روس کیخلاف یورپ اور امریکا کی مدد درکار ہے: صدر زیلنسکی
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
یوکرین کے صدر زیلنسکی نے روس کے خلاف امریکا اور یورپ سے مدد مانگ لی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جرمنی کے شہر میونخ میں سیکیورٹی کانفرنس میں شرکت کے دوران یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین کی مدد کرنے کے لیے یورپ اور امریکا کو اتحاد کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ سابق امریکی صدر جوبائیڈن نے بھی یوکرین کو کبھی بھی نیٹو کا حصہ تصور نہیں کیا تھا۔
صدر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین کو اپنے تحفظ کے لیے ٹھوس ضمانتیں درکار ہیں، ہم روسی صدر سے تب تک ملاقات نہیں کریں گے جب تک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مذاکرات کا مشترکہ منصوبہ سامنے نہیں آ جاتا۔
کانفرنس میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس سے ملاقات کے بعد صدر زیلنسکی نے یہ بھی کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں، اگر یوکرین نیٹو میں شامل ہونے سے قاصر رہتا ہے تو ہم اپنی فوج کی تعداد کو دگنا کر دیں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: صدر زیلنسکی نے کہا کہ
پڑھیں:
جوہری معاہدے پر بڑھتی کشیدگی، ایران کی یورپ اور امریکہ کو وارننگ
ایران نے یورپی طاقتوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ اجلاس میں ایران کے خلاف مجوزہ قرارداد کی حمایت نہ کریں، ورنہ اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر پیغام میں کہا: "یاد رکھیں! یورپ ایک اور اسٹریٹیجک غلطی کرنے جا رہا ہے، ایران اپنے حقوق کی خلاف ورزی پر شدید ردعمل دے گا۔"
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی (E3) آئندہ ہفتے واشنگٹن کے ساتھ مل کر ایک ایسی قرارداد کی حمایت کرنے والے ہیں جس میں ایران پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، یہ قرارداد ایران کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جانے کی راہ بھی ہموار کر سکتی ہے اگر ایران نے "نیک نیتی" نہ دکھائی۔
عباس عراقچی نے کہا کہ ایران نے IAEA کے ساتھ برسوں تعاون کیا اور اپنی پرامن جوہری سرگرمیوں پر عائد الزامات کو ختم کروایا۔ انہوں نے موجودہ الزامات کو "سیاست زدہ اور جعلی رپورٹس" قرار دیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے آئی اے ای اے کی رپورٹ میں ایران پر غیر اعلانیہ جوہری مواد چھپانے اور تعاون نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، جسے ایران نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ معلومات اسرائیل نے فراہم کی ہیں اور یہ "جعلی دستاویزات" پر مبنی ہیں۔
اس وقت ایران اور امریکہ کے درمیان عمان کی ثالثی میں نیا جوہری معاہدہ طے پانے کے لیے مذاکرات جاری ہیں، مگر یورینیم کی افزودگی پر سخت اختلافات موجود ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ امریکہ ایران کو کسی بھی سطح پر یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
واضح رہے کہ ایران اس وقت 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کر رہا ہے، جو کہ 2015 کے معاہدے میں طے شدہ 3.67 فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہے، مگر اب بھی 90 فیصد کے اس حد سے کم ہے جو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے درکار ہوتی ہے۔
برطانیہ، فرانس اور جرمنی اس وقت معاہدے کے "ڈسپیوٹ ریزولوشن میکنزم" کے تحت اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کے آپشن پر بھی غور کر رہے ہیں، جس کی مدت اکتوبر 2025 میں ختم ہو جائے گی۔