ناٹو سربراہ کا رکن ممالک سے دفاعی اخراجات میں اضافے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) ناٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے زور دے کر کہا کہ ناٹو کے اتحادیوں کو بھی اپنے دفاعی اخراجات میں اضافہ کرنا چاہئے کیونکہ روس اپنے ہتھیاروں کی پیداوار میں اضافہ کر رہا ہے۔مارک روٹے نے بلجیم کے دارالحکومت برسلز میں ناٹو وزرائے دفاع کے اجلاس میں شرکت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بات کہی۔انہوں نے کہا کہ روس ہر 3ماہ میں اتنے ہی ہتھیار اور گولہ بارود تیار کرتا ہے جتنا یورپ کا دفاعی اتحاد ایک سال میں تیار کرتا ہے۔ انہوں نے ارکان کو دفاعی اخراجات بڑھانے کی ضرورت کے بارے میں متنبہ کیا۔ یوکرین رابطہ گروپ کے اجلاس میں امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ کی جانب سے دیے گئے پیغامات کا حوالہ دیتے ہوئے روٹے نے کہا کہ ہم سب جلد از جلد یوکرین میں امن چاہتے ہیں۔ ہم سب چاہتے ہیں کہ جب یہ امن مذاکرات شروع ہوں تو یوکرین بہترین ممکنہ پوزیشن میں ہو تاکہ مذاکرات کامیاب ہوسکیں ۔ ہمیں زیادہ خرچ کرنا پڑے گا صرف اس لیے نہیں کہ امریکا اس کی توقع رکھتا ہے ۔ یورپ اپنا کردار ادا کر رہا ہے اور منصفانہ بوجھ بانٹنے کی توقع کر رہا ہے۔ ہمیں زیادہ خرچ کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ روس اور دیگر حریفوں سے خطرہ بڑھ رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رہا ہے
پڑھیں:
روس کا یوکرین پر سب سے بڑا ڈرون حملہ، 479 ڈرون برسادیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">کیف: یوکرینی فضائیہ نے بتایا ہے کہ روس نے یوکرین پر فضائی حملے کے دوران ایک رات میں ریکارڈ 479 ڈرون فائر کیے۔
یوکرین نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ کیف نے رات گئے روسی ڈرونز کے پرزے تیار کرنے والی الیکٹرونکس فیکٹری پر بھی حملہ کیا ہے جبکہ مقامی روسی حکام نے تصدیق کی کہ حملے کے بعد اس فیکٹری کو عارضی طور پر پیداوار روکنا پڑی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’’رائٹرز‘‘ کے مطابق کیف کی فضائیہ نے کہا ہے کہ بہت بڑے پیمانے پر یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب روس کی جانب سے جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کیا جارہا ہے۔
تاہم یوکرینی فضائیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے 460 ڈرونز کو مار گرایا یا روک دیا جبکہ روس کی جانب سے رات بھر داغے گئے 20 میں سے 19 میزائلوں کو بھی ناکام بنایا۔
یوکرینی فضائیہ کا کہنا تھا کہ روسی ڈرون حملوں کے نتیجے میں یوکرین کے کئی علاقوں کو نقصان پہنچا تاہم اس حملے کے نتیجے میں کسی جانی نقصان یا پھر بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔
یوکرینی فضائیہ کے مطابق روس نے 10 مقامات پر فضائی حملے کیے جبکہ یوکرین کے مغربی شہر روِنے کے میئر اولیگزینڈر تریتیاک نے اسے ’جنگ کے آغاز کے بعد علاقے پر سب سے بڑا حملہ‘ قرار دیا۔
روس نے حالیہ ہفتوں میں یوکرین بھر میں اپنے حملوں میں شدت پیدا کی ہے، جس کے بارے میں یوکرین کا کہنا ہے کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ روس اپنی 3 سالہ طویل جارحیت کو روکنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا اور امن مذاکرات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا۔
ان حملوں نے یوکرین کے پہلے سے ہی دباؤ کا شکار فضائی دفاعی نظام کی صلاحیت سے متعلق خدشات پیدا کیے ہیں۔