حیسکو انتظامیہ صارفین کے مسائل فوری طور پر حل کرے
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)حیسکو ترجمان کے مطابقچیف ایگزیکٹیو آفیسر فیض اللہ ڈاہری کی میٹنگ کے دوران تمام افسران کو ہدایات دیتے ہوے کہا کہ تمام سب ڈویژن میںکسٹمر کیئر سینٹر فعال کئے جائیں، جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے صارفین کی شکایات کو سنیں اور ان کو مروجہ قانون کے مطابق فوری حل کریں یہ آپ تمام کی اولین ذمہ داری ہے حیسکو انتظامیہ صارف دوست سروس کے تحت اپنے معزز عوام / صارفین کو بجلی کی بہتر ترسیل دینے کے ساتھ ساتھ ان کے بجلی سے متعلق جائز مسائل فوری حل کررنے کیلئے عمل کررہی ہے، ہم ایک ٹیم ہو کر حیسکو کی نیک نامی کے لئے کام کریں، جس میں چیف کمرشل، ڈی جی (ایم آئی ایس)،اور تمام ایس ایز، ایکسینز اور ایس ڈی او ز کا پابند کیا کہ ہر سب ڈویژن کی سطح پر کسٹمر کیئر سینٹر کو فعال کیا جائے ہم حیسکو ہیڈکوارٹر کی ٹیمیں کسی بھی وقت چیک کریں گے جس میں تمام چیف انجینئرز اورمیں خود بھی اچانک دورہ کروں گا جہاں کہیں بھی غفلت پائی گئی تو اس کا وہ خود ذمہ دار ہوگا ہمار ااولین کام ہے کہ صارف دوست سروس کے تحت صارفین کا اعتماد بحال کرنا ہے جس کے لئے حیسکو انتظامیہ نے رکن قومی اسمبلی /ممبر اسٹینڈنگ کمیٹی برائے انرجی / پاورسید وسیم حسین،BoDممبران کی معاونت سے حیسکو چیف ایگزیکٹیو آفیسر فیض اللہ ڈاہری کی ہدایات پر کھلی کچہریوں کا انعقاد کر رہی ہے، جس کو عوام نے بے حد سراہا ہے، حیسکو انتظامیہ کو بجلی چوری کے خاتمہ اور واجبات کی 100فیصد وصولی کو یقینی بنانے کے لئے DSUڈسکو سپورٹنگ یونٹ کی مدد حاصل ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حیسکو انتظامیہ
پڑھیں:
سی پیک توانائی منصوبوں کے بقایاجات 423 ارب تک محدود
اسلام آباد:حکومت نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت قائم پاور پلانٹس کے بقایاجات کو رواں مالی سال کے اختتام تک 423 ارب روپے تک محدودکر دیا ہے، جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں صرف 22 ارب روپے یا 5.5 فیصد اضافہ ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق سال 2025 کے اختتام تک پاکستانی حکومت کی جانب سے چینی بجلی گھروں کو مجموعی طور پر 5.1 کھرب روپے کی ادائیگیاں کی جا چکی ہیں، جو کہ کل واجب الادارقم کا 92.3 فیصد بنتی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ اصل واجب الادا رقم 300 ارب روپے سے کم ہے جبکہ باقی رقم ادائیگیوں میں تاخیر پر لگنے والے سودکی مد میں ہے، حکومت اس وقت مقامی بینکوں سے 1.3 کھرب روپے کے نئے قرضے حاصل کرنے کے عمل میں ہے تاکہ سرکاری، نجی اور چینی توانائی منصوبوں کو بقایاجات کی ادائیگی ممکن بنائی جا سکے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے قرضے کے حصول کے بدلے بجلی گھروں سے سودمعاف کرانے کی شرط رکھی ہے، تاہم چینی کمپنیاں اپنے داخلی ضوابط کے باعث سود معاف کرنے پر آمادہ نظر نہیں آتیں،2015 کے سی پیک توانائی فریم ورک معاہدے کے تحت پاکستانی حکومت پر لازم ہے کہ وہ بجلی کی قیمت صارفین سے وصول ہو یا نہ ہو، چینی کمپنیوں کو مکمل ادائیگیاں کرے گی۔
معاہدے کے تحت حکومت کو بجلی کے بلوں کا 21 فیصد ایک ریوالونگ فنڈ میں رکھنا تھا، مگر سابق حکومت نے اکتوبر 2022 میں اس فنڈ میں سالانہ صرف 48 ارب روپے مختص کیے اور ماہانہ اخراج صرف 4 ارب روپے تک محدود رکھا، جس کے باعث موجودہ بقایاجات 423 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔
چینی حکومت نے بارہا معاملے کو سفارتی ذرائع سے پاکستان کے سامنے اٹھایا ہے، وزیراعظم شہباز شریف آئندہ ماہ چین کا دورہ کریں گے جہاں اس مسئلے کو اجاگرکرکے سرمایہ کاری بحال کرنے کی کوشش کی جائیگی۔