مسجد الحرام میں ایک اور دن….!
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
(گزشتہ سے پیوستہ)
مسجد جِن میں نوافل ادا کرنے کے بعد دو اڑھائی کلومیٹر کا طویل فاصلہ طے کر کے میں اور عمران واپس مسجد الحرام پہنچے تو فجر کی اذان ہو چکی تھی۔ ہم نے نیچے مطاف میں جانا تھا لیکن صفا اور مروہ کے باہر گیٹ نمبر ۲۵ سے مسجد الحرام کے اندر داخل ہوتے ہوئے راستہ اختیار کرنے میں ہم سے کچھ ایسی غلطی ہوئی کہ ہم نیچے مطاف میں پہنچنے کی بجائے اوپر کی منزل میں پہنچ گئے۔ ہم اس خیال سے آگے بڑھتے رہے کہ آگے ہمیں نیچے جانے کا راستہ مل جائے گا لیکن سیدھا مغرب کی سمت کافی آگے جانے کے باوجود ہمیں کوئی راستہ دکھائی نہ دیا تو ہم نے اوپر والی منزل میں ہی فجر کی نماز ادا کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ہم صف میں بیٹھے تو ہمارے دائیں بائیں اور آگے پیچھے کافی جگہ خالی تھی جو دیکھتے ہی دیکھتے لوگوں سے بھر گئی۔ فجر کی نماز ادا کی۔ ہم کچھ تھکے ہوئے بھی تھے اور اس انتظار میں تھے کہ ہجوم کچھ کم ہو تو پھر اٹھ کر چلیں۔ ہمیں اندازہ تھاکہ ہم نے مسجد الحرام کے اندر کافی فاصلہ طے کر کے مخالف سمت میں باب الملک فہد تک جانا ہے اور پھر وہاں سے باہر نکل کر آگے احاطے کے اختتام پر بنے ہوٹل فندق دارلتوحید تک پہنچنا ہے جہاں کونے میں ہم نے اپنی دونوں خواتین (میری اہلیہ محترمہ اور راضیہ) کے ساتھ فجر کی نماز کے بعد وہاں پہنچنے کے بات طے کر رکھی تھی۔ خیر کچھ دیر کے بعد ہم اُٹھ کھڑے ہوئے اور آگے وہاں نیچے آنے والی برقی سیڑھیوں سے نیچے مطاف میں پہنچنے کے بعد حطیم والی طرف سے تقریباً نصف چکر کاٹتے ہوئے باب الملک فہد کی طرف آ گئے۔ یہاں سے باہر نکلے اور وسیع کھلے احاطے کے درمیان بنے راستے سے ہو کرہوٹل فندق دارلتوحید کے سامنے پہنچے تو تھکن سے میرا جسم چُور چُور تھا۔ میں وہاں دارلتوحید کے برآمدے کے کونے میں ایک ستون کے ساتھ ٹیک لگا کر ٹانگیں پسار کر بیٹھ گیا۔ کچھ ہی دیر گزری کہ عمران واپس آ گیا اور دونوں خواتین بھی اس کے ساتھ ہی تھیں۔ ان تینوں نے ہاتھوں میں بریانی کے گرم بند پیکٹ اور جوس اٹھا رکھے تھے۔ راضیہ نے اپنے ہاتھ میں اٹھایا بریانی کا بند پیکٹ (ڈبہ) اور جوس کا ڈبہ مجھے تھمایا اور خود واپس چلی گئی اور ذرا سی دیر میں بریانی کا ایک اور بند پیکٹ اور جوس کا ڈبہ لے کر آ گئی۔ اصل میں وہاں قریب ہی فندق دارلتوحید کے شارع ابرہیم خلیل والی سمت کے برآمدے (کے کونے) میں دن رات مکہ مکرمہ کے کسی بڑے ادارے یا مخیر حضرات کی طرف سے فی سبیل اللہ کھانے کے لیے بریانی کے پیکٹ اور جوس کے ڈبے تقسیم کیے جاتے ہیں اور خواتین و حضرات قطاروں میں کھڑے ہو کر یہ پیکٹ لے رہے ہوتے ہیں۔ مکہ مکرمہ میں قیام کے دوران ہوٹل فندق دارلتوحید کے سامنے سے گزر کر مسجد
الحرام میں آنے جانے کے دوران میں نے وہاں مردوں کی قدرے طویل اور عورتوں کی قدرے مختصر قطاریں بنی ضرور دیکھ رکھی تھیں اور شاید اندازہ بھی تھا کہ یہاں فی سبیل اللہ کھانا تقسیم ہوتا ہے لیکن قطار میں کھڑے ہو کر وہاں سے کھانا لینے کے لیے کوئی خیال وغیرہ نہیں آیا تھا۔ تاہم ۲۹ جولائی پیر کے دن صبح فجر کی نماز کے بعد جب ہم تھکے ہارے ہوٹل فندق دارلتوحید کے سامنے پہنچے تو اللہ کریم کا خصوصی کرم اور ہماری قسمت کہ ہم وہاں فی سبیل اللہ تقسیم ہونے والے کھانے سے مستفید ہوں۔ سچی بات ہے کہ مسجد الحرام کی جنوبی سمت باب الملک فہد کے بالمقابل ہوٹل فندق دارلتوحید کے برآمدے میں کونے میں بیٹھ کر گرما گرم بریانی کھاتے اور جوس پیتے ہوئے بہت لطف آیا۔ پھر اس دن اتناکچھ ہی نہیں ہوا بلکہ مجھے ذاتی طور پر مسجد الحرام کے دامن میں شام کے اوقات میں مزید مہمان داری اور دلداری بھی نصیب ہوئی۔ اس کا تذکرہ ذرا آگے چل کر ہو گا۔
جیسے اس سے قبل ذکر ہو چکا ہے کہ عمران اور راضیہ دونوں بھائی بہن مکہ مکرمہ میں ہمیں با سہولت پہنچانے اور وہاں عمرے کی ادائیگی کی نیت سے مدینہ منورہ سے ہمارے ساتھ مکہ مکرمہ آئے تھے۔ اب انہوں نے واپس مدینہ منورہ جانا تھا۔ وہ ہمارے ساتھ ہی ہمارے قیام کے ہوٹل مشار الذھبہ میں آئے۔ کچھ دیر کمرے میں ہمارے ساتھ رہے اور پھر اپنا سامان اٹھا کر نیچے شارع ابراہیم خلیل پر آ گئے تاکہ وہاں سے زائرین ِ عمرہ کو مدینہ منورہ لے کر جانے والی کسی بس پر بیٹھ کر مدینہ منورہ واپس جا سکیں۔ان کی روانگی کے بعد ہوٹل کے کمرے میں اہلیہ محترمہ اور میں نے کچھ آرام کیا۔ اگلے دن چونکہ ہم نے فجر کی نماز کے بعد مکہ مکرمہ کی زیارت کرنا تھی اور پھر شام کو جدہ ائیر پورٹ روانہ ہونا تھا۔اس لیے ہم نے طے کیا کہ آج ظہر کی نماز سے عشاءکی نماز تک کا وقت مسجد الحرام میں ہی گزارا جائے۔ ظہر کی اذان سے پہلے ہی تیا ر ہو کر ہم نے مسجد الحرام کا رُخ کیا۔ باب الملک فہد سے مسجد الحرام میں داخل ہو کر اہلیہ محترمہ نیچے مطاف سے ملحق خواتین کے حصے میں چلی گئیں اور میں چونکہ احرام میں نہیں تھا لہٰذا مجھے اوپر ہی بائیں طرف مردوں کے لیے مخصوص حصے کی طرف جانا پڑا۔ ظہر کی نماز ادا کرنے کے بعد میں نے کچھ دیر تلاوت کی اور پھر وہیں ایک ستون کے ساتھ ٹیک لگا کر نیم دراز ہو گیا۔ نرم اوردبیز قالین پر نیم دراز اپنے دائیں بائیں اور سامنے ایک خاص ترتیب ، اور تناسب سے بنے ستونوں کا جائزہ لیتے ہوئے میںسوچ رہا تھا کہ خانہ کعبہ اور مسجد الحرام کا تقدس ، پاکیزگی، فضیلت، روحانی مقام و مرتبہ اور عظمت و جلالت اپنی جگہ کہ ان کا کوئی ثانی نہیں لیکن مسجد الحرام کی عمارت، اس کے درو دیوار، اس کے بلند وبالا مینار ، اس کے وسیع و کشادہ بر آمدے اور ان میںبنے ستون بھی اپنے جلال و جمال ، اپنی بناوٹ و سجاوٹ، اپنی مضبوطی و پائیداری اور اپنے حسن و زیبائش میں بے مثال ہیں۔ میں ان خیالات میں گم آنکھیں موندنے کی کوشش میں تھا کہ مجھے کچھ ٹھنڈک سی محسوس ہونے لگی اور میں اٹھ کھڑا ہوا اور دل چاہنے لگا کہ ذرا باہر دھوپ میںچلا جاﺅں۔ میں باب الملک فہد سے نکل کر باہر کھلے احاطے میں آ گیا، وہاں دھوپ تیز تھی اور گرمی بھی تھی۔ میں سامنے ہوٹل فندق دارلتوحیدکی طرف چل دیا اور وہاں برآمدے کی سیڑھیوں پر ایک کونے میں پیچھے ٹیک لگا کر بیٹھ گیا۔ کافی وقت گزر گیا کچھ پیاس محسوس ہونے لگی۔ میں ارادہ کر رہا تھا کہ ُاٹھوں اور باب الملک فہد سے مسجد الحرام کے اندر جا کر وہاں سے آبِ زم زم پی لوں۔ اسی دوران ایک صاحب ادھر سے گزرے اور انہوں نے ٹھنڈے پانی کی ایک بوتل مجھے تھما دی۔ اللہ رحمان و رحیم کی شانِ کریمی کہ دل میں ایک خیال پیدا ہو ا اور اس کے پورا ہونے کی سبیل بھی بن گئی۔ پھر اتنا ہی کچھ نہیں ہوا مغرب کی نماز کے وقت اللہ رب العزت کے گھر میں مجھے اس سے بھی زیادہ دلداری اور مہمان داری نصیب ہوئی۔
عصرکی نماز سے قبل میں نے اسی سمت میں بنے ۶ نمبر مردانہ واش رومز اور غسل خانوں میں وضو کیا اور نماز کی ادائیگی کے لیے باب الملک فہد سے مسجد الحرام کے اندر چلا گیا۔ نماز کی ادائیگی کے بعد ادھر ہی کچھ وقت گزارا۔ ٹھنڈک وغیرہ محسوس ہوئی تو پھر باہر آ گیا۔ اب کچھ بھوک بھی محسوس ہو رہی تھی کہ دوپہر کا کھانانہیں کھایا تھا۔ سوچا کہ شارع ابراہیم خلیل پر آگے اپنے ہوٹل کی طرف جاﺅںاور وہاں قرب و جوار میں بنے پاکستانی ہوٹلوں میں سے کسی ایک سے کچھ کھا پی لوں۔ پھر خیال آیا کہ اہلیہ محترمہ ادھر مسجد الحرام میں ہی ہیں اور میں اکیلے جا کر کچھ کھا پی لوںیہ مناسب نہیں ہو گا۔ میں ادھر باب الملک فہد کے باہر ہی رہا یہاں تک کہ مغرب کی نماز سے کوئی آدھا گھنٹہ قبل وضو تازہ کر کے باب الملک فہد کے باہر ہی نماز کے لیے مردوں کے احاطے میں قدرے آگے کی ایک صف میں جہاں اور لوگ بھی بھی بیٹھے ہوئے تھے خالی جگہ پر آ کر بیٹھ گیا۔ میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ اسی دوران چند افراد بڑے بڑے کارٹن اٹھائے وہاں آ گئے جنہوں نے پلاسٹک شیٹ کے دستر خوان بچھا کر ان کا رٹن میں سے کھانے پینے کے بند پیکٹ ہمارے سامنے رکھنا شروع کر دئیے۔ ایک دو کے ہاتھوں میں قہوے والے تھرماس بھی تھے ۔ انہوں نے پیالوں میں قہوہ بھی ڈال کر رکھ دیا۔ اب میںاپنے مالکِ حقیقی کی شان کریمی پر کچھ حیران تھا اور لاکھ لاکھ شکر گزار تھا کہ کچھ بھوک ، پیاس اور نقاہت کا احساس ہوا اور اس پاک ذات نے اپنی شانِ ربوبیت کے ساتھ لذتِ کام و دہن کا بندوبست کر دیا۔ (جاری ہے)
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: مسجد الحرام کے اندر باب الملک فہد سے مسجد الحرام میں سے مسجد الحرام اہلیہ محترمہ فجر کی نماز کی نماز کے مکہ مکرمہ محسوس ہو کونے میں بند پیکٹ کے ساتھ اور جوس اور میں اور پھر وہاں سے کی طرف کے بعد تھا کہ کے لیے
پڑھیں:
امریکا: ٹیکساس کے گورنر نے مسلمانوں کو گھروں اور مساجد کی تعمیر سے روک دیا
امریکی میڈیا کے مطابق عام حالات میں ٹیکساس کے شہر جوزفین کے باہر 400 ایکڑ زمین پر رہائشی منصوبہ کوئی غیر معمولی بات نہ ہوتی لیکن حالیہ مہینوں میں گورنر گریگ ایبٹ نے اس مجوزہ منصوبے کو روکنے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔ گورنر کی جانب سے گھروں کی تعمیر کو روکنے کی وجہ ایک ہزار گھروں پر مشتمل اس منصوبے کو ایک مسجد کے گرد بنایا جانا ہے۔
ٹیکساس کے شہر پلانو میں ایسٹ پلانو اسلامک سینٹر (EPIC) نے 400 ایکڑ پر مشتمل ایک منصوبہ پیش کیا، جس میں مسجد، مکانات، اسکول اور دیگر سہولیات شامل تھیں۔ ریاستی گورنر گریگ ایبٹ اور اٹارنی جنرل کین پیکسن نے اس منصوبے کو روکنے کی کوشش کی، جس پر EPIC نے اسے مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے دفاع کے لیے اسلامی سینٹر کے وکیل کا کہنا ہے کہ یہ کوئی جرم نہیں، گورنر کا ردِ عمل دیکھ کر لگتا ہے جیسے یہ نائن الیون ہو۔
مزید پڑھیں: نائیجر: شدت پسندوں کا مسجد پر حملہ، بازار و گھر نذر آتش، درجنوں افراد ہلاک
حالیہ برسوں میں امریکا میں مسلمانوں کو مساجد اور اسلامی مراکز کی تعمیر میں مختلف رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن میں بعض اوقات مقامی حکام کی جانب سے امتیازی سلوک بھی شامل رہا ہے۔ یہ رکاوٹیں اکثر زوننگ قوانین، تکنیکی مسائل یا مقامی آبادی کی مخالفت کی آڑ میں سامنے آئیں، لیکن متعدد معاملات میں عدالتوں نے ان اقدامات کو مذہبی آزادی کے خلاف قرار دیا ہے۔
مساجد کی تعمیر میں رکاوٹیں، چند نمایاں واقعات
1: نیوجرسی: برنارڈز ٹاؤن شپ
برنارڈز ٹاؤن شپ نے 2015 میں اسلامی سوسائٹی آف باسکنگ رج کو مسجد کی تعمیر کی اجازت دینے سے انکار کر دیا، جس کے بعد تنظیم اور امریکی محکمہ انصاف نے ٹاؤن شپ پر مذہبی امتیاز کا مقدمہ دائر کیا۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ ٹاؤن شپ نے دیگر مذاہب کے عبادت گاہوں کے مقابلے میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا۔ نتیجتاً، ٹاؤن شپ نے 3.25 ملین ڈالر ہرجانے کی ادائیگی پر اتفاق کیا اور مسجد کی تعمیر کی اجازت دی گئی۔
2: ورجینیا: کلپیپر کاؤنٹی
کلپیپر کاؤنٹی نے 2016 میں اسلامی سینٹر آف کلپیپر کو مسجد کی تعمیر کے لیے ضروری سیوریج پرمٹ دینے سے انکار کر دیا، حالانکہ اس سے قبل 20 برس میں 25 میں سے 24 ایسے پرمٹس منظور کیے جا چکے تھے۔ امریکی محکمہ انصاف نے اس فیصلے کو مذہبی امتیاز قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا۔ عدالت نے کاؤنٹی کے فیصلے کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں مستحقین کے لیے جامع مسجد کا فری راشن اسٹور
3:مشی گن: اسٹرلنگ ہائٹس
اسٹرلنگ ہائٹس میں 2015 میں ایک مسجد کی تعمیر کی درخواست کو مقامی پلاننگ کمیشن نے مسترد کر دیا۔ سرکاری طور پر ٹریفک اور پارکنگ کے مسائل کو وجہ بتایا گیا، لیکن عوامی اجلاسوں میں مسلمانوں کے خلاف تعصب آمیز بیانات سامنے آئے۔ امریکی محکمہ انصاف نے اس فیصلے کو مذہبی امتیاز قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا۔
4: مسسیپی: ہورن لیک
2021 میں ہورن لیک شہر نے ابراہیم ہاؤس آف گاڈ مسجد کی تعمیر کی اجازت دینے سے انکار کیا، حالانکہ زمین عبادت گاہوں کے لیے مختص تھی اور درخواست تمام تقاضے پورے کرتی تھی۔ ایک مقامی عہدیدار نے کہا، اگر آپ انہیں تعمیر کی اجازت دیں گے، تو اور لوگ آئیں گے۔ امریکی سول لبرٹیز یونین (ACLU) نے اس فیصلے کو مذہبی امتیاز قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا۔
5: ٹیکساس: پلانو میں EPIC سٹی منصوبہ
ٹیکساس کے شہر پلانو میں ایسٹ پلانو اسلامک سینٹر (EPIC) نے 400 ایکڑ پر مشتمل ایک منصوبہ پیش کیا، جس میں مسجد، مکانات، اسکول اور دیگر سہولیات شامل تھیں۔ ریاستی گورنر گریگ ایبٹ اور اٹارنی جنرل کین پیکسن نے اس منصوبے کو روکنے کی کوشش کی، جس پر EPIC نے اسے مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا۔
مزید پڑھیں: چترال کے ریاستی دور کی شاہی مسجد جس کے 100 سال مکمل ہوگئے ہیں
قانونی چارہ جوئی اور مذہبی آزادی کا تحفظان واقعات کے بعد، عدالتوں نے اکثر انکار کے فیصلوں کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا۔ امریکی محکمہ انصاف نے بھی کئی معاملات میں مداخلت کی اور مقامی حکام کے خلاف مقدمات دائر کیے۔ ان فیصلوں نے یہ واضح کیا کہ مذہبی آزادی امریکی آئین کا بنیادی حق ہے، اور کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کو عبادت گاہیں تعمیر کرنے سے روکنا غیر قانونی ہے۔
اگرچہ امریکا میں مذہبی آزادی کا آئینی تحفظ موجود ہے لیکن مسلمانوں کو مساجد اور اسلامی مراکز کی تعمیر میں مختلف رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ تاہم، عدالتوں اور وفاقی اداروں کی مداخلت سے ان رکاوٹوں کو دور کیا گیا ہے اور مسلمانوں کو ان کے مذہبی حقوق کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی میڈیا ٹیکساس ٹیکساس ٹیک یونیورسٹی مسجد مسلمان نیوجرسی