چیمپئنز ٹرافی 2025 کا چیمپئین بننے والے کو کتنی رقم ملے گی۔۔؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے پاکستان میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کی انعامی رقم کا اعلان کردیا گیا۔ آئی سی سی کے مطابق چیمپئنز ٹرافی 2025 کی مجموعی انعامی رقم میں گزشتہ ایڈیشن سے 53 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں مجموعی طور پر 69 لاکھ ڈالرز کی انعامی رقم تقسیم کی جائے گی، ٹورنامنٹ جیتنے والی ٹیم کو 22 لاکھ 40 ہزار ڈالرز جبکہ رنر اپ ٹیم کو 11 لاکھ 20 ہزار ڈالرز دیے جائیں گے۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے سیمی فائنل میں ہارنے والی دونوں ٹیموں کو 560,000 ڈالر ملیں گے۔ گروپ مرحلے کے ہر میچ میں کامیابی پر 34,000 ڈالر کا انعام دیا جائے گا۔ پانچویں اور چھٹے نمبر پر آنے والی ٹیموں کو 350,000 ڈالر اور ساتویں اور آٹھویں پوزیشن پر آنے والی ٹیموں کو 140,000 ڈالر ملیں گے۔ تمام ٹیموں کو شرکت کے لیے 125,000 ڈالر کی رقم بھی دی جائے گی۔ خیال رہے کہ چیمپئنز ٹرافی 19 فروری سے 9 مارچ تک پاکستان کی میزبانی میں کھیلا جائے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی ٹیموں کو 000 ڈالر
پڑھیں:
3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:3 برس میں تقریباً 30 لاکھ پاکستانی ملک کو خیرباد کہہ گئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری نے ملک کے نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاو ¿نٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔
پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاو ¿نٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔ باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔
بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔ خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔