2032ء میں زمین سے سیارچہ ٹکرانے کا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
لاہور:
امریکی خلائی ادارے ناسا بت انکشاف کیا ہے کہ سات سال بعد 22 دسمبر 2032ء کو’’ 2024 YR4 ‘‘نامی سیارچہ (asteroid) زمین پر گر کر وسیع پیمانے پر تباہی پھیلا سکتا ہے.
اس سیارچے کی لمبائی چوڑائی دو وہیل کے برابر ہے، گرنے کی شدت 8 میگاٹن کے برابر ہو گی یعنی ہیروشیما پہ گرنے والے ایٹم بم سے 500 گنا زیادہ ہوسکتی ہے۔
گو یہ ستارچہ اتنا بڑا نہیں کہ کرہ ارض سے زندگی کونابود کر دے مگر خدانخواستہ کسی شہر پر گرا تو اسے برباد کر دیگا۔
ٹکراؤ کے راستے پر جنوبی امریکا، سعودی عرب ، بھارت ، چین اور جاپان کے شہر واقع ہیں، ستارچے کو بڑا خطرہ سمجھ کر ناسا نے ایمرجنسی میں اپنی خلائی دوربین ، جیمز ویب ٹیلی سکوپ کا رُخ 2024 YR4 کی سمت موڑ دیا ہے کہ اس کے قطر اور مدار کی پوری معلومات حاصل ہو سکیں۔
مقصد یہ ہے کہ خدانخواستہ ستارچے نے زمین کا رخ کیا تو خلائی جہازوں پہ ایٹم بم لاد کر اسے تباہ کیا جا سکے، اسی منظرنامے کو 1998 ء میں مشہور فلم ’’ آرماگیڈون‘‘ میں دکھایا جا چکا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اٹلی: برفانی تودے کی زد میں آکر جرمن کوہ پیماؤں سمیت پانچ افراد ہلاک، دو زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
روم: اٹلی کے شمالی صوبے کے پہاڑی سلسلے میں جرمن کوہ پیماؤں کے دو مختلف گروپ برفانی تودے کی زد میں آگئے، جس کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک اور دو زخمی ہوگئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق حادثہ تقریباً 3,200 سے 3,500 میٹر کی بلندی پر اُس وقت پیش آیا جب جرمن کوہ پیما ایک مشکل اور برف سے ڈھکے راستے پر چوٹی کی جانب بڑھ رہے تھے، اچانک گرنے والے برفانی تودے نے پہلے گروپ کے تین کوہ پیماؤں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جو گہری کھائی میں گرنے سے موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
بعد ازاں دوسرے گروپ کے دو افراد، جن میں ایک والد اور اُس کی 17 سالہ بیٹی شامل تھے، تقریباً 200 میٹر نیچے پھسلنے یا بہہ جانے کے بعد مردہ حالت میں پائے گئے۔
ریسکیو ٹیموں، کیمپ اسٹاف اور ہیلی کاپٹر کے عملے نے فوری امدادی کارروائی شروع کی، تاہم خراب موسم، برف باری اور دشوار گزار بلندی کے باعث کارروائی میں کافی تاخیر ہوئی، اس دوران دو کوہ پیماؤں کو زندہ نکال لیا گیا، جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے اور ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق حادثہ ایسے وقت میں پیش آیا جب علاقے میں تازہ برف باری کے باعث زمین ناہموار اور غیر مستحکم ہوچکی تھی۔ ممکنہ طور پر درجہ حرارت میں اچانک تبدیلی اور موسمی عدم توازن نے برفانی تودہ گرنے میں کردار ادا کیا۔
اعداد و شمار کے مطابق اٹلی سمیت یورپ کے دیگر پہاڑی ممالک میں ہر سال اوسطاً 20 سے 22 افراد برفانی تودوں یا اسکی ماؤنٹیننگ حادثات میں جان کی بازی ہار جاتے ہیں، اٹلی میں آف پِسٹ (off-piste) یا خطرناک ڈھلوانی راستوں پر ہونے والی اموات کی اوسط 21.6 فی سال ریکارڈ کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ 2025 کی گرمیوں میں اٹلی کے پہاڑی علاقوں میں ہائیکرز اور سیاحوں کی اموات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس پر ماہرین نے موسم کی غیر متوقع تبدیلیوں اور گلوبل وارمنگ کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔