Express News:
2025-07-27@06:28:13 GMT

2032ء میں زمین سے سیارچہ ٹکرانے کا خطرہ

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

لاہور:

امریکی خلائی ادارے ناسا بت انکشاف کیا ہے کہ سات سال بعد 22 دسمبر 2032ء کو’’ 2024 YR4 ‘‘نامی سیارچہ (asteroid) زمین پر گر کر وسیع پیمانے پر تباہی پھیلا سکتا ہے. 

اس سیارچے کی لمبائی چوڑائی دو وہیل کے برابر ہے، گرنے کی شدت 8 میگاٹن کے برابر ہو گی یعنی ہیروشیما پہ گرنے والے ایٹم بم سے 500 گنا زیادہ ہوسکتی ہے۔ 

گو یہ ستارچہ اتنا بڑا نہیں کہ کرہ ارض سے زندگی کونابود کر دے مگر خدانخواستہ کسی شہر پر گرا تو اسے برباد کر دیگا۔ 

ٹکراؤ کے راستے پر جنوبی امریکا، سعودی عرب ، بھارت ، چین اور جاپان کے شہر واقع ہیں، ستارچے کو بڑا خطرہ سمجھ کر ناسا نے ایمرجنسی میں اپنی خلائی دوربین ، جیمز ویب ٹیلی سکوپ کا رُخ 2024 YR4 کی سمت موڑ دیا ہے کہ اس کے قطر اور مدار کی پوری معلومات حاصل ہو سکیں۔ 

مقصد یہ  ہے کہ خدانخواستہ ستارچے نے زمین کا رخ کیا تو خلائی جہازوں پہ ایٹم بم لاد کر اسے تباہ کیا جا سکے، اسی منظرنامے کو 1998 ء میں مشہور فلم ’’ آرماگیڈون‘‘ میں دکھایا جا چکا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

زیر زمین ‘وائٹ ہائیڈروجن’ کے قدرتی ذخائر کی تلاش جاری، کیا بالآخر صاف ایندھن دستیاب ہوگیا ہے؟

دنیا بھر میں توانائی کے ماہرین اور سرمایہ کار قدرتی طور پر پیدا ہونے والی ‘سفید ہائیڈروجن’ کو اگلی بڑی توانائی دریافت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

جس طرح 1859 میں امریکا کے ایڈون ڈریک نے زیر زمین تیل دریافت کرکے توانائی کے شعبے میں انقلاب برپا کردیا تھا، اسی طرح سائنس دان اور کمپنیاں اب زمین کے نیچے چھپے ہائیڈروجن کے ذخائر تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ’معاشی خود انحصاری کا انحصار پانی و توانائی کے ذخائر پر ہے‘، وزیراعظم کا دیامر بھاشا ڈیم کی فوری تکمیل کا حکم

سفید یا قدرتی ہائیڈروجن زمین میں اس وقت بنتی ہے جب پانی آئرن سے بھرپور چٹانوں سے ردعمل کرتا ہے۔ یہ ہائیڈروجن اکثر زمین کی سطح تک پہنچنے سے پہلے مختلف کیمیائی یا حیاتیاتی عمل میں ضائع ہو جاتی ہے لیکن بعض اوقات کم رسنے والی چٹانوں جیسے شیل یا نمک کے نیچے محفوظ رہ جاتی ہے۔

امریکی جیولوجیکل سروے کی ایک رپورٹ کے مطابق زمین کے اندر تقریباً 5.6 ٹریلین ٹن ہائیڈروجن موجود ہو سکتی ہے۔ اگر صرف 2% بھی استعمال کے لیے دستیاب ہو تو یہ اگلے 200 سال تک توانائی کی عالمی ضروریات پوری کر سکتی ہے۔

فرانس، امریکا، آسٹریلیا اور انڈونیشیا جیسے ممالک میں پہلے ہی قدرتی ہائیڈروجن کی تلاش شروع ہو چکی ہے۔ فرانس کی کمپنی مینٹل8 نے نئی 4ڈی امیجنگ ٹیکنالوجی تیار کی ہے جس کی مدد سے زمین کے اندر ہائیڈروجن کے ذخائر کی درست نشاندہی ممکن ہو سکے گی۔

یہ بھی پڑھیے: چاند پر موجود پانی کو صاف کرنے کے لیے اہم اقدام؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ سفید ہائیڈروجن توانائی کا کم کاربن خارج کرنے والا ذریعہ بن سکتی ہے لیکن اس کے ماحول پر ممکنہ اثرات، جیسے میتھین کے اخراج اور زمینی مائیکروبس پر اثرات کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ ہائیڈروجن کے ذخائر تلاش کرنا اور انہیں صنعتی پیمانے پر نکالنا ایک طویل اور مہنگا عمل ہے جس میں کم از کم ایک دہائی لگ سکتی ہے۔

اس کے باوجود سرمایہ کار اور توانائی ماہرین اسے صاف توانائی کے انقلاب کا ممکنہ ذریعہ قرار دے رہے ہیں، جس سے مشکل صنعتی شعبوں جیسے اسٹیل اور کھاد سازی کو ماحول دوست بنایا جا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایندھن صاف توانائی ہائیڈروجین

متعلقہ مضامین

  • بین الاقوامی خلائی اسٹیشن روانگی کے لیے ناسا مشن تیار
  • زمین پر ملنے والی مریخ کی سب سے بڑی چٹان اربوں روپے میں نیلام
  • ناسا کی افرادی قوت میں کمی کا فیصلہ، ملازمین کی تعداد 14 ہزار رہ جائے گی
  • سائنسدانوں کا رواں سال زمین کے نسبتاً تیز گھومنے کا انکشاف، رفتار میں تبدیلی کی وجہ کیا بنی؟
  • ناسا کا چاند و مریخ پر رابطوں کا نیا جال بچھانے کا منصوبہ، امریکی کمپنیوں سے تجاویز طلب
  • زیر زمین ‘وائٹ ہائیڈروجن’ کے قدرتی ذخائر کی تلاش جاری، کیا بالآخر صاف ایندھن دستیاب ہوگیا ہے؟
  • شیخ حسینہ کی 2024 میں فورسز کو مظاہرین پر گولی چلانے کا حکم دینے کی آڈیو کال پکڑی گئی
  • پراسرار سیارچہ خلائی مخلوق کا بھیجا گیا کوئی مشن ہوسکتا ہے، ہارورڈ کے سائنسدان کا دعویٰ
  • عمرایوب کے اکتوبر 2024 کے احتجاج سے متعلق مقدمے میں وارنٹ گرفتاری جاری
  • پی ٹی آئی کیخلاف اجتماع اور امن و عامہ ایکٹ 2024 کے تحت درج پہلے کیس کا فیصلہ سنادیا گیا