تعلق تھا، یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ آئی ایم ایف کو ہمارے نظام انصاف پر تحفظات تھے۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں منفرد واقعہ تھا کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) ہماری عدلیہ سے ملنا چاہتا تھا۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن مولانا فضل الرحمان آئی ایم ایف سے ملاقات چیف جسٹس تھا کہ
پڑھیں:
چھبیسویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
چھبیسویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان WhatsAppFacebookTwitter 0 23 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سود کے مکمل خاتمے، معاشرتی اقدار کی روشنی میں قانون سازی، اور ریاستی ناکامیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اگر اپنے وعدوں پر قائم نہ رہی تو عدالت جانا پڑے گا، اور پھر حکومت کے لیے حالات آسان نہیں ہوں گے۔
اسلام آباد میں ایک اہم نشست سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے انکشاف کیا کہ انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردار ہونے پر مجبور کیا، جس کے بعد ترمیم 22 نکات تک محدود ہوئی، اور اس پر بھی ان کی طرف سے مزید اصلاحات تجویز کی گئیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 تک سود کے خاتمے کا حتمی فیصلہ دے دیا ہے، اور اب آئینی ترمیم کے بعد یہ باقاعدہ دستور کا حصہ بن چکا ہے کہ یکم جنوری 2028 سے سود کا مکمل خاتمہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی تو وہ ایک سال کے اندر فیصلہ ہو کر نافذ العمل ہوگا، کیونکہ شرعی عدالت کا فیصلہ اپیل دائر ہوتے ہی معطل ہوجاتا ہے۔
”نکاح میں رکاوٹیں اور زنا کے لیے سہولت؟“
مولانا فضل الرحمان نے معاشرتی اقدار کو نظرانداز کر کے بنائے گئے قوانین پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 18 سال سے کم عمر کی شادی پر سزا کا قانون تو بنا دیا گیا، مگر غیرت کے نام پر قتل کی روک تھام کے نام پر روایات کو بھی نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا: ’کیسا اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے جہاں نکاح میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں اور زنا کو سہولت دی جا رہی ہے؟‘ ان کا کہنا تھا کہ قانون سازی کرتے وقت ملک کے رواج کو بھی دیکھنا چاہیے تاکہ معاشرتی اقدار پامال نہ ہوں۔
”اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات اب نظرانداز نہیں ہوں گی“
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پہلے اسلامی نظریاتی کونسل کی صرف سفارشات پیش کی جاتی تھیں، اب ان پر بحث ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ’کون ہے جو جائز نکاح کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کرے اور بے راہ روی کو راستہ دے؟‘
انہوں نے غیرت کے نام پر قتل کو بھی شدید مذمت کا نشانہ بناتے ہوئے اسے غیرشرعی اور غیرانسانی عمل قرار دیا۔
”پاکستان میں اسلحہ اٹھانا غیرشرعی، ریاست ناکام ہوچکی ہے“
افغانستان پر امریکی حملے کے وقت متحدہ مجلس عمل کے کردار کو یاد کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ ’ہم نے اس وقت بھی اتحاد امت کے لیے قربانیاں دیں، جیلیں کاٹیں، مگر پاکستان میں دینی مقاصد کے لیے اسلحہ اٹھانے کو ہم نے حرام قرار دیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سوات سے وزیرستان تک آپریشن ہوئے، مگر بے گھر ہونے والے آج بھی دربدر ہیں، ریاست کہاں ہے؟‘
مولانا فضل الرحمان نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں حکومتی رٹ نہ ہونے پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ ’دہشتگرد دن دیہاڑے دندناتے پھرتے ہیں، مگر کوئی پوچھنے والا نہیں۔‘
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’جو لوگ افغانستان گئے تھے، وہ کیسے گئے اور واپس کیوں آئے؟ ریاست اپنی ناکامیوں کا بوجھ ہم پر مت ڈالے۔‘
”ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں، مسلح جدوجہد حرام ہے“
مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر واضح کیا کہ وہ آئین پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں اور پاکستان میں مسلح جدوجہد کو غیرشرعی اور حرام قرار دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ایک جرأت مندانہ موقف لینے کی ضرورت ہے، تاکہ ملک کو موجودہ افراتفری سے نکالا جا سکے۔‘
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا خاتمہ ابھی بہت دور ہے، اور حکومت کو سنجیدگی سے اپنے وعدوں اور آئینی ذمہ داریوں پر عمل کرنا ہوگا، ورنہ قوم مزید تباہی کی طرف جائے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، پاک برطانیہ تعلقات پر تبادلہ خیال وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، پاک برطانیہ تعلقات پر تبادلہ خیال ایم کیو ایم رہنما فضل ہادی کے قتل پر شدید ردعمل، قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ سی ڈی اے افسران کو زرعی پلاٹ کی منتقلی کیلئے خلیجی ملک جانے سے روک دیا گیا سابق گورنر پنجاب میاں محمد اظہر کی نماز جنازہ ادا اسلام آباد ہائیکورٹ: سی ڈی اے کی تحلیل کا فیصلہ برقرار، فوری معطلی کی استدعا مسترد پبلک اکاؤنٹس کمیٹی: چینی کی درآمد کیلئے ٹیکسز کو 18 فیصد سے کم کرکے 0.2 فیصد کرنے کا انکشافCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم