یہودیوں کے 390 مذہبی رہنماؤں کا اسرائیل کے خلاف اشتہار،غزہ میں نسل کشی کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
نیویارک: یہودی مذہب سے تعلق رکھنے والے 390 مذہبی رہنماؤں نے اسرائیل کے خلاف اشتہار جاری کیا ہے جس میں غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی سخت مذمت کی گئ ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق نیویارک ٹائمز کے پورے صفحہ پر شائع ہونے والے ایک بڑے اشتہار میں 390 یہودی ربّی، مذہبی رہنماؤں، سماجی کارکنوں اور معروف شخصیات نے اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی پر سخت مذمت کی ہے۔ دستخطوں کے ساتھ اس اشتہار میں واضح الفاظ میں کہا گیا کہ یہودی عوام کسی بھی قسم کی نسلی تطہیر کو مسترد کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف دی جانے والی نسل کشی کی تجویز کی بھی مذمت کی گئی ہے۔
یہ اشتہار اور عالمی شخصیات کے بیانات ثابت کرتے ہیں کہ اسرائیل کی کارروائیوں پر بین الاقوامی سطح پر تنقید میں اضافہ ہو رہا ہے، یہاں تک کہ خود یہودی رہنما بھی اسرائیل کی پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔ مشہور صحافی پیٹر بینارٹ نے کہا کہ آج کی دنیا میں غیر سفید فام، غیر یہودی اور غیر مغربی لوگوں کی جانوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، جو انسانیت کے خلاف ایک سنگین جرم ہے۔
معروف فلم ڈائریکٹر جوناتھن گلیزر نے کہا کہ یہودیوں کے خلاف دوسری جنگ عظیم میں ہونے والے مظالم کو آج ایک قابض قوت نے اپنے حق میں استعمال کر لیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
شام اسرائیل کے ساتھ 1974 کے معاہدے کی بحالی کیلئے امریکا سے تعاون پر آمادہ
شام اسرائیل کے ساتھ 1974 کے معاہدے کی بحالی کیلئے امریکا سے تعاون پر آمادہ WhatsAppFacebookTwitter 0 4 July, 2025 سب نیوز
دمشق (آئی پی ایس )شام نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ 1974 کے علیحدگی کے معاہدے کو دوبارہ نافذ کرنے کے لیے امریکا سے تعاون پر آمادہ ہے۔عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شام کے وزیرخارجہ اسد الشیبانی نے اپنے امریکی ہم منصب مارکو روبیو کے ساتھ فون کال کے بعد جاری کیے گئے ایک بیان میں، شام کی امریکا کے ساتھ 1974 کے علیحدگی کے معاہدے کی طرف واپسی کے لیے تعاون کی خواہش کا اظہار کیا۔
واشنگٹن، شام اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے سفارتی کوششیں کر رہا ہے، گزشتہ ہفتے ایلچی تھامس بیراک نے کہا تھا کہ اب دونوں کے درمیان امن کی ضرورت ہے۔نیویارک ٹائمز سے بات کرتے ہوئے تھامس بیراک نے اس ہفتے تصدیق کی کہ شام اور اسرائیل اپنے سرحدی تنازع کو ختم کرنے کے لیے امریکا کی ثالثی میں بامعنی بات چیت کر رہے ہیں۔
دسمبر میں شام کے طویل عرصے سے حکمران بشار الاسد کے اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد، اسرائیل نے اپنی فوجیں اقوام متحدہ کے زیر نگرانی اس زون میں تعینات کر دی تھیں جو شامی اور اسرائیلی افواج کو الگ کرتا ہے۔اسرائیل نے شام میں فوجی اہداف پر سیکڑوں فضائی حملے بھی کیے ہیں اور شام کے جنوب میں گہرائی تک دراندازی بھی کی ہے۔
شام اور اسرائیل تکنیکی طور پر 1948 سے حالت جنگ میں ہیں، اسرائیل نے 1967 کی عرب-اسرائیلی جنگ کے دوران گولان کی پہاڑیوں کا تقریبا دو تہائی حصہ شام سے فتح کرکے اسے 1981 میں ضم کر لیا تھا مگر بین الاقوامی برادری کے بیشتر حصے نے اسرائیل کے اس اقدام کو تسلیم نہیں کیا تھا۔
1973 کی جنگ کے ایک سال بعد، دونوں ممالک نے ایک معاہدہ کیا، اس معاہدے کے حصے کے طور پر، اسرائیلی مقبوضہ علاقے کے مشرق میں 80 کلومیٹر (50 میل) طویل اقوام متحدہ کے زیر نگرانی بفر زون بنایا گیا تھا، جو اسے شام کے زیر کنٹرول علاقے سے الگ کرتا ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار نے پیر کو کہا کہ ان کے ملک کو شام اور پڑوسی ملک لبنان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں دلچسپی ہے، تاہم انہوں نے مزید کہا کہ گولان کی پہاڑیاں کسی بھی مستقبل کے امن معاہدے کے تحت ریاست اسرائیل کا حصہ رہیں گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرصنعتی پالیسی کی سفارشات مکمل، وزیراعظم کے ویژن کے تحت عملدرآمد کا آغاز صنعتی پالیسی کی سفارشات مکمل، وزیراعظم کے ویژن کے تحت عملدرآمد کا آغاز بھارتی فوج کے نائب سربراہ کا پاکستان کی عسکری برتری کا اعتراف گمراہ کن تشہیر: اپیلٹ ٹربیونل کمپٹیشن کمیشن کا پریما ملک کے خلاف فیصلہ برقرار، جرمانہ میں کمی کر دی اسرائیلی جارحیت ناقابل قبول ہے؛ اولین ترجیح غزہ میں مستقل جنگ بندی ہے؛ سعودی عرب ہمارا کوئی رکن کہیں نہیں جارہا، بجٹ پاس نہ کرتے تو ہماری حکومت ختم ہوجاتی، علی امین گنڈا پور سواں گارڈن سوسائٹی کے صدر رضا گوندل سمیت منیجمنٹ کمیٹی عہدے سے فارغCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم