سمندر کے راستے شہریوں کو یورپ بھجوانے میں ملوث منظم گینگ بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
کراچی:
سمندر کے راستے شہریوں کو یورپ بھجوانے میں ملوث منظم گینگ بے نقاب ہونے لگا، سینیگال سے براستہ ایتھوپیا کراچی پہنچنے والے 5 مسافروں سے پوچھ گچھ جاری ہے۔
ایف آئی اے امیگریشن نے کراچی ایئرپورٹ پر بڑی کارروائی کرتے ہوئے 5 مسافروں کو حراست میں لے لیا جن کی شناخت افتخار احمد، نصیر احمد، راشد فاروق، شمریز اور ثقلین مرتضیٰ کے نام سے ہوئی۔
مسافروں کا تعلق وزیر آباد، منڈی بہاءالدین، گجرانوالہ اور سیالکوٹ سے ہے۔ مسافر فلائٹ نمبر ٹی کے 708 کے ذریعے موریطانیہ سے کراچی پہنچے۔
ابتدائی تفتیش کے مطابق افتخار احمد نامی مسافر وزٹ ویزے پر سینیگال اور ثقلین مرتضیٰ نامی مسافر دبئی کے راستے موریطانیہ گیا تھا جبکہ دیگر 3 مسافر عمرہ ویزا پر پہلے سعودی عرب پہنچے اور بعد ازاں ایجنٹ نے موریطانیہ بھجوایا۔
مسافر یورپ جانے کے لیے محمد افضل اور علی حسن نامی انسانی اسمگلر سے رابطے میں تھے۔ ایجنٹوں کا تعلق سیالکوٹ اور گجرانوالہ سے ہے۔
مذکورہ ایجنٹ نے مسافروں کو فی کس 35 لاکھ روپے کے عوض قانونی طریقے سے اسپین پہنچانے کا وعدہ کیا تاہم موریطانیہ پہنچ کر ایجنٹ نے مسافروں کو غیر قانونی طور یورپ بھجوانے کی کوشش کی۔ مسافروں نے سمندر کے راستے غیر قانونی سفر کرنے سے انکار کر دیا اور واپس آگئے۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق مسافروں سے پوچھ گچھ جاری ہے، مسافروں کو ایجنٹوں کی نشاندہی کے لیے انسدادِ انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی منتقل کر دیا گیا۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی زون کے مطابق غیر قانونی سفری دستاویزات کی سخت جانچ پڑتال جاری ہے، ایجنٹوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری ہیں۔ انسانی اسمگلنگ میں ملوث نیٹ ورکس کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن جاری ہے۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی زون کا کہنا تھا کہ ایجنٹوں کے جھانسے میں نہ آئیں، بیرون ملک سفر کے لیے قانونی راستے اختیار کریں۔ اپنے ذاتی دستاویزات غیر متعلقہ شخص کے حوالے نہ کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مسافروں کو ایف آئی اے کے راستے جاری ہے
پڑھیں:
پارکنگ فیس پر پابندی بے اثر، کراچی میں مافیا بے لگام
شہریوں نے غیر قانونی وصولی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اعلان تک محدود نہ رہے بلکہ پارکنگ مافیا کے خلاف مثر اور نظر آنے والا ایکشن لے۔ محکمہ بلدیات کی ہدایت کے باوجود، عملدرآمد نہ ہونے سے یہ سوال بھی اٹھ رہا ہے کہ فیس کے خاتمے کا یہ حکومتی اقدام عملی طور پر کس حد تک موثر ہو پایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت کی جانب سے شہر بھر میں پارکنگ فیس کے مکمل خاتمے کے باضابطہ اعلان اور نوٹیفکیشن کے باوجود، کراچی کے مختلف علاقوں میں شہریوں سے غیرقانونی طور پر پارکنگ فیس وصولی کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ وزیراعلی سندھ کی ہدایت پر محکمہ بلدیات نے 25 ٹاؤنز میں جاری پارکنگ فیس پر مکمل پابندی عائد کی جبکہ مئیر کراچی مرتضی وہاب کی درخواست پر اس فیصلے کو عوامی مفاد میں فوری نافذ العمل کیا گیا۔ کراچی کے مصروف ترین تجارتی مرکز صدر میں اب بھی شہریوں کو پارکنگ کے لیے فیس ادا کرنا پڑ رہی ہے، حالانکہ محکمہ بلدیات کی جانب سے 25 ٹاؤنز میں سڑکوں پر پارکنگ فیس پر مکمل پابندی عائد کی جا چکی ہے۔
واضح رہے کہ سندھ حکومت نے وزیراعلی کی ہدایت اور مئیر کراچی مرتضی وہاب کی درخواست پر پارکنگ مافیا کے خلاف بڑا اقدام کرتے ہوئے تمام اہم سڑکوں پر فیس لینے پر پابندی لگا دی تھی۔ جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق اب صرف مخصوص پلازہ، پلاٹس یا واضح کردہ علاقوں میں ہی فیس لی جا سکتی ہے، شہر کی 46 بڑی سڑکیں اور تمام مرکزی شاہراہیں پارکنگ فیس سے مکمل طور پر مستثنیٰ قرار دی گئی تھیں۔ تاہم صدر، صدر موبائل مارکیٹ، گلشن اقبال، لائٹ ہاؤس، ایم اے جناح روڈ، اور کچھ دیگر مقامات پر اب بھی پرانے طریقہ کار کے تحت افراد شہریوں سے پارکنگ فیس طلب کر رہے ہیں۔
مرتضی وہاب نے فیصلے کو عوام کے لیے بڑی سہولت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ شہریوں پر اضافی مالی بوجھ ختم کرنا ان کی اولین ترجیح تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں سڑکوں پر پارکنگ فیس کی آڑ میں مافیا سرگرم تھی، جس کا اب مکمل خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ سندھ حکومت نے پارکنگ فیس سے متعلق نئی پالیسی کے فوری نفاذ کی ہدایت دی تھی اور متعلقہ اداروں کو واضح پیغام دیا کہ عوامی سہولت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، کے ایم سی کے علاوہ اب کوئی بھی ادارہ شہر کی سڑکوں پر پارکنگ فیس لینے کا مجاز نہیں ہوگا۔