پاکستانی کینو دنیا کے کن ممالک میں مقبول؟ افغانستان بازی لے گیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
اسلام آ باد (نیوز ڈیسک) دنیا کے 25ممالک میں جولائی تا دسمبر2024 چھ ماہ میں 30ملین ڈالر مالیت کے پاکستانی کینو کھائے گئے.
سب سے زیادہ کینو افغانستان نے درآ مد کئے ۔متحدہ عرب اما رات دوسرے اوراندو نیشیا تیسرے نمبر پر رہا یہ انکشاف گزشتہ روز قومی اسمبلی میں وزارت تجارت کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں کیا گیا۔
ثمینہ خالد گھرکی کے سوال پر وزیر تجارت جام کمال خان نے تحر یری جواب میں بتایا کہ پاکستان اپنے اعلی کوالٹی کے ترشاوہ پھلوں بالخصوص کینو کیلئے معروف ہے،یہ ملک کی سر فہرست زرعی برآ مدات میں سے ہے.
کینو نے بین الاقوامی منڈیوں میں اپنی پوزیشن مضبوط کی،مالی سال2024-25میں جولائی سے دسمبر تک 25ممالک کو 105690میٹرک ٹن کینو برآ مد کیا گیا جس کی مالیت 30 اعشاریہ نو ملین ڈالر بنتی ہے
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
افغانستان سفارتی روابط اور علاقائی مفاہمت کے لیے پرعزم ہے، امیر خان متقی
بیان میں کہا گیا ہے کہ خطے کے ممالک خصوصاً ازبکستان کے ساتھ مثبت روابط، افغانستان کے اُس رویے کی عکاسی کرتے ہیں جو استحکام، اقتصادی شراکت، اور علاقائی ہم آہنگی کے فروغ پر مبنی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عبوری افغان طالبان حکومت کے وزیرِ خارجہ نے ازبکستان کے وزیرِ خارجہ سے ٹیلی فونک گفتگو میں اقتصادی تعاون کے فروغ اور سفارت کاری، باہمی احترام، اور تعمیری تعلقات پر افغانستان کے عزم پر زور دیا۔ طالبان کی وزارتِ خارجہ کے دفتر نے اطلاع دی کہ وزیرِ خارجہ امارتِ اسلامی افغانستان امیر خان متقی نے ازبکستان کے وزیرِ خارجہ بختیار سعیدوف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ اس گفتگو میں دونوں وزراء نے افغانستان اور ازبکستان کے دو طرفہ تعلقات کے فروغ، اقتصادی تعاون کے استحکام، اور علاقائی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا۔
بیان کے مطابق امیر خان متقی نے کہا کہ افغانستان نے اپنی خارجہ پالیسی میں سفارت کاری، مفاہمت، اور علاقائی تعاون کو اولین ترجیح دی ہے، افغانستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ باہمی احترام، عدمِ مداخلت، اور تعمیری روابط پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے، خطے کے ممالک خصوصاً ازبکستان کے ساتھ مثبت روابط، افغانستان کے اُس رویے کی عکاسی کرتے ہیں جو استحکام، اقتصادی شراکت، اور علاقائی ہم آہنگی کے فروغ پر مبنی ہے۔ جواب میں بختیار سعیدوف نے کابل کے تعمیری مؤقف کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ازبکستان سمجھتا ہے کہ علاقائی استحکام تمام ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مداخلت کے بجائے اعتماد سازی، اقتصادی تعاون، اور مکالمے کو فروغ دینا چاہیے۔ واضح رہے کہ 2021 میں طالبان کی واپسی کے بعد، افغانستان اور ازبکستان کے تعلقات مجموعی طور پر استحکام کے ساتھ جاری رہے ہیں۔ ازبکستان نے سیاسی تبدیلیوں کے بعد بھی کابل سے اپنے سفارتی و تجارتی روابط برقرار رکھے۔ تاشکند اس وقت علاقائی توانائی و بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں، جیسے کاسا-1000 بجلی کی ترسیل اور مزار شریف ترمذ ریلوے لائن میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، اور دونوں ممالک کے حکام بارہا اقتصادی اور ٹرانزٹ تعاون کے تسلسل پر زور دے چکے ہیں۔