آرمی چیف اور اعلیٰ حکومتی عہدیداران کا گرین کارپوریٹ انیشی ایٹو کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ساتھ دیگر وفاقی اور صوبائی وزراء اور زرعی شعبے سے متعلق افسران نے گرین پاکستان انیشی ایٹو (جی پی آئی) کا دورہ جاری ہے۔وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے “اسمارٹ ایگری فارم”، “گرین ایگری مالز” اور “ایگری ریسرچ سہولت سنٹر” کا باقاعدہ افتتاح کیا۔دورے کے دوران شرکاء کو زرعی شعبے کی ترقی کے لیے استعمال ہونے والی جدید زرعی مشینری کا معائنہ بھی کرایا گیا۔کسانوں کو مہنگی مشینری خریدنے کی بجائے آسان کرائے پر مشینری حاصل کرنے کے مواقع میسر ہوں گے۔جدید آبپاشی کے نظام کے قیام کے لیے پنجاب بھر میں 25 “گرین ایگری مال” تیار، سال کے اختتام تک ملک بھر میں 250 “گرین ایگری مال” کی تکمیل متوقع ہے۔ عام کسانوں کی تربیت کے لئے اسمارٹ ایگری فارم کا قیام، ملک کی 95 فیصد زراعت کی ترقی کا ضامن ہے۔آرمی چیف اور وزیر اعلیٰ پنجاب نے زرعی شعبے کی ترقی کے لیے جی پی آئی کی کاکردگی پر مکمل اطمینان کا اظہار ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "فری انرجی مارکیٹ پالیسی" آئندہ 2 ماہ میں اپنے حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا۔
یہ بات وزیر توانائی نے عالمی بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان، عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔
وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ "سی ٹی بی سی ایم" (CTBCM) کے تحت مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی۔
اس ماڈل کے تحت "وِیلنگ چارجز" اور دیگر میکانزم متعارف کرائے جا رہے ہیں اور حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ منتقلی بتدریج اور ایک جامع حکمت عملی کے تحت کی جائے گی تاکہ نظام میں استحکام قائم رہے۔
ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تفصیلی بتایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس میں شراکت دار بنیں۔
جناب عثمان ڈیون نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ہونے والی اصلاحات کو سراہا اور اس امر پر زور دیا کہ توانائی ترقی کی بنیاد ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے توانائی کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک حکومتِ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے تاکہ پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔
وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو شعبے میں جاری ریفارمز پر مبنی ایک جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مضبوط ہو گی۔