لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 فروری2025ء) عین رمضان سے قبل ایک ماہ میں چینی کی بیرون ملک فروخت میں 100 فیصد سے زائد اضافہ ہو جانے کا انکشاف، دسمبر 2024 کے دوران چینی کی برآمدات میں 103.6 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، چینی کی برآمدات کی وجہ سے ملک میں چینی مہنگی ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق چینی کی قومی برآمدات میں دسمبر 2024 کے دوران 103.

6فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ادارہ برائے شماریات پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق دسمبر 2023 میں چینی برآمد ات کاحجم 86 ملین ڈالر رہاجبکہ دسمبر 2024 کے دوران چینی کی برآمدات 175.1 ملین ڈالر تک بڑھ گئیں۔ اس طرح دسمبر 2023 کے مقابلہ میں دسمبر 2024 کے دوران چینی کی برآمدات میں 89.1 ملین ڈالر یعنی 103.6 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب حکومت کو رمضان المبارک میں چینی کی قیمت کم کروانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق حکومت کی گزشتہ ایک ماہ کی کوشش کے باوجود شوگر ملز چینی کی قیمت میں کمی پر تیار نہیں، حکومت رمضان المبارک میں120 روپے فی کلو کے حساب سے چینی کی قیمت فروخت چاہتی ہے جبکہ شوگر ملز کا موقف ہے کہ چینی کی لاگت 170 روپے فی کلو ہے، اس وقت چینی کی قیمت 155 روپے فی کلو ہے۔ ذرائع کے مطابق شوگر ملزنے چینی کی قیمت میں کمی کیلئے 18 فیصد جی ایس ٹی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جی ایس ٹی ختم ہونے سے چینی کی قیمت میں 25 روپے فی کلو کمی ہو سکتی ہے، حکومت نے مالکان سے چینی کی قیمتوں میں کمی کیلئے جمعہ تک حتمی جواب مانگا ہے۔

صوبائی حکومتوں نے آئی ایم ایف کے دباؤ پر اس سال گنے کی امدادی قیمت مقرر نہیں کی،شوگر انڈسٹری کو امدادی قیمت مقرر نہ ہونے کے باعث گنا کم قیمت پر دستیاب ہوا ہے، چینی کی قیمت میں ایک روپے فی کلو کمی سے شوگر ملز کو ساڑھے سات ارب روپے کا نقصان ہو گا، یوٹیلیٹی اسٹورز پر سبسڈی نہ دینے سے بھی حکومت کو مشکلات کا سامنا ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دسمبر 2024 کے دوران چینی کی برا مدات چینی کی قیمت میں روپے فی کلو میں چینی کے مطابق

پڑھیں:

پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء) مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ، حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے زراعت ایمرجنسی کا اعلان محض ایک نمائشی قدم ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ چار برسوں سے پاکستان کی زرعی معیشت کو مسلسل تباہی کا سامنا ہے۔

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم کے دور میں دوسرا سیلاب آگیا انکے پاس زرعی اور ماحولیاتی نمائشی ایمرجنسی کے علاؤہ کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ زراعت ایمرجنسی لگانے سے کیا ہوگا جب پچھلے چار سال سے کسان کو ختم کیا جا رہا ہو، زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سکیمیں بن رہی ہوں اور ملک خوراک کی کمی کے بحران میں داخل ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

ملک میں گندم اور آٹے کا بحران ہے اور ملک میں تاریخ کی سب سے مہنگی کھاد ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اب غذائی عدم تحفظ کے شکار ملک کی شکل اختیار کر چکا ہے جہاں پیداوار مسلسل گر رہی ہے اور حکومتوں کی توجہ صرف نمائشی اعلانات پر مرکوز ہے۔ خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا کہ پوری دنیا میں پاکستان کیلئے شرم کا مقام ہے کہ صرف چار فیصد رقبے پر پاکستان میں جنگلات ہیں جبکہ پاکستان کے کل جنگلات کا 45 فیصد خیبرپختونخوا میں ہے۔

وزیراعظم بتائیں یہ انکی چوتھی حکومت ہے اورملک میں اور پنجاب میں کتنے درخت لگائے ہیں۔ مزمل اسلم نے سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال میں ملک کی شرح نمو ممکنہ طور پر صفر فیصد تک گر سکتی ہے جو معیشت کی مکمل ناکامی کا اعلان ہے۔مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ عمران خان کو اسلئے ہٹا دیا کہ معیشت ٹھیک کرسکے حال یہ ہے کہ ان کے دور حکومت میں پہلے سال شرح نمو منفی 0.5 فیصد رہی دوسرے سال شرح نمو 2.4 فیصد رہی جس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ جعلی طریقے سے حاصل کی گئی ہے۔

تیسرے سال شرح نمو 2.7 فیصد قرار دیا گیا جس پر میں نے وزیراعظم کو بتایا کہ ایسا نہیں ہے جس پر وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ ڈیٹا غلط ہے چوتھے سال کیلئے یہ کہہ رہے ہیں کہ 4.2 فیصد ہدف ہے لیکن حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو صرف تین سال دیے گئے لیکن موجودہ حکومت ساڑھے تین سال سے برسراقتدار ہے اور اب تک کوئی احتساب نہیں ہوا، ہماری حکومت پر ہر دن تنقید ہوتی تھی مگر نواز شریف، شہباز شریف، زرداری یا بلاول سے کوئی سوال نہیں کرتا۔

مزمل اسلم نے بلاول بھٹو اور حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں 2010 کے سیلاب کے دوران زرداری نے ایڈ نہیں، ٹریڈ کا نعرہ لگایا تھا مگر آج بھی یہی حکمران عالمی امداد کے سہارے حکومت چلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2022 کے سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اس وقت بطور وزیر خارجہ بلاول نے جس عالمی امداد کے دعوے کیے تھے، وہ کہاں گئی مزمل اسلم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں صوبوں کے درمیان غیر منصفانہ تقسیم پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ پنجاب کے 46 لاکھ افراد کو بی آئی ایس پی فنڈز دیے جا رہے ہیں، سندھ میں 26 لاکھ افراد کو 100 ارب روپے دیے گئے جبکہ خیبرپختونخوا کو صرف 72 ارب اور بلوچستان کو محض 5 ارب روپے دیے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، انڈیکس میں 1300 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • چینی کے بحران پر قابو پانے کےلئے سرکاری قیمت 177 فی کلو مقرر
  • اسلام آباد: چینی مقررہ نرخ سے زائد فروخت کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہو گا
  • سونے کی قیمت میں بڑی کمی، تاریخی اضافہ برقرار نہ رہ سکا
  • پاکستان کی انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ ریکارڈ
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 200 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • پنجاب بھر کے 200 سے زائد گوداموں سے ذخیر کی گئی گندم قبضے میں لے لی گئی
  • بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ