گاڑیوں کی قیمت میں کمی اور کاروں کی ملکیت میں اضافے کی پیشگوئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس(پائیڈ) نے ملک میں گاڑیوں کی قیمت کم ہونے اور کاروں کی ملکیت میں اضافے کی پیش گوئی کردی ہے۔
پائیڈ کی جانب سےملک کی آٹو انڈسٹری پر ٹیرف اصلاحات کے اثرات کے حوالے سے جاری رپورٹ کے مطابق آٹوانڈسٹری میں کچھ ملازمتیں متاثر ہوں گی مگر نئی نوکریاں اور کاروباری مواقع جنم لیں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 5 سال کے ٹیرف ریفارم پلان سے کسٹمز ڈیوٹی اسٹرکچر میں بڑی تبدیلیاں متوقع ہیں، اوسط ٹیرف ریٹ 19 فیصد سے کم ہو کر 9.
پائیڈ کے مطابق گاڑیوں کی درآمد پر ٹیرف پانچ سال میں 20 فیصد سے کم ہو کر 15 فیصد رہ جائے گا، استعمال شدہ گاڑیوں پر اضافی سرچارجز 2030 تک ختم کئے جائیں گے، جس کے نتیجے میں کمزور برانڈز مشکلات کا شکار جبکہ بڑی عالمی کمپنیاں بہتر پوزیشن میں ہوں گی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ درآمدات بڑھنے سے زرمبادلہ اور کرنسی پر دباؤ آنے کا بھی خدشہ ہے اور پائیڈ نے بیرونی شعبے میں مقابلہ کرنے کے لیے برآمدات میں اضافے کو ضروری قرار دے دیا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی کے عالمی استعمال پر پہلی تفصیلی رپورٹ جاری کردی ہے جس کے نتائج حیران کن ثابت ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جب نومبر 2022 میں چیٹ جی پی ٹی متعارف کرایا گیا تو اسے دفتری امور کا گیم چینجر قرار دیا گیا تھا کیونکہ یہ ای میلز کے جواب دینے اور دفتری مراسلے تحریر کرنے میں مدد دیتا تھا۔ مگر تازہ رپورٹ بتاتی ہے کہ دنیا بھر میں زیادہ تر صارفین اس اے آئی ٹول کو ذاتی زندگی کے معاملات میں استعمال کر رہے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق 2024 کے وسط تک چیٹ جی پی ٹی پر ہونے والی لگ بھگ 50 فیصد گفتگو ملازمت سے متعلق تھی، تاہم 2025 کے وسط تک یہ شرح گھٹ کر صرف 27 فیصد رہ گئی۔ اس کمی کے باوجود اس ٹیکنالوجی کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر ہفتے 70 کروڑ سے زائد افراد چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کرتے ہیں اور روزانہ تقریباً ڈھائی ارب میسجز بھیجے جاتے ہیں، یعنی ہر سیکنڈ 29 میسجز بھیجے جاتے ہیں۔
اوپن اے آئی کی یہ رپورٹ نیشنل بیورو آف اکنامک ریسرچ، ڈیوک یونیورسٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی کے اشتراک سے تیار کی گئی۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اب صارفین چیٹ جی پی ٹی کو زیادہ تر تین بڑی کیٹیگریز کے لیے استعمال کرتے ہیں: پریکٹیکل گائیڈنس، معلومات کا حصول اور رائٹنگ۔ پریکٹیکل گائیڈنس سب سے عام کیٹیگری ہے، جس میں صارفین مختلف چیزوں کو سمجھنے، سیکھنے اور تخلیقی خیالات کے لیے چیٹ بوٹ سے رجوع کرتے ہیں۔ معلومات کے حصول کو روایتی سرچ انجنز کا متبادل قرار دیا گیا ہے جبکہ رائٹنگ میں ای میلز، دستاویزات، ترجمہ اور ایڈیٹنگ شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ملازمت سے جڑے کاموں میں سب سے زیادہ استعمال رائٹنگ کے لیے ہوتا ہے اور جون 2025 میں اس کی شرح 40 فیصد رہی۔ جبکہ کمپیوٹر پروگرامنگ سے متعلق گفتگو محض 4.2 فیصد تک محدود رہی۔ اگرچہ ذاتی مقاصد کے لیے استعمال بڑھا ہے، لیکن ورچوئل تعلقات یا سماجی و جذباتی مسائل پر گفتگو کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔
دلچسپ پہلو یہ ہے کہ خواتین چیٹ جی پی ٹی کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ استعمال کرتی ہیں، جس کی شرح 52 فیصد ہے۔ صارفین میں سے 46 فیصد افراد کی عمریں 18 سے 25 سال کے درمیان ہیں جو زیادہ تر اپنے مشاغل اور ذاتی دلچسپیوں پر سوالات کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ چیٹ جی پی ٹی کا زیادہ تر استعمال اسمارٹ فونز پر ہورہا ہے اور یہ ٹول تیزی سے کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں مقبول ہورہا ہے۔