مظفرآباد:

آزاد کشمیر کے وزیر داخلہ وقار احمد نور نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر تخریبی سرگرمیاں بڑھ چکی ہیں۔
 

مظفر آباد میں اعلیٰ حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران وقار احمد نور نے کہا کہ  2016 کے بعد سے ایل او سی پر آئی ای ڈیز نصب کرنے کے 54 واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ ان دھماکوں میں کئی معصوم شہری شہید اور زخمی ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ 4 سے 6 فروری کے دوران بٹل سیکٹر اور راولاکوٹ میں 4 بھارتی آئی ای ڈیز برآمد ہوئیں جبکہ 12 فروری کو بھارتی فوج نے دیوا اور باکسر سیکٹر میں فائر بندی کی خلاف ورزی کی۔

انہوں نے کہا کہ 2016 کے بعد سے چکوٹھی، نیزاپیر، چیریکوٹ، رکھ چکری، دیوا، بٹل، کوٹ کوٹیرہ اور دیگر علاقوں میں بھارتی آئی ای ڈیز کے ملنے اور پھٹنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ ان دھماکوں کے نتیجے میں کئی شہریوں کی جانیں گئی ہیں اور دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ پاکستان نے بھارت سے ان تخریبی سرگرمیوں خاص طور پر آئی ای ڈیز کی نقل و حمل پر احتجاج کیا ہے۔

وقار احمد نور نے کہا کہ بھارت منشیات اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے لیے فوجی ذرائع استعمال کرتا ہے، اور ڈبل ایجنٹوں کے ذریعے اسلحے کی کھیپ بھارتی سرحدی یونٹس تک پہنچائی جاتی ہے۔ بھارتی فوج ان ڈبل ایجنٹوں کو پاکستانی ظاہر کر کے انہیں مار ڈالتی ہے اور جعلی مقابلے بھی کرتی ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کے حکام سے بھارت کی تخریبی سرگرمیوں کے شواہد بھی فراہم کیے ہیں۔ وزیر داخلہ نے اس بات پر زور دیا کہ ایل او سی پر نہتے شہریوں پر بلا اشتعال فائرنگ اور بھارت کی تخریبی سرگرمیاں ایک طویل تاریخ رکھتی ہیں، بھارت کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ پاکستان اس کا بھرپور جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ بھارت کی یہ مذموم سرگرمیاں علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: آئی ای ڈیز ایل او سی بھارت کی کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

مسئلہ کشمیر کے بغیر  بھارت سے تعلقات ممکن نہیں، وزیر اعظم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لندن: وزیراعظم شہباز شریف کاکہناہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اب تک چار جنگیں ہوچکی ہیں جن پر اربوں ڈالر خرچ ہوئے لیکن یہ سرمایہ اگر عوام کی ترقی اور خوشحالی پر لگایا جاتا تو آج خطے کے حالات بالکل مختلف ہوتے، پاکستان بھارت کا ہمسایہ ہے اور دونوں ممالک کو ساتھ رہنا ہے، مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر تعلقات معمول پر نہیں آسکتے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق وزیر اعظم نے کہاکہ ہم بھارت کے ساتھ برابری کی بنیاد پر بات کرنا چاہتے ہیں،  اگر ہم نے بار بار جنگوں پر وسائل ضائع نہ کیے ہوتے تو عوام کی تعلیم، صحت، روزگار اور بنیادی سہولتوں کے معیار کو بلند کیا جاسکتا تھا۔

 انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کی قربانیوں کو کبھی رائیگاں نہیں جانے دے گا، اوورسیز پاکستانی ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں،  اس موقع پر انہوں نے اشعار بھی سنائے جنہیں شرکا نے خوب سراہا۔

لندن میں چار روزہ قیام کے دوران شہباز شریف نے پاکستانی کمیونٹی اور تاجر برادری کے نمائندوں سے بھی ملاقاتیں کیں، جن میں معیشت، سرمایہ کاری اور دو طرفہ تعلقات کے فروغ پر گفتگو ہوئی۔

 تقریب میں بڑی تعداد میں پاکستانیوں نے شرکت کی اور وزیراعظم کی تقریر کو جوش و خروش سے سنا۔

واضح رہے کہ وزیراعظم برطانیہ کے دورے کے بعد آج امریکا روانہ ہوں گے جہاں وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے،  اپنے دورہ امریکا کے دوران وہ جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے، غزہ پر بلائے گئے خصوصی اجلاس میں شریک ہوں گے اور پاکستان کے مؤقف کو عالمی سطح پر اجاگر کریں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ امریکا میں مسئلہ کشمیر، فلسطین اور قطر پر حالیہ حملے سے متعلق پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے تاکہ دنیا خطے کے حالات اور پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ ہوسکے۔

متعلقہ مضامین

  • مسئلہ کشمیر کے بغیر  بھارت سے تعلقات ممکن نہیں، وزیر اعظم
  • بھارت متنازعہ جموں و کشمیر میں عالمی قوانین، اصول و ضوابط کی دھجیاں اڑا رہا ہے، مقررین
  • آزاد کشمیر میں افراتفری کے پیچھے بھارتی ہاتھ کے ثبوت موجود ہیں، پرویز لوسر
  • مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر بھارت سے کوئی بات نہیں ہوسکتی، وزیراعظم شہباز شریف
  • دہلی ہائی کورٹ: عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر پابندی کا فیصلہ برقرار
  • سرینگر:”عوامی ایکشن کمیٹی” اور ” جموں و کشمیر اتحاد المسلمین” پر پابندی کا فیصلہ برقرار
  • سرینگر:”عوامی ایکشن کمیٹی” اور ” جموں و کشمیر اتحاد المسلمین” پر پابندی کا فیصلہ برقرار
  • مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل
  • بھارت جارحانہ ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبا نہیں سکتا، کل جماعتی حریت کانفرنس
  • میرواعظ کشمیر کی عوامی ایکشن کمیٹی سمیت اتحاد المسلمین پر پابندی برقرار