WE News:
2025-04-25@08:27:40 GMT

سولر پینلز کی آڑ میں اربوں روپے کی منی  لانڈرنگ کا انکشاف

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

سولر پینلز کی آڑ میں اربوں روپے کی منی  لانڈرنگ کا انکشاف

سولر پینلز کی آڑ میں اربوں روپے کی منی  لانڈرنگ کا انکشاف ہوا ہے، سولر پینلز چین سے منگوائے گئے مگر رقم متحدہ عرب امارات، سنگاپور، سوئٹزر لینڈ، امریکا، آسٹریلیا، جرمنی، کینیڈا، جنوبی کوریا، سری لنکا اور برطانیہ بھی بھیجی گئی۔

سینیٹر محسن عزیر کی زیر صدارت ہونے والے سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں سولر پینلزکی آڑ میں ہونے والی اربوں روپےکی منی لانڈرنگ کےمعاملے کا جائزہ لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک ریاض کے دبئی پراجیکٹ میں سرمایہ کاری منی لانڈرنگ کے زمرے میں آئےگی، نیب کا انتباہ

 اجلاس میں ایف بی آر نے بتایا کہ ،2017 سے 2022 کے دوران سولر پینلز کی آڑ میں 69.

5 ارب کی اوورانوائسنگ کا انکشاف ہوا،سولر پینلز چین سے منگوائےجبکہ ادائیگیاں امریکا،سنگاپور، متحدہ عرب امارات سمیت دس دیگر ممالک میں کی گئیں۔

ایف بی آر حکام نے کمیٹی ارکان کو بریفنگ میں بتایا کہ سولر پینلز کی آڑمیں مجموعی طور پر 117 ارب روپے بیرون ملک بھجوائے گئے، سولر پینلز چین سے درآمد ہوئے لیکن رقم 10 دیگر ممالک میں بھیجی گئی۔

ایف بی آر کے مطابق متحدہ عرب امارات، سنگاپور، سوئٹزر لینڈ، امریکا، آسٹریلیا، جرمنی، کینیڈا، جنوبی کوریا، سری لنکا اور برطانیہ میں سولر پینلز کی آڑ میں پیسہ منتقل ہونے کا انکشاف ہوا ہے،چین کے بجائے دیگر ممالک کو رقوم بھیجنا غیر قانونی عمل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سولر پینلز مہنگے: 5 سے 12 کلوواٹ کے سولر سسٹم کی قیمت میں کتنا اضافہ ہوا؟

حکام ایف بی آر کے مطابق سولر پینلز کی خریداری میں اوورانوائسنگ کی تحقیقات میں 63 امپورٹر کمپنیوں کو شارٹ لسٹ کیا گیا جبکہ 13 ایف آئی آر درج کی جاچکی ہیں، اوور انوائسنگ کا بنیادی مقصد منی لانڈرنگ تھا،ایک کمپنی نے 47 ارب کے سولر پینلز امپورٹ کرکے 42 ارب میں بیچ دیے۔

حکام ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ سولرپینلز   کی درآمد ڈیوٹی فری تھی،برائٹ اسٹار کمپنی نے 42 ارب باہر بھجوائے،دیگر ممالک میں 18 ارب روپے سے زائد رقم بھیجی گئی۔

’کوئی دو رائے نہیں منی لانڈرنگ تو ہوئی ہے‘

دوران اجلاس کنوینئر ذیلی کمیٹی محسن عزیز نے کہا اس میں کوئی دو رائے نہیں منی لانڈرنگ تو ہوئی ہے، انہوں نے سوالات اٹھائے کہ 20 لاکھ روپے پیڈ اپ کیپٹل کی کمپنی نے 50 ارب روپے کا کاروبار کیسے کیا؟ دوسری کمپنی کا ایک کروڑ پیڈ اپ کیپٹل تھا، بزنس 40 ارب کا کیا گیا،ب ینکوں نے اکاؤنٹ کیسے کھولے؟ کیا جانچ پڑتال کی گئی تھی یا نہیں؟

یہ بھی پڑھیں: سولر پینل کے نام پر پاکستان سے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیسے ہوئی؟

محسن عزیز نے کہا کہ کنوینئر ذیلی کمیٹی محسن عزیز نے کہا اس سارے معاملے کی تحقیقات کرکے رپورٹ مرتب کی جائے گی،اسٹیٹ بینک نے ابھی تک رپورٹ نہیں دی۔

اجلاس میں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ بینکوں کو 20 کروڑ روپے سے زیادہ جرمانہ کیا گیا ہے، بینکوں کو درآمدی مال کی کوالٹی اور قیمت کا علم نہیں ہوتا، ایف بی آر ہی درآمدی مال کی قیمت کا تعین کرتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آسٹریلیا اسٹیٹ بینک امریکا ایف بی آر پاکستان جرمنی چین سنگاپور سوئٹزرلینڈ سولر پینل منی لانڈرنگ یو اے ای

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا سٹریلیا اسٹیٹ بینک امریکا ایف بی ا ر پاکستان چین سنگاپور سوئٹزرلینڈ سولر پینل منی لانڈرنگ یو اے ای سولر پینلز کی منی لانڈرنگ دیگر ممالک اربوں روپے ایف بی ا ر کا انکشاف کی منی

پڑھیں:

10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب روپے کے نقصان کا انکشاف

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ملک کے 23 سرکاری اداروں (اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز) نے گزشتہ 10 سال کے دوران قومی خزانے کا 55 کھرب روپے (5.19 ارب ڈالرز) کا نقصان کیا ہے اور اس میں اگر صرف قومی ائیرلائن پی آئی اے کی بات کی جائے تو اسے 700 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔

یہ ایک ایسا انکشاف ہے جس نے احتساب اور نجکاری کی ضرورت کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کیا ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور نجکاری محمد علی کی جانب سے پیش کیے گئے اعداد و شمار سرکاری شعبہ جات میں کئی دہائیوں سے پائی جانے والی نا اہلی اور بد انتظامی پروشنی ڈالتے ہیں۔

محمد علی کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نہ صرف ناپائیدار ہے بلکہ ہر ٹیکس دہندہ پر بوجھ ہے۔ رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کی زیر صدارت ہوئے اجلاس میں بتایا گیا کہ رواں ماہ مزید ایک ہزار یوٹیلیٹی اسٹورز بند کیے جائیں گے، سینکڑوں ملازمین فارغ ہو جائیں گے۔ اس صورتحال سے ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔

کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ موجودہ 5500 میں سے صرف 1500 یوٹیلیٹی اسٹورز ہی فعال رہیں گے، جبکہ مالی لحاظ سے بہتر حالات والے اسٹورز کی نجکاری کا منصوبہ موجود ہے۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ملازمتوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان اقدامات کی وجہ سے ملازمین کا مستقبل نظر انداز نہیں ہونا چاہیے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسٹورز کے 2237 ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران 38 ارب روپے کی سبسڈی کے باوجود یوٹیلیٹی اسٹورز کو رواں سال مختص کردہ 60 ارب روپے نہیں دیے گئے۔

پاور ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خسارے کا شکار بجلی کی تین تقسیم کار کمپنیاں (سیپکو، حیسکو اور پیسکو) کی نجکاری کیلئے ورلڈ بینک کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔

نوازشریف کا فوری پاکستان واپس آنے کا فیصلہ

متعلقہ مضامین

  • یکم مئی سے ای او بی آئی پنشن میں اضافہ، 5131 جعلی پنشنرز میں 2.79 ارب روپے تقسیم کرنے کا انکشاف
  • 10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب کے نقصان کا انکشاف
  • مہیش بابو منی لانڈرنگ کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ میں طلب
  • 10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب روپے کے نقصان کا انکشاف
  • 5131 غلط افراد کو ای او بی آئی کی مد میں 2 ارب 79 کروڑ روپے دیے جانے کا انکشاف 
  • لیسکو نے سولر سسٹمز کے لیے AMI بائی ڈائریکشنل میٹرز کی قیمت میں کمی کر دی
  • سولر پینل درآمد کی آڑ میں منی لانڈرنگ، کمیٹی نے مزید وقت مانگ لیا
  • امریکا کا جنوب مشرقی ایشیا سے سولر پینلز کی درآمد پر 3500 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ
  • چکن کی قیمتیں عام شہری کی پہنچ سے باہر ، عوام کو اربوں روپے کا نقصان
  • پاکستان ریلویز میں 30؍ارب کی سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف