رمضان المبارک سے قبل منافع خور مافیا سرگرم ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
کراقچی (کامرس رپورٹر) تاجر رہنما اوراسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ رمضان المبارک جیسے جیسے قریب آرہا ہے منافع خور مافیا کی سرگرمیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔چینی کی قیمت میں بلاجواز اضافے کے ساتھ دوسری اشیائے خورد و نوش بھی مہنگی ہو رہی ہیں۔ بناسپتی گھی ان اشیاء میں سرفہرست ہے عالمی منڈی میں پام آئل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود پاکستان میں گھی مہنگا کیاجا رہا ہے مگر ناجائز منافع خوری کی روک تھام کیلئے کچھ نہیں کیا جا رہا ہے گھی مافیا کے خلاف فوری کریک ڈاون کیا جائے۔ شاہد رشید بٹ نے کہا کہ ملک میں لاکھوں ایکڑ پر محیط ساحلی علاقے پام آئل کی شجرکاری کیلئے نہایت موزوں ہیں مگرمفاد پرست امپورٹر مافیا اس میں رکاوٹ ہے جس کی وجہ سے سالانہ چار سے پانچ ارب ڈالر کا تیل درامد کرنا پڑتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سال رواں میں تجارتی تنظیموں کے انتخابات کروانے کا فیصلہ درست ہے جس کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ ایک مخصوص ٹولہ اپنے مفادات کے لئے اسکی مخالفت کر رہا ہے کیونکہ اسے اپنے کارناموں کی وجہ سے اپنی شکست نظر آ رہی ہے۔حکومتی فیصلہ مجموعی کاروباری ماحول کو بہتر بنانیمیں مددگار ثابت ہو گا۔ شاہد رشید بٹ نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے سرکاری افسران کے اثاثہ جات ظاہر کرنے کی شرط درست ہے جس سے کرپشن روکنے اور گورننس بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔اس سلسلہ میں سول سرونٹس ایکٹ میں فوری طور پرترمیم کی جائے اور افسران کے اثاثے پبلک کیے جائیں۔آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ افسران کے اثاثے، ان کے بچوں کے تعلیمی ادارے ، گھر کی آمدن کے ذرائع، بیگمات کے اثاثے اورپاور آف اٹارنی تک کی معلومات دی جائیں۔اس سلسلہ میں تاخیر کرنے سے آئی ایم ایف پروگرام خطرات سے دوچار ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رہا ہے
پڑھیں:
کھانے کے تیل میں ناجائز منافع خوری کا خوفناک اسکینڈل، صارفین سے 150 روپے فی لیٹر زیادہ وصولی
چینی اسکینڈل کی بازگشت ابھی ختم نہیں ہوئی کہ کھانے کے تیل میں ناجائز منافع خوری کا ایک اور بڑا مالی اسکینڈل سامنے آ گیا ہے۔ عالمی منڈی میں پام آئل کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے باوجود پاکستان میں کوکنگ آئل کی قیمتیں کم ہونے کے بجائے مزید بڑھا دی گئیں۔
نجی ٹی وی چینل سے وابستہ خالد مصطفیٰ کے مطابق دسمبر 2024 سے جولائی 2025 کے درمیان عالمی مارکیٹ میں کھانے کے تیل کی قیمتوں میں 24 فیصد کمی واقع ہوئی، تاہم پاکستان میں اسی عرصے کے دوران خوردنی تیل کی قیمتوں میں الٹا 4.5 فیصد اضافہ کر دیا گیا، جس کے باعث عوام کو فی لیٹر 150 روپے زائد ادا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس تمام اضافی منافع کا براہِ راست فائدہ چند مخصوص کمپنیوں اور ذخیرہ اندوز مافیا کو ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے چینی کی قیمت کیوں بڑھتی ہے؟ ایک نہ ختم ہونے والا بحران
پاکستان، ملائیشیا اور انڈونیشیا سے رعایتی ڈیوٹی پر پام آئل درآمد کرتا ہے، مگر درآمدی ریلیف کا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کے بجائے کارٹلائزڈ صنعتوں نے قیمتیں مزید بڑھا دیں۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا نوٹسذرائع کے مطابق وزارتِ صنعت و پیداوار نے اس معاملے پر ایک تفصیلی سمری تیار کی ہے، جو آج اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔ سمری میں ناجائز منافع خوری کی نشان دہی کے ساتھ تجویز دی گئی ہے کہ قیمتوں میں کمی کو یقینی بنایا جائے اور عوام کو براہِ راست ریلیف فراہم کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 400 روپے اضافہ کیوں ہوا؟
یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے فروری 2025 میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا، جس کے بعد 23 اپریل اور 23 مئی کو پاکستان بناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ساتھ مشاورتی اجلاس بھی منعقد ہوئے، تاہم قیمتوں میں کوئی واضح کمی نہ آ سکی۔
عوامی ردعمل اور ماہرین کی رائےماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اگر حکومت بروقت کارروائی نہ کرے تو اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں خودساختہ اضافہ مہنگائی کو نئی بلندیوں تک لے جا سکتا ہے۔ عوامی حلقوں نے قیمتوں میں اس مصنوعی اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری حکومتی مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان میں ذخیرہ اندوزی کوکنگ آئل