پاک فضائیہ کا دستہ اسپیئرز آف وکٹری مشق 2025میں شرکت کے بعد وطن واپس پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد: پاک فضائیہ کا دستہ اسپیئرز آف وکٹری مشق میں شرکت کے بعد سعودی عرب سے واپس پہنچ گیا ہے پائلٹس نے پاکستان سے سعودی عرب اور پھر واپسی کیلئے نان اسٹاپ فلائٹ اُڑائی ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فضائیہ کے دستے نے سعودی عرب میں ہونے والی جنگی مشق میں حصہ لیا ہے سپیئرز آف وکٹری 2025 مشق کنگ عبدالعزیز ایئر بیس پر ہوئی۔
پاک فضائیہ کے دستے میں جے ایف 17 تھنڈر طیارے جنگی پائلٹ اور تکنیکی عملہ شامل تھاجے ایف17 بلاک تھری طیارے نے طویل فاصلے تک آپریشنل صلاحیتوں کا مظاہرہ کیاپاک فضائیہ کے پائلٹس نے پاکستان سے سعودی عرب اور پھر واپسی کیلئے نان اسٹاپ فلائٹ اُڑائی ہےطویل فلائٹ کے دوران ایئر ٹو ایئر ایندھن بھرا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق مشق میں سعودی عرب، پاکستان، بحرین، فرانس، یونان، قطر، یو اے ای، برطانیہ اور امریکا شریک تھے مشق کا مقصد فضائی افواج کے درمیان عصر حاضر کے تقاضوں کے تحت باہمی تعاون بڑھانا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاک فضائیہ
پڑھیں:
روس کا یوکرین پر سب سے بڑا ڈرون حملہ، 479 ڈرون برسادیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">کیف: یوکرینی فضائیہ نے بتایا ہے کہ روس نے یوکرین پر فضائی حملے کے دوران ایک رات میں ریکارڈ 479 ڈرون فائر کیے۔
یوکرین نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ کیف نے رات گئے روسی ڈرونز کے پرزے تیار کرنے والی الیکٹرونکس فیکٹری پر بھی حملہ کیا ہے جبکہ مقامی روسی حکام نے تصدیق کی کہ حملے کے بعد اس فیکٹری کو عارضی طور پر پیداوار روکنا پڑی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’’رائٹرز‘‘ کے مطابق کیف کی فضائیہ نے کہا ہے کہ بہت بڑے پیمانے پر یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب روس کی جانب سے جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کیا جارہا ہے۔
تاہم یوکرینی فضائیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے 460 ڈرونز کو مار گرایا یا روک دیا جبکہ روس کی جانب سے رات بھر داغے گئے 20 میں سے 19 میزائلوں کو بھی ناکام بنایا۔
یوکرینی فضائیہ کا کہنا تھا کہ روسی ڈرون حملوں کے نتیجے میں یوکرین کے کئی علاقوں کو نقصان پہنچا تاہم اس حملے کے نتیجے میں کسی جانی نقصان یا پھر بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔
یوکرینی فضائیہ کے مطابق روس نے 10 مقامات پر فضائی حملے کیے جبکہ یوکرین کے مغربی شہر روِنے کے میئر اولیگزینڈر تریتیاک نے اسے ’جنگ کے آغاز کے بعد علاقے پر سب سے بڑا حملہ‘ قرار دیا۔
روس نے حالیہ ہفتوں میں یوکرین بھر میں اپنے حملوں میں شدت پیدا کی ہے، جس کے بارے میں یوکرین کا کہنا ہے کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ روس اپنی 3 سالہ طویل جارحیت کو روکنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا اور امن مذاکرات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا۔
ان حملوں نے یوکرین کے پہلے سے ہی دباؤ کا شکار فضائی دفاعی نظام کی صلاحیت سے متعلق خدشات پیدا کیے ہیں۔