دنیا بھر میں 70فیصد صحافیوں کا قتل عام اسرائیل نے کیا، سی پی جے کی رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
سی پی جے کی رپورٹ کے مطابق غزہ جنگ میں 2024 کے دوران 85 صحافی اور میڈیا ورکرز مارے گئے کل تعداد میں 70فیصد صحافیو ں کا قتل عام اسرائیل نے کیا ہے۔
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں قتل کیے جانے والے 124 صحافیوں میں سے 85 کی ہلاکت کا ذمہ دار اسرائیل ہے یہ کسی بھی ملک کی طرف سے ایک سال میں ہونے والی صحافیوں کی سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں، سی پی جےنے تین دہائیاں پہلے اس ڈیٹا کو جمع کرنا شروع کیا تھا۔
سی پی جے کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق2024 میں صحافیوں کی ہلاکتیں 124 تک پہنچ گئی ہے جو 2007 کے 113 ہلاکتوں کے اعداد وشمار سے بھی زیادہ ہیں اسرائیل اور غزہ جنگ میں 2024 کے دوران 85 صحافی اور میڈیا ورکرز مارے گئےجبکہ 2023 میں یہ تعداد 78 تھی،2024 میں 16 ممالک میں 39 مزید صحافی قتل ہوئےجن میں سوڈان، پاکستان، میکسیکو، شام اور عراق شامل ہیں۔
اسرائیل کے حملوں میں سب سے زیادہ فلسطینی صحافی نشانہ بنے ہیں جن کی تعداد 82 تک جا پہنچی ہےان میں سے 10 کیسز کو ٹارگٹ کلنگ ہیں جبکہ مزید 20 کیسز کی تحقیقات جاری ہیں عالمی سطح پر 2024 میں 24 صحافیوں کو قتل کیا گیا جن میں سے تقریباً نصف کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے جبکہ دیگر 14 صحافی مختلف ممالک میں نشانہ بنے ہیں۔
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے اسرائیل اور دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ صحافیوں اور انسانی حقوق کے آزاد ماہرین کو غیر مشروط رسائی دی جائے تاکہ میڈیا کے خلاف ہونے والے جرائم کی آزادانہ تحقیقات ممکن ہو سکیں۔ خاص طور پر 15 ماہ سے جاری اسرائیل اورحماس جنگ کے دوران صحافیوں کی ہلاکتوں پر تفصیلی تحقیق کی ضرورت ہے۔
سی پی جے نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ صحافیوں کو نشانہ بنانے کے اس بڑھتے ہوئے رجحان کے خلاف اقدامات کرے الجزیرہ کے فلسطینی صحافی اسماعیل الغول اسرائیلی ڈرون حملے میں مارے گئے، اسرائیل نے انہیں حماس کا کارکن قرار دیااسرائیل اور دیگر حکومتیں اکثر صحافیوں کو دہشت گرد قرار دے کر ان کے قتل کو جائز ٹھہرانے کی کوشش کرتی ہیں۔
جاری کردہ رپورٹ کے مطابق میں سی پی جے نے واضح کیا کہ کسی بھی صحافی کی ہلاکت کو قتل تب قرار دیا جاتا ہے جب ثبوت یہ ظاہر کریں کہ اسے صرف دورانِ کام نہیں بلکہ خاص طور پر اس کی رپورٹنگ کا بدلہ لینے کے لیے نشانہ بنایا گیا ہو۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسرائیل اور رپورٹ کے سی پی جے
پڑھیں:
ہمیں دشمن نہ سمجھیں اور کشمیریوں کو نشانہ بنانا بند کریں، عمر عبداللہ
میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے بھی بیرون ریاستوں میں کشمیری نوجوانوں اور تاجروں کو نشانہ بنانے پر سخت دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وادی کشمیر سے باہر کشمیری طلباء اور تاجروں پر حملوں کی اطلاعات کے بعد جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ دیگر ریاستوں میں کشمیری عوام کو نشانہ بنانا بند ہونا چاہیئے۔ عمر عبداللہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ اطلاعات ہیں کہ مختلف ریاستوں میں کشمیریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "میں بھارت کے لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ کشمیری عوام کو اپنا دشمن نہ سمجھیں"۔ عمر عبداللہ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مرکز یہ کہہ رہا ہے کہ حملہ پاکستان نے کیا ہے تو پھر جموں و کشمیر کے نوجوان، طلباء اور تاجروں کو دیگر ریاستوں میں کیوں نشانہ بنایا جارہا ہے۔
جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی نے دعویٰ کہ انہوں نے کئی ریاستوں کے وزائے اعلٰی سے بات کی ہے اور ان سے جموں و کشمیر کے نوجوانوں کی حفاظت یقینی بنائے جانے کی درخواست کی ہے۔ جموں و کشمیر کے لوگ امن کے دشمن نہیں ہیں، جو کچھ بھی ہوا وہ ہماری مرضی سے نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس صورتحال سے باہر نکلنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والوں سے ہمدردی ہے، چاہے وہ مقامی شہری ہو جس نے ہمارے مہمانوں کو بچانے کے لئے گولیاں کھائیں یا وہ سیاح جو یہاں اپنی تعطیلات منانے آئے تھے، سب کے ساتھ ہمدردی ہے۔
ادھر میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے بھی بیرون ریاستوں میں کشمیری نوجوانوں اور تاجروں کو نشانہ بنانے پر سخت دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں لکھا کہ بیرون ریاستوں میں رہنے والے کشمیریوں خصوصاً طلباء پر پہلگام حملے کے بہیمانہ واقعے کے بعد حملوں کی ویڈیوز منظرعام پر آنے کے بعد جو خوف اور اضطراب پایا جا رہا ہے وہ نہایت تشویشناک ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر مداخلت کریں اور بیرون ریاستوں میں ان کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنائیں۔