آئی ایم ایف کا مطالبہ : ایف بی آر سے ٹیکس پالیسی بنانے کا اختیار لے لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
آئی ایم ایف کا مطالبہ : ایف بی آر سے ٹیکس پالیسی بنانے کا اختیار لے لیا گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 14 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کے مطالبے پر ایف بی آر سے اہم اختیارات واپس لے لیے، وزارت خزانہ نے ٹیکس پالیسی آفس قائم کردیا، ٹیکس پالیسی سازی اور وصولی کو الگ الگ کر دیا گیا۔ اس اقدام سے ایف بی آر صرف ٹیکس وصولی تک محدود رہے گا اور پالیسی سازی وزارت خزانہ کے تحت ہوگی، ٹیکس پالیسی آفس براہ راست وزیر خزانہ و ریونیو کو رپورٹ کرے گا۔
اس اقدام کے بعد ایف بی آر ریونیو بڑھانے کے لیے ٹیکس تجاویز پر عمل درآمد پر توجہ دے گا، ٹیکس پالیسی آفس حکومتی اصلاحاتی ایجنڈا اور ٹیکس تجاویز کا تجزیہ کرے گا۔انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی کی پالیسیاں اب وزیر خزانہ کو رپورٹ ہوں گی، ٹیکس فراڈ روکنے اور خامیوں پر قابو پانے کے لیے نئے اقدامات کیے جائیں گے۔واضح رہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو ٹیکس پالیسی اور وصولی کو خودمختار رکھنے کی یقین دہانی کرائی تھی اس لیے یہ فیصلہ کیا گیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ٹیکس پالیسی آئی ایم ایف ایف بی آر
پڑھیں:
سندھ کو اختیار نہیں پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں پر اعتراض کرے: عظمیٰ بخاری
لاہور(نیوز رپورٹر)وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے بھارتی فالس فلیگ کے حالیہ ڈرامے پر ردعمل دیتے ہوئے ایک وڈیو بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے بھارتی حکومت کو سخت تنبیہ کی ہے کہ پاکستان کو کسی بھی ممکنہ جارحیت کے لیے تیار پایا جائے گا۔عظمٰیٰ بخاری نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی عوام خود سوال اٹھا رہے ہیں کہ سری نگر جیسے حساس علاقے میں، جہاں سات لاکھ بھارتی فوج تعینات ہے، اس نوعیت کا حملہ کیسے ممکن ہوا؟انہوں نے کہا کہ بھارتی شہری اب یہ بھی پوچھ رہے ہیں کہ پچھلے حملوں کی رپورٹس کہاں گئیں؟انہوں نے واضح کیا کہ الحمدللہ، پاکستان نے ماضی میں ہر بار بھارت کو دھول چٹائی ہے، اور آئندہ بھی اپنے دفاع کے لیے ہر حد تک جائے گا۔ علاوہ ازیں عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ دریاؤں کے سیلابی پانی کے استعمال پر پنجاب کو کسی بیرونی ہدایت یا ڈکٹیشن کی ضرورت نہیں۔ پنجاب اپنے وسائل کے استعمال کا خود مختار ہے، اور سندھ کو یہ اختیار نہیں کہ وہ پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں پر اعتراض کرے۔ زیرِ غور نہری منصوبے میں صرف سیلابی پانی استعمال کیا جائے گا، جو عمومی طور پر ضائع ہو جاتا ہے، لیکن اس منصوبے کے تحت اسے کسانوں کی فلاح اور زرعی ترقی کے لیے بروئے کار لایا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پنجاب کے وزیر زراعت سید محمد عاشق حسین شاہ کرمانی کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تاحال کوئی نہر تعمیر نہیں ہوئی، اور اتفاق رائے کے لیے سنجیدہ کوششیں جاری ہیں۔ اختلافات کا حل دھمکیوں سے نہیں، مذاکرات اور بات چیت سے نکلتا ہے۔ پیپلز پارٹی 16 سال سے سندھ میں اقتدار میں ہے، مگر بدقسمتی سے وہاں کے کسان آج بھی بنیادی مسائل کا شکار ہیں۔ گمراہ کن بیانات دیئے جائیں گے ہر الزام کا مؤثر جواب دیا جائے گا۔ ندیم افضل چن جو بھٹو کی پارٹی چھوڑ کر عمران خان کا چہیتا اور کیبنٹ ممبر رہا ہو وہ دوسروں کو باتیں کریگا، "نہ چن اینج نہیں"۔ دوسروں کی جانب پتھر اچھالنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانک لینا چاہیے۔ انکا کہنا تھا کہ چن صاحب کیلئے میرے پاس بہت سخت جواب ہے مگر وہ پھر کبھی سہی۔