سعودی ولی عہد کا امیر قطر سے ٹیلی فون،مکمل تعاون کی یقین دہانی
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
ریاض نے اسرائیل کے قطر میں حملے کی شدید مذمت کی اور عالمی برادری سے اس جارحیت کو روکنے کی اپیل کی
سعودی عرب نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے اسرائیلی حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ سعودی مزاحمتی عہد کا کہنا تھا کہ ہم اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ برادر ملک قطر کے شانہ بشانہ ہیں، اور اس احمقانہ کارروائی کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
عرب میڈیا اور بین الاقوامی حلقوں میں اسے ایک سنگین خلاف ورزی بین الاقوامی اصولوں اور ریاستی خودمختاری کے ضوابط کی قرار دیا گیا ہے
سعودی ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کے فون کیا اور اس واقعے پر اپنی مکمل حمایت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس حملے کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اور جرم قرار دیتے ہوئے:
قطر کے دفاع کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتیں استعمال کرنے کا عزم ظاہر کیا
قطر کی خودمختاری کے تحفظ میں بھرپور ساتھ دینے کا اعلان کیا
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے اسے قطر کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور برادری سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا
۔ دیگر ممالک جیسے ترکی، ایران، اور متحدہ عرب امارات نے بھی اس حملے کی مذمت کی اور قطر کے موقف سے اظہارِ یکجہتی کیا
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قطر کے
پڑھیں:
بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو لیکر اسلامی تعاون تنظیم کے ریمارکس کو مسترد کر دیا
او آئی سی نے ایک بیان میں جموں و کشمیر کے لوگوں کیساتھ اپنی "مکمل یکجہتی" کا اظہار کرتے ہوئے اسے "حق خودارادیت کیلئے انکی جائز جدوجہد" قرار دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت نے مسلم ممالک کی متحدہ تنظیم "آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن" (او آئی سی) کے جموں و کشمیر کے بارے میں کچھ ریمارکس کو مسترد کر دیا۔ بھارت نے واضح الفاظ میں کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے پاس ہندوستان کے داخلی معاملات پر بات کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ او آئی سی نے پیر کو ایک بیان میں جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اپنی "مکمل یکجہتی" کا اظہار کرتے ہوئے اسے "حق خودارادیت کے لئے ان کی جائز جدوجہد" قرار دیا تھا۔ بھارت نے آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) کے ریمارکس کو مسترد کر دیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ہم ان بیانات کو مسترد کرتے ہیں۔ اس سے قبل اسلامی تعاون تنظیم کے جنرل سیکریٹریٹ نے سپریم کورٹ آف انڈیا کے دفعہ 370 کی منسوخی پر قانونی مہر ثبت کرنے کے فیصلے کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے اپنی سخت تشویش کا اظہار کیا تھا۔
اس ضمن میں او آئی سی کی جانب سے جاری بیان میں جموں و کشمیر کے مسئلے سے متعلق اسلامی سربراہی اجلاس اور او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے فیصلوں اور قراردادوں کے حوالے سے حکومتِ ہند سے 5 اگست 2019ء کے بعد سے اٹھائے گئے تمام غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اسلامک اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے اگلے ماہ ڈھاکہ کے منصوبہ بند سفر کی خبروں پر ایک سوال کے جواب میں رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہندوستان کو توقع ہے کہ وہ جہاں بھی جائیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ جیسوال نے کہا کہ وہ (ذاکر نائیک) ایک مفرور ہیں، وہ ہندوستان میں مطلوب ہیں، اس لئے ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ جہاں بھی جائیں گے، وہ لوگ ان کے خلاف مناسب کارروائی کریں گے اور ہمارے سیکورٹی خدشات کو پورا کریں گے۔ ذاکر نائیک بھارتی حکام کو مبینہ طور پر منی لانڈرنگ اور نفرت انگیز تقاریر کے ذریعے انتہا پسندی کو ہوا دینے کے الزام میں مطلوب ہیں۔ انہوں نے 2016ء میں ہندوستان چھوڑ دیا تھا۔