امریکی شہری نے تو ریکارڈ بنا دیا، کیا آپ اس طرح سیب کھا سکتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی شہری ڈیوڈ رش نے اپنی غیر معمولی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے سیب کھانے کا نیا عالمی ریکارڈ بنا ڈالا۔ انہوں نے 3 سیب ہوا میں اچھالتے ہوئے صرف ایک منٹ میں 198 لقمے کھا کر گینیز ورلڈ ریکارڈ میں اپنا ہی نام درج کیا۔
ڈیوڈ رش جو امریکی ریاست آئیڈاہو سے تعلق رکھتے ہیں، پہلے ہی سب سے زیادہ گینیز ورلڈ ریکارڈز رکھنے کا اعزاز حاصل کر چکے ہیں۔ انہوں نے اس سے قبل 2018 میں 3سیب اچھال کر 164 لقمے کھا کر یہ ریکارڈ بنایا تھا لیکن اس مرتبہ انہوں نے اپنے ہی ریکارڈ کو توڑتے ہوئے ایک نئی تاریخ رقم کی۔
یہ کارنامہ انہوں نے لندن میں گینیز ورلڈ ریکارڈز کے ہیڈکوارٹرز کے دورے کے دوران سرانجام دیا۔ ڈیوڈ نے فی سیکنڈ 3سے زیادہ لقمے کھا کر اپنی غیر معمولی مہارت کا مظاہرہ کیا۔ ان کی یہ کارکردگی نہ صرف حیرت انگیز تھی بلکہ اس نے انہیں ایک بار پھر عالمی شہرت دلائی۔
ڈیوڈ رش کا کہنا ہے کہ وہ مسلسل مشق اور لگن کے ذریعے ایسے ریکارڈز بناتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس کارنامے کو سرانجام دینے کے لیے انہوں نے کئی ہفتوں تک سخت محنت کی اور اپنی صلاحیتوں کو نکھارا۔
یہ ریکارڈ نہ صرف ڈیوڈ رش کی ذاتی کامیابی ہے بلکہ یہ ان لوگوں کے لیے بھی ایک مثال ہے جو اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔ ڈیوڈ کا یہ کارنامہ ثابت کرتا ہے کہ اگر انسان عزم اور محنت سے کام لے تو وہ ناممکن کو ممکن بنا سکتا ہے۔
گینیز ورلڈ ریکارڈز کی ٹیم نے ڈیوڈ رش کی اس غیر معمولی کامیابی کو سراہتے ہوئے انہیں سرٹیفکیٹ سے نوازا ہے، جس کے بعد اب ڈیوڈ کے پاس ایک اور ریکارڈ ہے جو انہیں دنیا بھر میں منفرد اور قابل فخر بناتا ہے۔
ڈیوڈ رش کی یہ کامیابی نہ صرف ان کے لیے بلکہ ان کے مداحوں اور حوصلہ افزائی کرنے والوں کے لیے بھی ایک یادگار ہے۔ اب دنیا یہ دیکھنے کے لیے بے تاب ہے کہ ڈیوڈ اگلا کون سا ریکارڈ توڑنے جا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گینیز ورلڈ ریکارڈ انہوں نے ڈیوڈ رش کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں 20 ہزار ناکارہ بم موجود ہیں
بین الاقوامی قوانین کے تحت ان بموں کا برسانا ممنوع ہے، کیونکہ ان میں انتہائی دھماکا خیز مواد ہوتا ہے جو طویل عرصے تک باقی رہ سکتا ہے، جسکی وجہ سے یہ ٹائم بم بن جاتے ہیں جو کسی بھی وقت پھٹ سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رواں شب غزہ میں خود مختار فلسطینی اتھارٹی کے میڈیا آفس نے اعلان کیا کہ اس علاقے میں اب تک 20 ہزار سے زائد ناکارہ بم موجود ہیں جو کسی بھی خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔ یہ بارودی مواد تباہ شدہ بستیوں، گھروں اور زراعتی زمین پر پھیلا ہوا ہے، جو ملبے کے ڈھیر کے درمیان چلنے اور اپنے مکانوں کو پھر سے آباد کرنے والے نہتے شہریوں بالخصوص بچوں، کسانوں و ملازمین کے لئے براہ راست و سنگین خطرہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی قوانین کے تحت ان بموں کا برسانا ممنوع ہے، کیونکہ ان میں انتہائی دھماکا خیز مواد ہوتا ہے جو طویل عرصے تک باقی رہ سکتا ہے، جس کی وجہ سے یہ ٹائم بم بن جاتے ہیں جو کسی بھی وقت پھٹ سکتے ہیں۔ یہ صورت حال، عوامی سلامتی کے لئے خطرہ ہے اور فلسطینیوں کی اپنے گھروں کو واپس آنے و تعمیر نو کی کوششوں میں رکاوٹ ہے۔ مذکورہ میڈیا آفس نے مزید کہا کہ اب تک جنگی بارودی مواد کی باقیات سے متعدد حادثات اور دھماکے ریکارڈ کئے جا چکے ہیں، جن کے نتیجے میں کئی شہری بالخصوص متعدد بچے شہید یا زخمی ہو چکے ہیں۔