صدارتی ایوارڈ یافتہ سندھی شاعر ڈاکٹر ذوالفقار سیال انتقال کر گئے
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)صدارتی ایوارڈ یافتہ سندھی زبان کے شاعر و لکھاری ڈاکٹر ذوالفقار علی سیال کچھ عرصہ علیل رہنے کے بعد کراچی کے نجی ہسپتال میں انتقال کر گئے۔ڈاکٹر ذوالفقار علی سیال پیپلز پارٹی کے سابق رکن صوبائی اسمبلی انور علی سیال کے چچا تھے، وہ گزشتہ دو ہفتوں کے کراچی کے نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ذوالفقار علی سیال مئی 1957 میں ضلع لاڑکانہ کی تحصیل باقرانی کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے، انہوں نے جامشورو کی لیاقت میڈیکل یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ سے کیریئر کا آغاز کیا۔
ڈاکٹر ذوالفقار علی سیال نے زمانہ طالب علمی میں ہی شاعری شروع کردی تھی اور انہوں نے 30 کے قریب کتابیں لکھیں۔ان کے لکھے گئے متعدد نغموں کو سندھ کے معروف اور کلاسیکل گلوکاروں نے گایا اور ان کے گانے ریڈیو پاکستان سمیت پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) پر نشر ہوتے رہے۔ڈاکٹر ذوالفقار علی سیال ریڈیو اور پی ٹی وی پر پروگرامات کی میزبانی بھی کرتے رہے جب کہ انہوں نے کراچی کے سول ہسپتال اور چانڈکا میڈیکل کالج سمیت دیگر ہسپتالوں میں بطور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) بھی خدمات سر انجام دیں۔
ڈاکٹر ذالفقار علی سیال سندھی ادبی سنگت کے سیکریٹری رہنے سمیت دیگر ادبی تنظیموں کے رہنما بھی رہے جب کہ حکومت پاکستان نے انہیں ان کی خدمات پر صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا۔ڈاکٹر ذوالفقار علی سیال کو زائد العمری کی وجہ سے متعدد طبی پیچیدگیوں کی وجہ سے کراچی کے نجی ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، جہاں وہ 14 فروری کو خالق حقیقی سے جا ملے۔ڈاکٹر ذوالفقار علی سیال کی تدفین ان کے آبائی گاؤں میں ضلع لاڑکانہ میں کردی گئی، ان کی نماز جنازہ میں صوبائی وزیر ثقافت سمیت دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔
اڈیالہ جیل کے گیٹ پر فواد چوہدری اور شعیب شاہین لڑ پڑے، فواد نے تھپڑ جڑ دیا، شعیب گر پڑے
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کراچی کے
پڑھیں:
کراچی، اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے بچہ فروخت
بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے مل کر پنجاب میں فروخت کردیا تھا،ایس ایس پی ملیر
بچہ بازیابی کے بعد والدین کے حوالے، میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال کو سیل کردیا گیا
شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلئے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔